Inquilab Logo

نیپال میں حکومت سازی کی کوششیں تیز، نیپالی کانگریس سب سےبڑی جماعت

Updated: November 28, 2022, 1:17 PM IST | Agency | Kathmandu

پرانا حکمراں اتحاد برقرار رکھنے پراتفاق کیا گیا،کے پی شرما اولی نے حکمراں جماعت کے اتحادی دہل کو گورکھا۲؍میں جیت پر مبارکباد دی اور مستقبل میں مل کر کام کرنے کی پیشکش کی

Among his supporters after the success of Nepal Swatantra Partys Dr. Tushamkar.Picture:INN
نیپال سوتنتر پارٹی کی ڈاکٹر تو شما کارکی کامیابی کے بعد اپنے حامیوں کے درمیان۔ تصویر :آئی این این

نیپال میں  پارلیمانی اور صوبائی  کے انتخابات کے زیادہ تر نتائج سامنے آنے کے بعد  تمام جماعتیں حکومت سازی میں مصروف ہوگئی ہیں۔ سنیچر کو اپنی پہلی میٹنگ میں  نیپالی کانگریس کے صدر اور وزیر اعظم شیر بہادر دیوبا اور سی پی این (ماؤسٹ سینٹر) کے چیئرمین پشپا کمل دہل نے  حکمراں اتحاد کو آگے بھی جاری رکھنے  پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔وفاقی اور صوبائی ا یوانوں کے نتائج ظاہر ہونے کے ساتھ یہ واضح ہو گیا کہ کانگریس سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھری ہے  جبکہ  سی پی این-یو ایم ایل  ان  کے بعد دوسرے مقام  پر ہے۔ ان پارٹیوں  اور ان کے اتحادیوں نے نئی حکومت کیلئے اتحاد بنانے کی  سرگرمیاں  شروع کر دی ہیں۔حکمراں اتحاد اور اپوزیشن دونوں کو حکومت سازی کیلئے درکار۱۳۸؍ نشستیں ملنے کا امکان ہے، اس لئے کسی ایک جماعت کے پاس اتنی تعداد نہیں ہوگی کہ وہ وفاقی حکومت بنا سکے۔ وزیر اعظم کے معاون بھانو دیوبا نے کہا کہ دیوبا اور دہل نے ۴؍ جماعتوں – کانگریس، ماؤسٹ، سی پی این (یونیفائیڈ سوشلسٹ) اور نیشنل پیپلز فرنٹ کے انتخابی اتحاد کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے لیکن وہ مزید فیصلے کیلئے حتمی نتیجے کا انتظار کر رہے ہیں۔یو ایم ایل نے حکومت بنانے اور ممکنہ طور پر حکومت کی قیادت کرنے کا دعویٰ بھی پیش کیا ہے۔ پارٹی کے صدر کے پی شرما اولی نے دہل کو گورکھا۲؍میں جیت پر مبارکباد دی اور مستقبل میں مل کر کام کرنے کی پیشکش کی۔ یو ایم ایل کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری بشنو رمل نے کہا کہ ہماری پوزیشن واضح ہے۔ ملک کے استحکام اور حکومت کی بار بار تبدیلی کی صورتحال کو ختم کرنے کیلئے کانگریس اور یو ایم ایل کو متحد ہو جانا چاہئے۔اگر کانگریس موجودہ اتحاد کے ساتھ جاری رہتی ہے تو ہمارے پاس متبادل تلاش کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے لیکن اس سے  سیاسی استحکام  یقینی نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا،’’اگر پہلے کی طرح کانگریس پھر حکومت قیادت کا دعویٰ کرتی ہے تو  یو ایم ایل کیلئے حکومت میں شامل ہونا ضروری نہیں ہے۔ اس صورتحال میں، یو ایم ایل اگلے ۵؍ برس کیلئے باہر سے حکومت کی حمایت کر سکتی ہے۔‘‘  نیپال کے نتائج سے نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے ، ’’چونکہ ۲۰؍ نومبر کو ہونے والے انتخابات کے حتمی نتائج سامنے آنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے، اس لئے دیوبا اور دہل حکمراں اتحاد کے دیگر  لیڈروں کے ساتھ ملاقا ت کرکے حکومت سازی پر تبادلۂ خیال کریں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK