Inquilab Logo

سیلاب متاثرین کی باز آبادکاریکیلئے بہتر تال میل پر زور

Updated: July 31, 2021, 7:24 AM IST | saeed ahmed khan | Mumbai

اسی غرض سے حج ہاؤس میں جمعہ کو ایک مشاورتی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ بیرون ممالک سے بھی ذمہ داران آن لائن میٹنگ میں شریک ہوئے۔ کوکن ساروجنک ریلیف کمیٹی کی تشکیل

The meeting held at Hajj House discussed about better assistance to the flood victims.Picture:Inquilab
حج ہاؤس میں منعقدہ میٹنگ میں سیلاب متاثرین کی بہتر طریقے سے مدد سے متعلق تبادلہ ٔ خیال کیا گیا۔ تصویر انقلاب

کوکن سیلاب متاثرین کی راحت رسانی میں چھوٹی بڑی ملی اور سماجی تنظیمیں روز اول سے راحت رسانی میں مصروف ہیں اور مخیرین کی جانب سے بھی زبردست مالی معاونت کی جارہی ہے۔ راحت رسانی کے عمل کو مزید بہتر اور منظم انداز میں انجام دینے کی غرض سے راحت رسانی میں مصروف متعدد تنظیموں کے ذمہ داران کی جمعہ کو حج ہاؤس میں ایک مشاورتی میٹنگ منعقد کی گئی۔ اس میٹنگ کی اہم‌ بات یہ تھی کہ کوکن کے کچھ وہ لوگ جو بیرون ممالک جیسے کویت، دبئی،  مسقط، عمان اور بحرین وغیرہ خلیجی ممالک میں ہیں، اسی طرح مہاڈ  اور چپلون کے مختلف علاقوں سے بھی ذمہ داران آن لائن میٹنگ میں شریک ہوئے۔ 
 اس دوران اس بات پر خاص زور دیا گیا کہ جتنی تنظیمیں، جماعتیں، انجمنیں اور  ادارے راحت رسانی میں مصروف ہیں،  ان کا آپس میں مزید مستحکم رابطہ ہو اور  اجتماعی نظم ونسق کے ساتھ کام کیا جائے تاکہ مزید بہتر طریقے سے کام ہوسکے۔ چنانچہ اس کے لئے کوکن ساروجنک ریلیف کمیٹی بھی بنائی گئی ہےجو تمام کمیٹیوں،  این جی اوز اور متحرک و فعال شخصیات کے مابین باہمی رابطے کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کرے گی۔
 کس نے کیا کہا
  مولانا برہان الدین قاسمی  (ڈائریکٹر مرکز المعارف) کے مطابق کام کی ترتیب یہ ہوتی ہے کہ اس طرح کے حالات میں ابتدائی ۵؍دن ریسکیو کیا جاتا ہے اس کے بعد ۱۰؍ دن ریلیف اور  ری ہبلیٹیشن کیا جاتا ہے تاکہ کام بہتر انداز میں تکمیل کو پہنچے‌۔جامع مسجد بمبئی ٹرسٹ کے چیئرمین  شعیب خطیب کی رائے یہ تھی کہ مساجد کو مرکزی مقام بنا کر ریلیف کے کاموں کو مزید آسان بنایا جائے۔ چپلون سے مولانا الیاس بغدادی، مہسلہ سے پرنسپل مبشر جمعدار اور  مہاڈ سے مفتی رفیق پورکر  نے وہاں اس وقت کیا حالات ہیں اور کس طرح کام چل رہا ہے، اس کی مختصر تفصیل بتائی۔ اس کے علاوہ کویت سے اقبال ونو ،  سعودی عربیہ سے سفیان چاپیکر  اور عمان سے اخترخان وغیرہ نے راحت رسانی سے متعلق اپنے قیمتی مشورہ دئیے۔
   خالد پرکار نے کوکن میں تباہ ہونے والے گھروں اور کاروبار کے نقصان کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ اس دوران حالات بیان کرتے ہوئے وہ آب دیدہ  ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ تباہی کی صحیح منظر کشی ممکن نہیں ہورہی ہے۔اس مشاورتی میٹنگ میں جمعیت اہل حدیث کے نمائندہ مولانا عبدالجلیل مکی، الصمد پبلک ٹرسٹ کے ذمہ دار مولانا قاسم  ( رکن جمعیۃ علمائے ہند) اور  ڈاکٹر معتصم سولجر بھی بطور خاص شریک رہے۔
کون سی ذیلی کمیٹیاں بنائی گئیں
 میٹنگ کے اخیر میں جو ذیلی کمیٹیاں بنائی گئیں وہ کچھ اس طرح ہیں۔ فنڈ کمیٹی۔یہ کمیٹی لوگوں کو فنڈز استعمال کرنے کے سلسلے میں رہبری کرے گی۔دوسری سروے کمیٹی جو سروے کا کام دیکھے گی اور اس کام میں مدد کرے گی۔تیسرے سوشل میڈیا ٹیم جو اطلاعات فراہم کرے گی اور موصولہ اطلاع کی جانچ کرکے مدد پہنچانے کو یقینی بنائےگی۔میٹنگ میں شریک ذمہ داران کو مختلف کمیٹیوں میں الگ الگ ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ان میں مولانا محمود خان دریابادی، نیر شعبان، یوسف شیخ، سفیان گیگانی، اسامہ خلیل، احمد میمن، خالد پرکار، سفیان گیگانی، مصعب صدیقی، علی بھوجانی، مفتی عبدالاحد فلاحی، خلیل احمد میمن، عبدالعزیز مہاتے، صہیب گوپلانی وغیرہ شامل ہیں۔ انہیں الگ الگ کمیٹیوں میں ذمہ داریاں دی گئی ہیں تاکہ بازآبادکاری کا عمل منظم انداز میں ہوسکے۔
 دیگر علاقوں کی جانب بھی توجہ دی جائے
 کوکن سیلاب متاثرین کی راحت رسانی کا عمل جہاں قابل ستائش انداز میں زبردست طریقے سے جاری ہے وہیں ستارا، سانگلی اور کولہاپور کے سیلاب متاثرین اب بھی مدد کے منتظر ہیں۔ اطلاعات کے مطابق وہاں برائے نام امداد پہنچ رہی ہے۔ چنانچہ اس جانب بھی توجہ دلائی جارہی ہے تاکہ ان علاقوں کے پریشان حال لوگوں کی دادرسی ممکن ہوسکے اور اہل خیر ان کی جانب بھی متوجہ ہوں۔یہاں بھی بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہواہے ۔

hajj house Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK