سروے کے مطابق ہوم آفس کرنے والے دوتہائی افراد وبا کے خاتمے کے بعد بھی اپنا کام اسی انداز میں جاری رکھنا چاہتے ہیں
EPAPER
Updated: September 22, 2021, 12:17 PM IST | Agency | Berlin
سروے کے مطابق ہوم آفس کرنے والے دوتہائی افراد وبا کے خاتمے کے بعد بھی اپنا کام اسی انداز میں جاری رکھنا چاہتے ہیں
:جرمنی میں گھروں سے دفتر کا کام کرنے والوں کی اکثریت اسے جاری رکھنے کی خواہشمند ہے۔ ایسے دو تہائی افراد نے وبا کے بعد بھی ہوم آفس جاری رکھنے کو مناسب خیال کیا ہے۔ یہ بات ایک سروے رپورٹ میں ظاہر کی گئی ہے۔عوامی رائے عامہ کے جائزے مرتب کرنے والے مقبول ادارے یُو گوو نے اپنے ایک تازہ سروے رپورٹ کے نتائج پیر۱۳؍ ستمبر کو عام کیے ہیں اور اس سروے کا تعلق’ `ہوم آفس‘ کرنے والے ملازمین سے ہے۔ اس سروے کو ایک ادارے ای اون کی خواہش پر مکمل کیا گیا۔ اس سروے کے مطابق ہوم آفس کرنے والے وبا کے خاتمے کے بعد بھی اپنا کام اسی انداز میں جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ایسے افراد کی تعداد دو تہائی سے زیادہ بتائی گئی ہے۔
سروے کے اعداد و شمار
یُو گووکے سروے میں ۷۱؍ فیصد لوگوں نے جواب دیا کہ وہ مستقبل میں بھی ہوم آفس کرنے کو ترجیح دیں گے۔ جرمنی اور کئی دوسرے ممالک میں دفتری کام گھروں سے انجام دینے کو متعارف کرایا گیا تھا۔گزشتہ برس مئی میں ہوم آفس کرنے کی پسندیدگی کی شرح ۵۸؍ فیصد تھی اور اس شرح کو غیر معمولی قرار دیا گیا تھا۔ ان دونوں سروے میں کم از کم ۲۶؍ فیصد نے ہمیشہ ہوم آفس کرنے کو پسند کیا تھا۔ تقریباً۴۵؍فیصد ہفتے کے دوران کبھی ہوم آفس اور کبھی دفتر میں کام کرنے کے حق میں تھے۔
ہوم آفس کی پسندیدگی کی وجوہات
ملازمین کی جانب سے ہوم آفس کو پسند کرنے کی سب سے بڑی وجہ گھر سے دفتر تک جانے اور واپسی کے وقت کا بچنا ہے۔ ملازمین کو دفتر پہنچنے کیلئے جس سفری کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ اس سے دور رہنے میں عافیت خیال کرتے ہیں۔ اس کوفت سے بچنے کی وجہ سے رواں برس ۷۰؍ فیصد سے زائد افراد نے ہوم آفس کا سلسلہ برقرار رکھنے کے حق میں رائے دی۔ہوم آفس کی حمایت میں ایسے۵۷؍ فیصد افراد بھی ہیں جو کام مکمل کرنے میں آسانی اور لچکدارانہ انداز کو پسند کرتے ہیں۔۵۲؍فیصد افراد کا کہنا ہے کہ ہوم آفس اس لیے بہتر ہے کہ کم سفر کرنا اصل میں ماحول دوستانہ رویہ بھی ہے۔
برطانوی سروے کے بھی یکساں نتائج
ادھر برطانیہ میں بھی ہوم آفس کے لیے کیے جانے والے ایسے ہی ایک سروے کے کم و بیش یکساں نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس سروے میں برطانوی ملازمین کی دو تہائی تعداد نے اپنی زندگیوں میں ہوم آفس سے آنے والی تبدیلیوں پر گہری مسرت کا اظہار کیا ہے۔
اسی سروے میں ایک بڑی تعداد میں ملازمیں `’ہائبرڈ نظام الاوقات‘ کے متمنی ہیں۔ اس ہائبرڈ ورک اسٹائل میں نصف دنوں میں وہ دفتر میں اور نصف ایام کسی دور کے مقام پر رہتے ہوئے سرانجام دینا چاہتے ہیں۔جبکہ ایک تہائی ملازمین کا خیال ہے کہ ہوم آفس نے ان کی ذہنی حالت کو خراب کر دیا ہے۔ سروے کرنے والی برطانوی کمپنی نے ایک ہزار افراد کے انٹرویو لیے اور ان میں سے نصف کو ابھی سے دفتر جانے پر پریشانی اورگھبراہٹ لاحق ہو گئی ہے۔