Inquilab Logo

ممبرا میں خالی رکشا اسٹینڈ بنا بچوں کا کھیل کا میدان

Updated: November 14, 2020, 10:51 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbra

لاک ڈاؤن میں بچے ممبرا ریلوے اسٹیشن کے پاس خالی آٹو رکشا اسٹینڈ میں کھیلنے پر مجبور۔میدان نہیں لیکن اسٹیڈیم تو ہے: وارڈ کمیٹی کی چیئرپرسن۔ شہری انتظامیہ اور مقامی لیڈروں کے سبب میدا ن کیلئے متعدد ریزرویشن پر غیر قانونی تعمیرات ہیں: آر ٹی آئی رضاکار

Children play cricket at a rickshaw stand near Membra railway station.Picture :Inquilab
ممبرا ریلوے اسٹیشن کے قریب رکشا اسٹینڈ پربچے کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ تصویر: انقلاب

ممبرا میں خالی آٹو رکشا اسٹینڈ بچوں کا کھیل کا میدان بن گیاہے۔ میدان سے محروم بچے یہاں کرکٹ کھیل کر میدان کی کمی پوری کر رہے ہیں۔  چونکہ کورنا کی وبا سے تحفظ کیلئے اب تک لوکل ٹرینوں میں عام شہریوں کو سفر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اسی لئے ممبر اسے کوسہ کے درمیان  مسافروں کو لانے اور لے جانے والے آٹو رکشا بھی کم تعداد میںچل رہے ہیں۔یہ آٹو رکشا ممبرا ریلوے اسٹیشن کے قریب بنائے گئے رکشا اسٹینڈ میںنہیں کھڑے رہتےاس لئے  یہ اسینڈ  خالی رہتا ہے اسی لئے بچے یہاں دوپہر اور شام  کےوقت کرکٹ کھیلتے ہیں۔کھیل  کےمیدان سے محرومی پر ممبرا وارڈ کمیٹی کی چیئرپرسن عشرین راؤت سے استفسار کرنے پر انہوں نےکہاکہ بچوں کے کھیلنے کیلئے اسٹیڈیم بنایا گیا ہے جو جلدہی  ان کے حوالے کر دیا جائے گا۔ رکشا اسٹینڈ میں کھیلنے والے ایک بچے ریحان اصغر  نے بتایا کہ ممبرا ریلوے اسٹیشن کے اطراف علاقوں میں سیمنٹ کنکریٹ کی بلڈنگیں تو تعمیرکر دی گئی ہیں لیکن کوئی میدان یا گارڈن نہیں ہے۔ یہاں تک کے اسکول بھی میدان سے محروم ہیں۔ممبرا پولیس اسٹیشن کے سامنے والے جین مندر کے پاس میدان تھا، وہاں بھی بلڈنگ تعمیر کی جارہی ہے اسی  طرح پرانے پیٹرول پمپ کے قریب کھلی جگہ میں بھی عمارت تعمیرہو رہی ہے ۔لاک ڈاؤن کے سبب چونکہ آٹو رکشا اسٹینڈ  خالی رہتا ہے  اسی لئے ہم یہاں کرکٹ کھیلتے ہیں۔‘‘ انہوںنے مزید بتایاکہ ’’رکشا اسٹینڈ میں جیون باغ، سیلیش نگر ، ممبرا دیوی، دت واڑی اور اطراف کے علاقوںسے  بچہ یہاں کھیلنے آتے ہیں۔‘‘ ریحان کے دوست رمضان شیخ اور محمد کیف  نے بتایا کہ بچے میونسپل اسکول اور  پرائیویٹ اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ ان کے اسکولوں میںبھی پلے گراؤنڈ نہیں ہے جس کے وجہ سے اسپورٹس کیلئے بھی انہیںکہیں اور لے جایا جاتاہے۔ اس سلسلے میں ممبرا وارڈ کمیٹی کی چیئرپرسن عشرین راؤت سے رابطہ قائم کرکے جب یہ پوچھا گیا کہ ممبرا کے بچے میدان سے محروم ہیں ، ان کیلئے کیا کیاجارہا ہے؟توانہوں نے بتایا کہ ’’ بچوں کیلئے میدان نہیں ہے ،یہ نہیں کہہ سکتے کیونکہ بچوں کیلئے بڑا اسٹیڈیم ہے۔البتہ کووڈ۱۹؍ کے علاج کیلئے اسٹیڈیم میں کووڈ سینٹر بنایا گیا تھا جس کی وجہ سے بچوں کو فی الحال وہا ں کھیلنے سے منع کیاگیا ہے۔ چونکہ کووڈ کے معاملات ختم ہو تے جارہے ہیں اس لئے یہ اسٹیڈیم بچوں کو جلد واپس مل جائے گا۔‘‘ انہوںنے مزید بتایاکہ ’’ ریتی بندرکے قریب پہاڑی پر بڑا گارڈن تعمیر ہو رہا ہے ، اس کے علاوہ شنکر مندر کے پاس بھی ایک گارڈن کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔اس کے علاوہ ممبر ا کوسہ کے چھوٹے بڑے گارڈن کوبھی ڈیولپ کرنے کا ہم نے شہری انتظامیہ سے مطالبہ کیاہے۔میدان کے علاوہ تالاب کی تزئین کاری کیلئے بھی فنڈ آیا تھالیکن کووڈ کی وبا کے سبب مزدور نہ ملنے سے یہ کام التوا میں پڑاہے۔آہستہ آہستہ تمام کام شروع ہوں گے۔‘‘ جب عشرین راؤت سے یہ  پوچھا گیاکہ اسٹیڈیم میں  غریب بچوں کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جاتی ہے ؟تو انہوں نےیقین دلایاکہ ہرطبقے کے بچوں کو کھیلنے کی اجازت ہے۔ اس ضمن میں ممبرا کے آر ٹی آئی رضاکار عارف عراقی نے بتایا کہ ’’ممبرا کوسہ میں ’ ری کریئیشن گراؤنڈ(آر جی) ‘ کے متعدد ریزرویشن ہیں جہاںمیدان اور گارڈن وغیرہ تعمیر کئے جاسکتے ہیں لیکن میونسپل انتظامیہ اور مقامی لیڈروں کی لاپروائی  اور عدم دلچسپی کے سبب  ان پر غیر قانونی قبضہ ہو چکا ہےاور بچے میدان  اور گارڈن سے محروم  ہیں۔ ۱۹۹۵ء کے ڈیولپمنٹ پلان (ڈی پی ) کے مطابق ممبرا کوسہ کے جن پلاٹس پر آرجی ریزرویشن ہیں، ان میں ممبرا ریلوے اسٹیشن کے  قریب نارائن نگر ، سنتوش نگر، حضرت فخرالدین شاہ بابا درگاہ روڈ(امرت نگر)،شیواجی نگر،کوسہ قبرستان کےقریب،گھاس والا کمپاؤنڈ کے پاس، ایم ایم ویلی (اسٹیڈیم )کے قریب اور دیگر پلاٹس شامل ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK