Inquilab Logo

اٹاوہ :موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کے سبب اب تک ہزاروں طلبہ تعلیم سےمحروم

Updated: July 27, 2020, 11:20 AM IST | Inquilab News Network | Etawah

اترپردیش کے ضلع اٹاوہ میں ۱۵؍ جولائی سے اسکولوں میں آن لائن پڑھائی شروع ہو چکی ہے لیکن غریب طلبہ موبائل فون اور انٹرنیٹ نہ ہونے کے سبب اب تک تعلیم سے کوسوں دور ہیں۔ضلع کے دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کا بھی مسئلہ ہے۔

Students - Pic : INN
جن کے پاس ڈریس اور کتاب نہیں ہے ، وہ اسمارٹ فون کہاں سے لائیں؟ 

   اترپردیش کے ضلع اٹاوہ میں ۱۵؍  جولائی سے اسکولوں میں آن لائن پڑھائی شروع ہو چکی ہے لیکن غریب طلبہ موبائل فون اور انٹرنیٹ نہ ہونے کے سبب اب تک تعلیم سے کوسوں دور ہیں۔ضلع کے دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کا بھی مسئلہ ہے۔
  مقامی افراد کے مطابق ۱۵؍  جولائی سے پرائمری اور مڈل اسکولوں میں آن لائن پڑھائی شروع تو کر دی گئی لیکن طلبہ کے پاس وسائل کی کمی ہے۔ ایسے میں جن  طلبہ کے پاس اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ نہیں ہے، ان کے آن لائن ایجوکیشن سے محروم رہنے کے امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ کئی گاؤں ایسے بھی ہیں جہاں  انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے لہٰذا حکومت کا یہ منصوبہ سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کیلئے کارگر ثابت ہوتا  نظرنہیں آ رہا ہے۔ دیہی علاقوں میں رہنے والے غریب طبقے کے بچوں کی تعداد سرکاری اسکولوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ دیہی علاقوں میں زیادہ تر افراد کے پاس لیپ ٹاپ اور ٹیبلیٹ تو دور اسمارٹ فون بھی نہیں ہے۔ ضلع میں کئی گاؤں ایسے ہیں جہاں بمشکل ہی نیٹ ورک آتا ہے لہٰذا آن لائن پڑھائی ایک بڑا چیلنج  ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوسرے مرحلے میں آن لائن ایجوکیشن کا تجربہ ناکام ثابت ہوا تھا حالانکہ جن طلبہ کے پاس آن لائن ایجوکیشن کی سہولت نہیں ہے۔ انہیں اسٹڈی میٹریل مہیا کروانے کی بات محکمہ کی جانب سے کی جا رہی ہے۔ مثلاً  ضلع میں نصف بچے ہی آن لائن تعلیم کا فائدہ اٹھا پائیں گے ۔ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی بھی خرابی ہے۔ ایسے میں بچے آن لائن پڑھائی کیسے کریں گے؟یہ ایک بڑا چیلنج  ہے۔ آن لائن پڑھائی کروانا اساتذہ کیلئے بھی چیلنج ہے۔
   ریاضی کے استاذ پردیپ تیواری نے بتایا کہ   آن لائن  ریاضی پڑھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ طلبہ کو ہر سبق کا ویڈیو بنا کر بھیجا جاتا ہے اور اگلے دن سبق سے متعلق ان کے مسائل کو حل کیا جاتا ہے۔ آن لائن کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشانی گارجین کو ہو رہی ہے۔ گھر میں فون ایک ہے اور پڑھنے والے طلبہ ۳؍ ہیں۔ ساتھ ہی تمام طلبہ کے کلاس کا وقت ایک ہی  ہے ۔ گارجین فون لے کر کام پر چلے جاتے ہیں۔ ایسے میں آن لائن ایجوکیشن گارجین کے سامنے بھی پریشانی کا باعث ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران اپریل کے مہینے میں بھی مڈل اسکولوں میں آن لائن پڑھائی کروائی جا چکی ہے۔ وہ بھی زیادہ کامیاب نہیں ہو سکی۔ اس وقت تو طلباء اور طالبات کے گارجین گھروں میں ہی تھے۔ ایسے حالات میں موبائل گھروں میں ہی تھے۔  اس وقت بھی۳۰؍ سے۳۵؍ فیصد بچوں تک ہی آن لائن پڑھائی کی رسائی ہو سکی تھی۔سب سے بڑا مسئلہ یہ کہ دیہی علاقے کے اسکولوں میں پڑھنے والے زیادہ تر بچوں کے پاس موبائل نہیں ہے۔ گاؤں میں نیٹ ورک کا مسئلہ الگ ہے۔ مڈل ٹیچرس اسوسی ایشن چندیل کے ضلع صدر پنکج سنگھ  چوہان نے کہا کہ حکومت کو پہلے موبائل فون کا انتظام کرنا چاہئے۔ بچوں کے پاس موبائل ہے یا نہیں اس کا ڈاٹا اکٹھا کرنا چاہئے۔ مکمل تیاری کے بغیر اس پڑھائی کا فائدہ طلبہ تک کیسے پہنچے گا؟ وہ طلبہ جو موبائل نہ ہونے کے سبب پڑھائی سے دور ہو جائیں گے، ان کے مستقبل کے سلسلے میں حکومت کو اپنا  موقف واضح کرنا  چاہئےا ور ان کیلئے کچھ کر نا چاہئے۔  
  ضلع اسکول انسپکٹر راجو رانا نے بتایا کہ آن لائن ایجوکیشن کیلئے تمام اسکولوں کو ہدایت دی گئی ہے۔ سیشن شروع بھی ہوچکا ہے لیکن ابھی نصف سے زائد بچوں کے پاس ہی آن لائن ایجوکیشن کی سہولت ہے۔ آن لائن پڑھائی کے تجربے کے پہلے مرحلے میں محکمہ نے ضلع میں سروے کروایا تھا جس میں۵۶؍  ہزار طلبہ میں سے ۲۷؍  ہزار کے پاس ہی آن لائن ایجوکیشن کی سہولت پائی گئی ہے۔ ان کے فون نمبر وغیرہ کی رپورٹ بنا کر انتظامیہ کو بھیج دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جن بچوں کے پاس آن لائن ایجوکیشن کا انتظام نہیں ہے، انہیں گھر پر پڑھائی کرنے کیلئے اسٹڈی میٹریل دیا جائے گا اور اس کی تیاری کی جائے گی ۔
 پرنسپل کونسل کے ضلع  سیکریٹری اور سناتن دھرم انٹر کالج کے پرنسپل سنجے شرما نے کہا کہ کورونا وائرس کے وقت آن لائن ایجوکیشن بہتر  متبادل ہے۔ تمام طلبہ  اور گارجین کو اس میں تعاون کرنا چاہئے۔ کہیں کہیں مسئلہ ہو سکتا ہے۔ اس کا بھی  حل نکالا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK