ایران کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے کا انتباہ، مائیک پومپیو نے بھی اقوام متحدہ میں ایران پر پابندی کی ایک اور کوشش کا عندیہ دیا
EPAPER
Updated: September 18, 2020, 9:09 AM IST | Agency | Washington
ایران کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے کا انتباہ، مائیک پومپیو نے بھی اقوام متحدہ میں ایران پر پابندی کی ایک اور کوشش کا عندیہ دیا
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے انتظامیہ نے کہا ہے ایران کو اسلحہ سپلائی کرنے والی ہرکمپنی، ادارے اور فرد کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکی حکومت کاکہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے ایران پر اسلحہ کے حصول پر عائد کردہ پابندیوں میں توسیع کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔ پابندی میں توسیع کے بعد کوئی کمپنی ایران کو اسلحہ فروخت نہیں کرسکے گی۔ اگر کسی کمپنی یا ادارے کی طرف سے ایران کے ساتھ اسلحہ کی کوئی ڈیل کی گئی تو اس کے نتیجے میں اسے امریکہ کی طرف سے سخت نوعیت کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ تنبیہ ایران کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے ایلیوٹ ابراہم کی جانب سےایک پریس بریفنگ میں دی گئی۔ ان کی بریفنگ سے چند گھنٹے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے کہا گیا تھا کہ امریکہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ میں ایران پر پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک بار پھر ایران پر اسلحے کے حصول پر پابندی میں توسیع کروانے کی کوشش کریں گے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ۱۴؍ اگست کو ایران کو اسلحہ کی فراہمی پراکتوبر میں ختم ہونے والی پابندی میں توسیع نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا تاہم امریکہ کی کوشش ہے کہ وہ ایران پر اسلحہ کے حصول پر پابندی میں توسیع کو یقینی بنائے۔
اس سے قبل ہی پومپیو نے اپنے برطانوی ہم منصب ڈومینک راب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ واشنگٹن ایران پر عائد اسلحے کی پابندی میں توسیع کی ہرممکن کوششیں جاری رکھے گا۔اس موقع پر برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔اس لئے ہم ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حصول سے متعلق امریکی موقف کے تائید کرتے ہیں۔
اس سے قبل ہی راب نے ایران کو جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا۔انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں انکشاف کیا کہ انہوں نے آج امریکی نائب صدر مائیک پینس کے ساتھ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کی ضرورت پر تبادلہ ٔخیال کیا۔واضح رہے کہ امریکہ اقوام متحدہ میں مسلسل ایران کے خلاف مہم چلا رہا ہے کہ کسی طرح اس پر پابندی عائد ہو جائے لیکن چین اور روس اس کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں کیونکہ ایران ان کا حلیف ہے۔