Inquilab Logo

بورڈ امتحانات کے ایک لاکھ ۲۰؍ہزار پرچوں کی جانچ کاکام معلق

Updated: March 26, 2022, 9:07 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

غیر امدادی اسکولوں کے تقریباً ۱۲۰۰؍ اساتذہ نے مطالبات پورے نہ کئے جانے پربورڈ امتحانات کے پرچوںکی جانچ کا بائیکاٹ کیا ۔نتائج میں تاخیر کا امکان

Teachers can be seen with the bundle of 10th and 12th board exam papers. (Photos: Inqilab)
دسویں اور بارہویں بورڈ امتحان کے پرچوں کے بنڈل کے ساتھ اساتذہ دیکھے جاسکتے ہیں۔(تصاویر: انقلاب)

 ممبئی سمیت مہاراشٹر کےغیر امدادی اسکولوں کے تقریباً ۱۲۰۰؍ اساتذہ نے مطالبات پورے نہ کئے جانے سے ایس ایس سی اور ایچ ایس سی امتحانات کے پرچوںکی جانچ کا بائیکاٹ کیا ہے۔ ان ٹیچروںنے امتحانات کے آغاز سے قبل بورڈ کے ذمہ داران کو پرچہ نہیں جانچنےکی اطلاع دے دی تھی۔ اس کےباوجود پرچے ان کے پاس بھیجے جارہےہیں۔ تقریباً ایک لاکھ ۲۰؍ہزار پرچے ان کے پاس بغیر جانچ کئے رکھے ہیں۔اگر اس بارےمیںجلد فیصلہ نہیں کیاگیاتو رزلٹ میں تاخیر ہوسکتی ہے۔
پرچوں کی جانچ کا کام کیوں متاثر ہوا ہے؟
 ’ وناانوانت انودانت شالہ کُتی سمیتی‘ ممبئی کے صدر سنجے ڈائورے نے بتایاکہ ’’ ممبئی اور ریاست کے دیگر اضلاع میں تقریباً ۱۲۰۰؍ ایسے ٹیچرہیں جو ان اسکولوںمیں ملازمت کررہےہیں جن میں سے متعدد اسکولوںکو گزشتہ ۲۲؍سال سے گرانٹ نہیں ملی ہے۔ جس کی وجہ سے ان اسکولوں کے اساتذہ تنخواہ سےمحروم ہیں۔ اس کےباوجود وہ کام کررہےہیں۔ اس کے علاوہ کچھ ایسے اسکول بھی ہیں جنہیں صرف ۲۰؍فیصد گرانٹ مل رہی ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہےکہ مذکورہ اسکولوں کو گرانٹ دی جائے اور ان اسکولوں کے اساتذہ کی ملازمت کی یقین دہائی کروائی جائے ۔ ہم نے بورڈ امتحانات کے شروع ہونے سے قبل ریاستی محکمہ ٔ تعلیم اور اسٹیٹ بورڈ کو مطلع کردیاتھاکہ ہمارے مطالبات پورے نہیں کئے گئے تو ہم بورڈ کے پرچوںکی جانچ کا بائیکاٹ کریں گے۔ اس کےباوجودہمیں بورڈ امتحانات کے پرچے جانچ کیلئے روانہ کئے جارہے ہیں۔  مہاراشٹر اسٹیٹ سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری ایجوکیشن بورڈکی علاقائی شاخ واشی بورڈ کے سیکریٹری ڈاکٹر سبھاش بورسے، سے وفد کی صورت میں ملاقات کرکے ہم نے واضح طورپر کہہ دیاتھاکہ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں کئے جاتے ہم بورڈ امتحانات کے پرچوںکی جانچ نہیں کریں گے ۔  اسٹیٹ بورڈ کےچیئرمین شرد گوساوی سے ۲۴؍فروری ۲۰۲۲ءکو ملاقات کرکے انہیں بھی اس بات سے مطلع کیا گیا تھا۔ ہم نےامتحانی پرچوں کو جانچنےکا بائیکاٹ کرنےکابھی اعلان کیاتھا۔ مگر اسکےباوجود بورڈ امتحانات کے پرچے ہمیں بھیجے جارہے ہیں۔ہم پرچے تو قبول کررہے ہیں مگر انہیں جانچ نہیں رہےہیں۔ ایسی صورت میں اگر ایس ایس سی اور ایچ ایس سی کے رزلٹ جاری کئے جانےمیں تاخیر ہوتی ہے تو اس کی ذمہ داری حکومت اور اسٹیٹ بورڈ پر عائدہوگی۔ اس کیلئے ہم کسی طرح ذمہ دار نہیں ہوںگے۔‘‘
نان گرانٹیڈ اسکولوں کے اساتذہ پیپر نہ جانچنے کی اطلاع دے چکے ہیں
  سنجے ڈائورے کےمطابق ’’ہم نے ۲۱؍فروری ۲۰۲۲ء کو اس ضمن میں ریاستی وزیر تعلیم ، اسٹیٹ بورڈ اور دیگر اعلیٰ ذمہ داران کومکتوب روانہ کیاتھا۔ جس میں بورڈ کے پیپر کونہ جانچنے کی اطلاع دی گئی تھی ۔ اس کےباوجودہمیں پیپر جانچنےکیلئے دیئے جارہےہیں۔ ہم نے بورڈ کو بتادیا ہےکہ پیپر تو ہم لے رہے ہیں مگر انہیں جانچ نہیں رہے ہیں۔ اس اطلاع کےبعد بورڈ کے متعدد افسران کے ذریعے ہمارے کچھ ٹیچروںکو ٹیلی فون کرکے دھمکی دی جارہی ہے کہ اگر پیپر نہیں جانچے گئے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ان فون کال کی ریکارڈنگ ہمارے پاس محفوظ ہے۔ کچھ اسکولوںکو بھی اس تعلق سے فون کرکے خوفزدہ کیاجارہاہے۔ اسکول کے رجسٹریشن کو منسوخ کئے جانےکی دھمکی دی جارہی ہے۔ ‘‘
’’ہمارے اساتذہ گزشتہ ۲۲؍سال سے بغیر گرانٹ کے کام کررہے ہیں،  ان اساتذہ کی پریشانی تعلیمی افسران کونہیں دکھائی دے رہی ہے ‘‘
  انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’ ہمارے اساتذہ گزشتہ ۲۲؍سال سے بغیر گرانٹ کے اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔ ان اساتذہ کی پریشانی تعلیمی افسران کونہیں دکھائی دے رہی ہے ۔ اگر حکومت کا اتنا ہی خیال ہے تو ہمارے مطالبات حکومت سے کیوں نہیں پورے کروائے جارہےہیں۔ ہمیں ڈرانے کی کوشش نہ کی جائے ۔ ہم دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہونے والے ہیں۔ اگر ہمارے مطالبات جلد پورے نہیں کئے گئے تو ہم مذکورہ افسران کے دفتر کے سامنے آندولن کریں گے۔ا س بات کو دھیان میں رکھاجائے۔ ہم انصاف کیلئے لڑرہےہیں یہ خیال رہے۔ ‘‘  ایک سوا ل کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ’’ ابھی تک بارہویں جماعت کے ۶؍ اور دسویں جماعت کے ۵؍ پیپر ہوئے ہیں۔ ہمارے ۱۲۰۰؍ ٹیچرو ںکے پاس ہر مضمون کے تقریباً ۱۰۰؍پیپر جانچ کرنےکیلئے آئے ہیں۔ مجموعی طورپر ایک لاکھ ۲۰؍ہزار پیپر بغیر جانچ کئے پڑے ہیں۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK