اہل خانہ صدمے سے نڈھال تھے اور رشتہ داروں کا جونپور سےآنا مشکل تھا۔ آنجہانی کے ایک رشتہ دار نے کہا : ہمارے مسلم بھائیوں نے بھائی چارہ کی مثال قائم کی ہے اور یہی ہمارے ملک کا کلچربھی ہے۔ ہمیں ایسے لوگوں کا شکار نہیں ہونا چاہئے جو نفرت پھیلاتے ہیں
EPAPER
Updated: April 26, 2022, 1:35 AM IST | Samiullah Khan | Mumbai
اہل خانہ صدمے سے نڈھال تھے اور رشتہ داروں کا جونپور سےآنا مشکل تھا۔ آنجہانی کے ایک رشتہ دار نے کہا : ہمارے مسلم بھائیوں نے بھائی چارہ کی مثال قائم کی ہے اور یہی ہمارے ملک کا کلچربھی ہے۔ ہمیں ایسے لوگوں کا شکار نہیں ہونا چاہئے جو نفرت پھیلاتے ہیں
گزشتہ کئی دنوں سےممبئی کے مختلف علاقوں اور ریاست کے کئی اضلاع میں شرپسند عناصر لاؤڈاسپیکر پر اذان کے نام پر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں ، ایسے حالات میں اندھیری کے مسلمانوں نے بھائی چارہ کی مثال پیش کی ہے۔ گزشتہ روز گلبرٹ ہل میں ۴۵؍ سالہ سنتوش مہادیو گوڑ کی موت ہوگئی تو ان کے مسلم پڑوسیوں نے ان کی آخری رسوم ادا کیں۔
اندھیری مغرب کے علاقے گلبرٹ ہل میں سنتوش گوڑ اپنے اہل خانہ کے ساتھ بچپن سے رہائش پزیر تھے۔ ان کا گھر مکہ مسجد کے بالکل سامنے واقع ہے اور اس علاقے میں صرف ۳؍ ہی گھر اکثریتی فرقے کے افراد کے ہیں۔گزشتہ چند برسوں سے سنتوش گوڑ بسترمرگ پر تھے اور جمعہ کو انہوں نے آخری سانس لی تھی۔ چونکہ ان کے اہل خانہ صدمے میں تھے اور ان کے رشتہ دار جونپور کے گاؤں سے آنہیں سکتے تھے اس لئے ان کے مسلم پڑوسیوں نے خود ان کی آخری رسوم ادا کیں۔ مقامی سماجی کارکن ذاکر خان نے اپنے دوستوں اور پڑوسیوں کے ہمراہ سنتوش گوڑ کی آخری رسوم کی تیاری کیلئے پہل کی۔ یہاں تک کہ انہوں نے ہی ان کی ارتھی کوامبولی شمشان بھومی پہنچایا۔
سماجی کارکن فاروق سوداگر جو آخری رسوم میں شامل تھے ، نے اس تعلق سے کہا کہ ’’ ہندوؤں اور مسلمانوں کا یہ اتحاد ان افراد کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے جو نفرت پھیلاتے ہیں۔‘‘
مِنٹو گپتا جو آنجہانی سنتوش گوڑ کے رشتہ دار ہیں ، نے کہا کہ ’’ہمارے مسلم بھائیوں نے بھائی چارہ کی مثال قائم کی ہے اور یہی ہمارے ملک کا کلچربھی ہے۔ ہمیں ایسے لوگوں کا شکار نہیں ہونا چاہئے جو نفرت پھیلاتے ہیں۔‘‘
آنجہانی سنتوش مہادیو گوڑ بھیل پوری بیچتے تھے ۔ ان کےپسماندگان میں والدین ، بیوہ ، ۲؍ بچے اور ایک چھوٹا بھائی شامل ہیں۔