Inquilab Logo

ممبئی کی جامع مسجد میں فیملی فرسٹ گائیڈنس سینٹر شروع

Updated: June 20, 2022, 11:44 AM IST | Saeed Ahmed | Mumbai

مولانا خالدسیف اللہ رحمانی نے افتتاح کیا۔موصوف نے افراد سازی کی اہمیت پر زور دیا ، کہا :خانگی مسائل کے حل کیلئے قرآن وسنت کی روشنی میںاحکامات پرعمل اورمصالحت ضروری

Maulana Khalid Saifullah Rahmani inaugurating the Family Guidance Center at Jamia Masjid.Picture: Inquilab
مولانا خالدسیف اللہ رحمانی جامع مسجد میں فیملی گائیڈنس سینٹر کاافتتاح کرتے ہوئے۔تصویر : انقلاب

  یہاںجامع مسجد(جنجیکراسٹریٹ) میں فیملی فرسٹ گائیڈنس سینٹر کاافتتاح معروف بزرگ عالم دین اورآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے ہاتھوں اتوار کو عصر کی نماز کے بعد عمل میںآیا۔ اس گائیڈنس سینٹر کے قیام کامقصد ازدواجی وخاندانی اختلافات ، تجارتی وکاروباری نزاعات اورنفسیاتی امراض کے حل سے متعلق ملتِ اسلامیہ کی رہنمائی کرنا نیزان مسائل کوآسانی کے ساتھ طے کرانے کی کوشش کرنا ہے۔سینٹر کے افتتاح کے موقع پر بزرگ عالم مولانا منیر احمد،علماءاورائمہ کے علاوہ بڑی تعداد میں دیگر لوگ موجو دتھے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نےاپنے خطاب میں اس بات پر زور دیتے ہوئے علماء اور حاضرین کو متوجہ کیا کہ ’’رسول اکرمؐ نے ہمیشہ افراد سازی کی ۔ چنانچہ آپؐکی حیات مبارکہ اوراس کے بعد ہر میدان میں افراد تیار ملتے تھے،آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم افراد سازی پرکام کریںتاکہ کمی کو پورا کیا جاسکے۔‘‘ مولانا رحمانی نے اسی کے ساتھ قرآن وسنت کے احکامات کی روشنی میں خانگی معاملات حل کرانے کے تعلق سے اس کے فوائد پرروشنی ڈالی اوراس کے لئے حاضرین کو بھی متوجہ کیاکہ’’ وہ بھی اس تعلق سے اپنی خدمات پیش کریں ، ذہن سازی کریں تاکہ معاشرے کی رہنمائی ہوسکے۔‘‘  مولاناخالد سیف اللہ رحمانی نے فیملی گائیڈنس سینٹر کے قیام کی اہمیت پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’دارالقضاء اوردارالافتاء سے فریقین کوفیصلہ اورجواب تو مل جاتا ہے لیکن ان کا آپسی حل نہیں نکلتا ،اس کے لئے صلح کا راستہ اختیار کرنا ضروری ہے۔صلح نہ ہونے پرلوگ عدالتو ںکے چکر کاٹتے ہیں اوروہاں بھی حل نہیں نکلتا۔اسی کی آڑ لے کرحکومتیں اسلامی احکامات کے خلاف قانون بنانے کا بہانہ بناتی ہیں۔ مذکورہ سینٹر سے ان شاء اللہ صلح کا راستہ بھی طےہوگا اورفریقین مطمئن ہوںگے۔‘‘  مولانا رحمانی کے صاحبزادے مولانا عمرعابدین نے بھی خصوصی نشست میںاظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ’’اختلاف ونزاع کوئی حیران کن چیز نہیںہے اورنہ ہی اختلاف کومکمل طور پرختم کیا جاسکتا ہے بلکہ اختلاف ہوتا ہےلیکن یہ ضرورہے کہ اسے افہام وتفہیم سےبسا اوقات ختم اور بعد دفعہ اس کی شدت کوکم کیا جاسکتا ہے۔یہی ان مراکز میںبھی کوشش کی جاتی ہے۔‘‘ 
 قاضی فیاض عالم (ناگپاڑہ دارالقضاء)نے کہاکہ ’’دارالقضاء  کےتعلق سے بیشتر افراد کویہ غلط فہمی ہے کہ یہاں محض خلع ہوتا ہے۔ہمیںیہ یاد رکھنا چاہئے کہ دارالقضاء میں سب سے پہلے صلح مصالحت اور افہام وتفہیم کا راستہ اپنایاجاتا ہے اور معاملات کو سن کرفریقین کومطمئن کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔‘‘  مفتی اشفاق قاضی (دارالافتاء ممبئی جامع مسجد) نے نظامت کی اور اس سینٹر کےقیام کی غرض  وغایت بیان کی اوریہ امیدظاہر کی کہ ان شاء اللہ یہاں سے قرآن وسنت کی روشنی میں نکاح ،طلاق ، میراث ، تجارتی اورخاندانی معاملات میں رہنمائی کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK