Inquilab Logo

زرعی بل کے خلاف اتر پردیش کے متعدد اضلاع میں بھی کسانوں کاا حتجاج

Updated: November 28, 2020, 7:30 AM IST | Lucknow

بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے حکومت کو انتباہ دیا کہ ابھی توشروعات ہے، کسان بھائیوں کی حمایت کیلئے دہلی کا بھی گھیراؤ کیا جائے گا۔زرعی بل کی مخالفت میں بھارتیہ کسان یونین کی اپیل پر جمعہ کو اترپردیش کے متعدد اضلاع میں کسان سڑکوں پر اترے۔ انہوں نےحکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے نئی زرعی پالیسی اور دہلی میں مار چ کررہے کسانوں پر لاٹھی چارج کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا۔

Farmer leader Rakesh Singh addressing the farmers. Photo: PTI
کسان لیڈر راکیش سنگھ کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے۔تصویر: پی ٹی آئی

زرعی بل کی مخالفت میں بھارتیہ کسان یونین کی اپیل پر جمعہ کو اترپردیش کے متعدد اضلاع میں کسان سڑکوں پر اترے۔ انہوں نےحکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے نئی زرعی پالیسی اور دہلی میں مار چ کررہے کسانوں پر لاٹھی چارج کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا۔کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ متھرا میں جمنا ایکسپریس وے ۱۳۳؍ پر کسانوں نے جام لگا کر احتجاج کیا جس کی وجہ سے آمدورفت تھوڑی دیر کے لئے متاثر ہوئی۔کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر لکھنؤ سمیت ۶؍ اضلاع میں دفعہ۱۴۴؍نافذ کردی گئی تھی۔ اس کے باوجود چنہٹ علاقے میں دیوا روڈ ، سلطان پور روڈ پر کسانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
 سرکاری دھان خرید مرکز درگاگنج کاکور پر بھی مرکزی حکومت کی پالیسیوں اور من مانی سے ناراض کسانوں نے کہیں سڑک جام کر کے تو کہیں دھان خرید مرکز پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کسانوں کاکور ی میں مرکز انچارج کو معطل کرنے کا مطالبہ کررہے تھے کسانوں کا الزام ہے کہ انچارج دلالوں کے بغیر کسانوں کا دھان لینے میں ٹال مٹول کرتے ہیں ۔ادھر سہارنپور کے بہاری گڑھ علاقے میں بھی شیر پور گاؤں کے نزدیک کسانوں نے نئی زرعی بل کے خلاف دہرا دون۔دہلی قومی شاہراہ کو جام کر کے احتجاج کیا۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دیہات اشوک مینا نے بتایا کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے نیشنل ہائی وے پر آمدورفت متاثر ہوئی اورتقریبا ً۲؍ گھنٹے بعد کسانوں کو سمجھا کر جام کو کھلوانے میں کامیابی ملی۔گجرولا میں نیشنل ہائی وے پر بھی بھانپور ریلوے کراسنگ کے سامنے بھارتیہ کسان یونین کے کارکنوں نے شدیداحتجاج درج کروایا۔اسی طرح منصور پور میں بھی کسان یونین کے لوگوں نے شاہراہ کو جام کیا
 کسانوں نے قومی شاہراہ کو بند کیا
  کسان یونین کے مظاہرین کےہائی وے پر بیٹھ جانے کے سبب دہلی۔لکھنؤ سڑک پر گاڑیوں کی آمدورفت ٹھپ ہوگئی ۔ کسانوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے دہلی سے آنے والی گاڑیوں کو چوپلا سے حسن پور کی جانب موڑ دیا گیا۔بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت کی سربراہی میں کسانوں نے قومی شاہراہ پر آمد ورفت بند کردی اور جم کرنعرے بازی کی۔دوپہر کےبعد راکیش ٹکیت کسانوں کو لے کر دہلی کیلئے روانہ ہوگئے۔یہاں سے چلتے وقت راکیش ٹکیت نے یونین کے رضاکاروں سے کہا کہ راستہ میں کہیں بھی راستہ نہیں روکنا ہے،اب ہمیں دہلی جاکر احتجاج میں شریک ہونا ہے۔ واضح رہے کہ کسان یونین نے گزشتہ روز ہی اعلان کردیا تھا کہ یونین کے رخاکار اترپردیش اور جھارکھنڈ میں سڑکوں پر اترہیں اور ہریانہ وپنجاب کے کسانوں کی حمایت کر یں گے۔راکیش ٹکیت نے انتباہ دیا کہ ابھی تو شروعات ہے،آگے کسان یونین اپنے کسان بھائیوں کی حمایت کیلئے دہلی کا گھراؤ بھی کرے گی۔ سرکار کو کسان کے مطالبات کو سننا اور سمجھنا ہوگا،ہماری مانگ یہی ہے کہ زرعی قوانین کو بلاکسی شرط اور تاخیر کے واپس لیا جائے۔ یونین کسانوں کے حق کا مطالبہ کرتی رہے گی۔
 بی جے پی کی غلط پالیسوں نے کسانوں کو مشتعل کردیا ہے:اکھلیش
سماجو ادی پارٹی کے سربراہ و سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت کی زراعت مخالف پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے کسان مشتعل و سراپا احتجاج ہیں ۔ملک کو اناج دینے والے کسانوں کے مطالبات پر مثبت رُخ اپنانے کے بجائے ان پر آنسو گیش کے گولے داغنا، ٹھنڈے پانی کی بوچھار مارنا اور لاٹھی چارج کرنا سخت قابل مذمت ہے۔ یہ حکومت کے ذریعہ پرتشدد رویے کو غیر انسانی ہی کہا جاسکتا ہے۔ اپنے عمل سے بی جے پی نے اپنے غیر حساس کردار و عوام مخالف سازشی سیاست کی حقیقت عیاں کردیا ہے ۔ اکھلیش کے مطابق ملک کی تقربیاً ۷۰؍فیصدی آبادی زراعت پر انحصار کر تی ہے پھر بھی اپنے ہی ملک میں بی جے پی نے کسانوں کو بیگانہ بنا دیا ہے۔کسان کی آمدنی دگنی کرنے ،ان کی فصل کے اخراجات کا ڈیڑھ گنا دینے جیسے وعدے بھی بی جے پی حکومت کی جملہ بازی کی مثال ہے، اسی لئے کسانوں کا بی جے پی حکومت سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ کسان اس حکومت سے بدظن ہوچکا ہے۔ حکومت نے زرعی بہتری نہیں زراعت کو اجاڑنے والا قانون بنایا ہے۔ یہ حالت کافی خطرناک ہے۔
  ایس پی سربراہ نے کہا کہ سماج وادی پارٹی نے ابتداء سے ہی زراعت سے متعلق تینوں قوانین کو کسانوں کے مخالف بتاتے ہوئے انہیں فورا واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ سبھی فصلوں کی خرید کم از کم بنیادی قیمت پر ہونی چاہے۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کسانوں کا خسارہ نہ ہونے دے مگر بی جے پی کا کھیتی اور گاؤں کسان سے کبھی واسطہ ہی نہیں رہا ہے۔ امیروں کی ہمنوا بی جے پی غریبوں کا دکھ درد کیا جانے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK