Inquilab Logo

کرنال میں لاٹھی چارج کی عدالتی جانچ کا حکم، کسانوں کا احتجاج ختم

Updated: September 12, 2021, 8:53 AM IST | karnal

حکومت کوسبکدوش جج سے انکوائری کروانے اور ’’ سرپھوڑدینے ‘‘کا حکم دینے والے آئی اے ایس افسر کو چھٹی پر بھیجنے پر راضی ہونا پڑا، جانچ رپورٹ ایک مہینے میں  پیش ہوگی

Addressing a farmers press conference in Chandigarh. (PTI)
چندی گڑھ میں کسان پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ ( پی ٹی آئی)

کئی دنوں تک کرنال میں  منی سیکریٹریٹ کا محاصرہ کرنے کے بعدکسان بالآخر ہریانہ کی کھٹر سرکار کو اس یہ ماننے پر مجبور کرنے میں کامیاب ہوگئے کہ وہ کسانوں کے سر پھوڑنے کا حکم دینے والے آئی پی ایس افسر کو  چھٹی پر روانہ کرے اور ۲۸؍ اگست کو ہونے والے لاٹھی چارج کی انکوائری ہائی کورٹ کے سبکدوش جج سے کرائے۔ سنیچر کو  میٹنگ میں  اتفاق رائے قائم ہوتے ہی  ایک طرف جہاں کسانوں نے کرنال کے منی سیکریٹریٹ  کا محاصرہ ختم کرنے کا اعلان کیا وہیں دوسری جانب  حکومت نے عدالتی جانچ کے احکامات جاری کردیئے۔ 
گرنام سنگھ چڈھونی نے محاصرہ کے خاتمے کا اعلان کیا
  لاٹھی چارج کی جانچ سبکدوش جج سے عدالت کی نگرانی میںکروانے اور متنازع ایس ڈی ایم کوچھٹی پر بھیجنے کے فیصلے پر اتفاق رائے کی اطلاع گرنام سنگھ چڈھونی اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری دیوندر سنگھ نے دی ۔ا نہوں نے بتایا کہ  جانچ کمیٹی ایک مہینے کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں  نے بتایا کہ اس دوران لاٹھی چارج کا حکم دینے والے ایس ڈی ایم آیوش سنہا جانچ پوری ہونے تک مہینہ بھر چھٹی پر رہیں گے۔
 مہلوک کسان  کے کنبہ کے ۲؍ افراد کو نوکری
 کسانوں اور انتظامیہ کے درمیان اتفاق رائے ہونے کے بعد گرنام سنگھ چڈھونی اور اے سی پی دیوندر سنگھ نے بتایا کہ  یہ بھی فیصلہ کیاگیا ہے کہ جس کسان کی موت واقع ہوئی ہے اس کے کنبہ کے ۲؍ افراد کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔ تاہم  مفاہمت کے تحت کسان لیڈران نے ایس ڈی ایم آیوش سنہا پر ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ واپس لے لیا ہے۔
 ۱۴؍ رکنی کمیٹی  نے کامیاب مذاکرات کئے
 انتظامیہ سے مذاکرات کے لیے کسانوں کی ۱۴؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ کسان۲۸؍ اگست کو ہونے والے لاٹھی چارج کے سلسلے میں کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ۳؍دن تک کرنال ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کے باہر دھرنا دے رہے تھے۔ کسانوں کا احتجاج ختم کرنے کے لیے انتظامیہ نے جمعہ کو کسان لیڈروں کے ساتھ طویل مذاکرات کیے۔ کسان لیڈروں اور انتظامیہ کے درمیان جمعہ کو۴؍ گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات مثبت رہی۔دو دن پہلے ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے بھی کہا تھا کہ۲۸؍ اگست کو کسانوں پر پولیس لاٹھی چارج اور آئی اے ایس افسر آیوش سنہا کے’’کسانوں کے سر توڑنے‘‘ تبصرہ کی تحقیقات کی جائے گی۔ انل وج نے کہا تھاکہ ’’ہم کرنال کے واقعہ کی تحقیقات کریں گے...  آیوش سنہا ہی نہیں  ہم تفتیش کے بغیرکسی  افسر کو سزا نہیں دے سکتے۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’اگر کسان رہنما قصوروار پائے گئے تو ہم ان کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔‘‘
ہریانہ کے چیف سیکریٹری کا
 کسانوں کے ساتھ بھائی چارہ کا اظہار
  ہریانہ حکومت حالانکہ ابتدا سے ہی کسانوں  کے ساتھ انتہائی سختی سے پیش آرہی ہے مگر سنیچر کو کرنال معاملے پر اتفاق رائے قائم ہونے کے بعد ریاست کے چیف سیکریٹری دیویندر سنگھ  نے کسانوں کے ساتھ بھائی چارے کے اظہار کی کوشش کی۔  انہوں نے بتایا کہ ’’کسان ہمارے بھائی  ہیں اور یہ معاہدہ دونوں (حکومت اور کسانوں )  کے  احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ 
ایس ڈی ایم پر ایف آئی آر
 کے مطالبے سے کسانوں کو پیچھے ہٹنا پڑا
   کسانوں کا بنیادی مطالبہ متنازع ایس ڈی ایم  اور لاٹھی چارج کرنے والے پولیس افسران کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج تھا تاہم گرنام سنگھ چڈھونی نے بتایا کہ ایڈوکیٹ جنرل کے اس مشورہ کے بعد کسانوں نے اپنا یہ مطالبہ واپس لے لیا کہ  ایف آئی آر درج ہونے پر کورٹ کی جانب سے اسے کالعدم بھی قرار دیا جاسکتاہے جبکہ جانچ کے بعد ایف آئی آر کی صورت میں یہ خطرہ نہیں  ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK