Inquilab Logo

جامعہ کے بعد شاہین باغ میں فائرنگ، حملہ آورگرفتار

Updated: February 02, 2020, 11:12 AM IST | Agency | New Delhi

پچیس سالہ کپل گجر کا کہنا ہے کہ ’’ اس ملک میں صرف ہندوئوں کی چلے گی۔‘‘ عینی شاہدین کے مطابق گولی چلاتے ہوئے وہ ’جے شری رام‘ کے نعرے لگا رہا تھا۔

 حملہ آور کپل گجر پولیس کی ’تحویل‘ میں  تصویر: پی ٹی آئی
حملہ آور کپل گجر پولیس کی ’تحویل‘ میں تصویر: پی ٹی آئی

 نئی دہلی : ۲؍ روز قبل مہاتما گاندھی کی برسی کے موقع پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والے  جامعہ ملیہ کے طلبہ پر ایک نوجوان نے فائرنگ کی تھی جس میں ایک طالب علم زخمی ہو گیا تھا۔ اب شاہین باغ میں فائرنگ ہوئی ہے۔  حالانکہ اس میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے اور حملہ آور کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔  گرفتار  نوجوان مشرقی دہلی کے دلو پورہ علاقے کا رہنے والا ہے اور اس کا نام کپل گجر بتایا جا رہا ہے۔ 
   ایک چشم دید کے مطابق شاہین باغ میں جہاں بیریکیڈ لگے ہوئے ہیں  وہیں وہ شخص پولیس کے قریب ہی کھڑا تھا۔  اچانک گولی چلنے کی آواز آئی۔ ہم نے دیکھا کہ وہ ہوا میں فائرنگ کر رہا ہے۔ اور جے شری رام کا نعرہ لگا رہا ہے۔  اس نے دو گولیاں چلائیں  ۔ پھر اس کی پستول جام ہوگئی تو وہ پستول جھاڑیوں میں پھینک کر بھاگنے لگا لیکن پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔  دہلی پولیس کے  ڈی سی پی  چنمیا بسوال نے بتایا کہ وہ شخص  ہوا میں فائرنگ کر رہا تھا لیکن پولیس نے اسے فوراً اس  پر قابو پالیا  اور اسے گرفتار کرکے  پولیس اسٹیشن لے گئی۔ 
  پولیس کی پوچھ تاچھ میں معلوم  ہوا  ہے کہ نوجوان کا نام کپل گجر ہے اور وہ مشرقی دہلی کے دلو پورہ علاقے میں رہتا ہے۔ یہ علاقہ نوئیڈا کی سرحد پر واقع ہے۔ ۲۵؍ سالہ کپل ایک پرائیویٹ کالج میں پڑتا ہے ۔ اس فائرنگ کے تعلق سے اس کا کہنا تھا کہ ’’ اس ملک میں صرف ہندوئوں کی چلے گی‘‘ ساتھ ہی اس نے کہا کہ مٹھی بھر لوگوں نے شاہین باغ میں راستے پر قبضہ کر رکھا ہے۔ وہ اس راستے کو کھلوانا چاہتا تھا۔ اس کیلئے وہ رکشا پکڑ کر وہاں پہنچا تھا۔ اس نے وہاں ۲؍ رائونڈ فائرنگ کی۔ اس دوران وہ ’جے شری رام ‘ کا نعرہ لگاتا رہا۔
  اس واقعے کے بعد شاہین باغ میں   دھرنے پر بیٹھی خواتین کے درمیان تھوڑی دیر کیلئے ہلچل مچ گئی لیکن اسٹیج سے اس بات کا اعلان ہوا کہ ’’ کسی کو کچھ نہیں ہوا ہے، جو جہاں بیٹھا ہے بیٹھا رہے، کسی کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ اعلان  کے بعد   خواتین اپنی جگہوں پر اطمینان سے بیٹھی رہیں۔  اس دوران اوکھلا کے سابق رکن اسمبلی  نے فائرنگ والے واقعے کیلئے دہلی پولیس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔  انہوں نے کہا ’’ شاہین باغ میں جو کچھ ہوا  اس کیلئے پولیس ذمہ دار ہے۔ مظاہرین نے بتایا کہ حملہ آور پولیس کے ساتھ بیریکیڈ کے اندر آیا تھا۔  فائرنگ کے بعد جب لوگوں نے اسے پکڑنے کی کوشش کی تب پولیس نے اسے اپنی تحویل میں لیا اور اپنی حفاظت میں پولیس اسٹیشن لے کر چلی گئی۔ انہوں نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ جو کچھ ہوا دوبارہ ہو سکتا ہے۔  
 یہ کیا  حال بنادیا ہے دہلی کا؟ :  اروند کیجریوال
  اس واقع پر   دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اپنا رد عمل ظاہر کیا۔  انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’ امیت شاہ جی! یہ آپ نے کیا حال بنا رکھا ہے ہماری دہلی کا؟ دن دہاڑے گولیاں چل رہی ہیں۔ نظم ونسق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ الیکشن آتے جاتے رہیں گے اور سیاست بھی ہوتی رہے گی۔ لیکن دہلی کے عوام کی خاطر برائے مہربانی نظم ونسق کو قابو میں کرنے کی کوشش کیجئے!‘‘ 
 ’ گولی مارو‘ والے نظریے کی دین: کانگریس
  ادھر کانگریس نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ پارٹی کے ترجمان جے ویر شیرگل نے اے ’گولی مارو‘ نظریے کی دین قرار دیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا’’ بندوق بردار بدل جاتے ہیں لیکن نظریہ وہی ہے۔ چاہے وہ ۱۹۴۸ء (گوڈسے)  ہو یا ۲۰۲۰ء ہو۔ یہ سب ’گولی مارو ‘ والے نظریے کی دین ہے۔ جن ہاتھوں کو ہندوستان کی ترقی کی رفتار دینی چاہئے۔ وہ گولی باری کر رہے ہیں۔   واضح رہے کہ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر اور دہلی بی جے پی کے لیڈر کپل مشرا  عوام کے درمیان  ’ دیش کے غداروں کو ، گولی مارو ..... ‘  کے نعرے لگوا چکے ہیں۔ اس کے بعد ہی سے یکے بعد دیگر دہلی میں فائرنگ کے  ۲؍ واقعات پیش آ چکے ہیں۔  اس سے قبل جامعہ میں راج گھاٹ کی جانب مارچ کرنے والے طلبہ  پر ایک نوجوان نے گولی چلائی تھی جس میں ایک طالب علم زخمی ہو گیا تھا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK