Inquilab Logo

فیروزآباد:سرکاری اسپتالوں کا براحال، جگہ نہیں

Updated: September 24, 2021, 11:33 AM IST | Tanzeel Ahmed | Firozabad

سنگین مریضوں ہی کو سرکاری اسپتال میں داخل کیا جا رہا ہے، باقی مریضوں کو دوا دے کرگھر ہی پر رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے سنگین بحران میںگلی محلے کے کلینک سہار ابن گئے ہیں ۔ شہر میں پیتھالوجی سینٹر آدھی رات ایک بجے تک کھل رہے ہیں

Crowd of caregivers outside the 100-bed hospital.Picture: Inquilab
سو بیڈ والا ہسپتال کے باہر تیمارداروں کی بھیڑ تصویر :انقلاب

  اتر پردیش کے ضلع فیر وزآباد میں صورتحال دن بہ دن خراب ہوتی جارہی ہے ۔  ایک مہینے کے بعد بھی ڈینگو کا زور کم نہیں ہو رہا ہے۔  سرکاری اسپتالوں میں سنگین مریضو ں ہی کو جگہ مل رہی ہے۔ باقی کو دوادے کر گھر بھیج دیا جاتا ہے۔ ایسے میں اکثر یٹ پرائیویٹ اسپتال اورمحلہ کلینک کا رخ کررہی ہے ۔ اسی دوران جمعرات کو سو بیڈوالے  اسپتال میں جانچ کے دوران ۲۷۳؍ نئے مریض ڈینگو سے متاثر پائے گئے۔فیروز آباد میں ڈینگو وائرس سے اب تک دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں بچے بھی بہت ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کی طرف سے بھیجی گئی ٹیموں کے معائنے کے بعد بھی ڈینگو اور وائرل مریضوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن ڈینگو اور وائرل بخار کم نہیں ہو رہے ہیں۔ گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران سو بیڈ والے اسپتال میں ۷۴۳؍ مریضوں کے ریپڈ ٹیسٹ میں ۲۷۳؍میں ڈینگو کی تصدیق ہوئی ہے لیکن صرف ۵۰؍ ہزار پلیٹ لیٹس والے مریضوں کو ہی اسپتال میں داخل کیا جا رہا ہے۔ باقی مریضوں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ دوا لے کر گھر پر علاج کریں۔ تقریباً ۳۰۰؍ نئے مریضوں کو اسپتال میں داخل کیا گیا جبکہ ۷۴؍مریضوں کو ڈسچارج کیا گیا، جن مریضوں کو ڈسچارج کیا جا رہا ہے، وہ بھی ابھی پوری طرح  صحت یاب  نہیں ہوئے ہیں، اُن کے تیماردار ڈاکٹروںسے التجا کر رہے ہیں کہ ابھی ڈسچارج نہ کیا جائےمگر اسپتال میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر کچھ نہیں کرپاتے ہیں  ۔ وہ وہی کرتے ہیں جو اعلیٰ افسران انہیں ہدایت دیتے ہیں۔    ۲۷۳؍نئے مریضوں  صرف سو بیڈ اسپتال میں پائے گئے    ہے، جبکہ پرائیویٹ پیتھالوجی پر ہونے والی جانچ میں ڈینگو کی بڑی تعداد کی تصدیق ہو رہی ہے۔اس کے اعداد وشمار کسی کے پاس نہیں ہیں۔وہاں مرنے والوں کے بارے میں  صرف محلہ والوں اور رشتہ داروں کو خبر ہوتی ہے  ۔   ڈینگو بخار۳؍ سے ۵؍ دن تک رہتا ہے، ایسی صورتحال میں مریضوں کے ساتھ گھر والوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سو بستروں والے  اسپتال کے باہر لوگ بارش میں بھیگتے ہوئے اپنے بچوں کی دوا لینے کئے دوڑتے نظر آتے ہیں۔ اگر آپ پرائیویٹ ڈاکٹروں کے کلینک دیکھیں تو بچوں کے ماہرین ایک ایک دن میں ۴۰۰؍ سے ۵۰۰؍ مریضوں تک کی او پی ڈی کر رہے ہیں۔ جبکہ گلیوں اور محلوں میں کھلے کلینکوں پر بھی خوب بھیڑ ہے۔ فیروز آباد شہر میں پیتھالوجی آدھی رات ایک بجے تک کھل رہی ہے جبکہ پرائیویٹ ڈاکٹر۱۱؍بجے رات  تک اپنے کلینک میں ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ اس کے بعد وہ  اسپتالوں میں داخل مریضوں کی خیریت دریافت کرنے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کی بھی رائے ہے کہ صورتحال ابھی قابو میں نہیں ہے۔   اسی دوران گلی محلہ کلینک آپریٹرز نے عملہ بڑھادیا ہے کیونکہ کثیر تعداد میں لوگ اُن کے کلینکوں پر اپنا علاج کرارہے ہیں،جبکہ پرائیویٹ ڈاکٹروں نے گھر گھر علاج کی سہولت کی فراہم کرنے کے  لئے اسٹاف میں بھی اضافہ کیا ہے۔ ان میں سے  اکثریت ایسے افراد کی ہے جو  انجکشن لگانا جانتے ہیں اور نہ ہی انٹرا کیڈ۔ اُن کو صرف ڈور ٹو ڈور ڈرپ تبدیل کرنے کا کام دیا گیا ہے۔  اسی دوران میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر سنگیتا انیجا کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ڈینگو کے مریضوں کو اچھا علاج مہیا کیا جا رہا ہے۔ وارڈوں میں مریضوں کی تعداد پہلے سے کم ہو رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK