Inquilab Logo

جموں کشمیر میں ’روشنی ایکٹ‘ سے فائدہ اُٹھانے والوں کی پہلی فہرست جاری

Updated: November 25, 2020, 6:42 AM IST | Agency | Jammu

ظاہر کئے گئے ۴۱؍ ناموںمیں سے بیشتر کا تعلق نیشنل کانفرنس اور کانگریس سے ہے جبکہ کئی اہم افسران کے نام بھی شامل ہیں

Farooq Abdullah - Pic : INN
فاروق عبداللہ ۔ تصویر : آئی این این

جموں کشمیر حکومت نے ہائی کورٹ کی جانب سے’روشنی ایکٹ‘ کو کالعدم قرار دیئے جانے کے زائد از ایک ماہ بعد اس اسکیم کے تحت مستفید ہونے والوں کی پہلی فہرست اپنی ویب سائٹ پر شائع کر دی ہے۔ پہلے مرحلے کی فہرست میں۴۱؍ نام ظاہر کئے گئے ہیں جن میں سے۳۵؍ کا تعلق کشمیر سے ہے جبکہ۶؍ کا تعلق جموں سے ہے۔اسے جموں کشمیر میں اپوزیشن لیڈروں پر شکنجہ کسنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ظاہر شدہ ناموں میں چند ممتاز سیاسی لیڈروں، بیوروکریٹس اور تاجروں کے علاوہ ہوٹلوں، شاپنگ مالوں، کمرشل عمارتوں اور نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے ٹرسٹوں کے نام بھی شامل ہیں۔
 فہرست میں فائدہ اٹھانے والے جن سیاسی لیڈروں کے نام شامل ہیں ان میں سابق وزیر خزانہ حسیب درابو اور ان کے اہل خانہ، نیشنل کانفرنس کے سجاد کچلو، ہارون چودھری، اسلم گونی اور سعید آخون اور کانگریس کے عبدالمجید وانی  کے نام شامل ہیں۔فہرست میں سبکدوش آئی اے ایس افسر شفیع پنڈت کی اہلیہ نگہت پنڈت کا نام بھی موجود ہے۔شاپنگ مالوں میں سٹی واک مال اور ہبسن بلڈنگ جبکہ ہوٹلوںمیں سری نگر میں واقع ہوٹل براڈ وے، ہوٹل ریڈیسن، ہوٹل روبی اور ہوٹل ریزیڈنسی شامل ہیں۔ان ہوٹلوں کے مالک جموں کشمیر کے ممتازتاجر مشتاق احمد چایا اور کے کے آملا ہیں۔ آملا کانگریس پارٹی کے ساتھ وابستہ ہیں۔ فہرست میں ان دونوں کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ ظاہر کیا گیا ہے۔فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست میں نیشنل کانفرنس کا نوائے صبح ٹرسٹ اور کانگریس کا خدمت ٹرسٹ بھی شامل ہے۔
 فہرست کے مطابق ایکٹ کے تحت نوائے صبح ٹرسٹ کو۷؍ کنال۱۵؍ مرلے اور۸۴؍ مربع فٹ اراضی جبکہ خدمت ٹرسٹ کو۳؍ کنال اور۱۶؍ مرلہ اراضی دی گئی ہے۔فہرست کی رو سےحسیب درابو سری نگر کے گوگجی باغ علاقے میں ۴؍ کنال اراضی جبکہ سابق بیوروکریٹ محمد شفیع پنڈت اور ان کی اہلیہ اسی علاقے میں دو کنال اراضی کے مالک ہیں۔ ایک اور سابق بیوروکریٹ تنویر جہاں کو سری نگر کے راج باغ علاقے میں اس ایکٹ کے تحت ایک کنال زمین دی گئی ہے۔ مشہورتاجر اور کانگریس پارٹی کے سابق خزانچی کے کے آملا کو روشنی ایکٹ کے تحت مولانا آزاد روڈ پر۱۴؍ کنال اراضی دی گئی ہے جہاں انہوں نے ہوٹل بھی بنوایا ہے۔ایک اور تاجر مشتاق احمد چایا، جن کے مختلف حکومتوں کے ساتھ قریبی مراسم رہے ہیں، گوگجی باغ علاقے میں۹؍ کنال اراضی کے مالک ہیں جس پر انہوں نے ایک ہوٹل تعمیر کیا ہے۔شاہ داد فیملی، جن کا تعلق عبداللہ خانوادے سے ہے، کو ۱۸؍کنال زمین دی گئی ہے۔ فہرست کی اس اشاعت کو اپوزیشن لیڈروں پر شکنجہ کسنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK