Inquilab Logo

آسام میں  پولیس کی ظالمانہ کارروائی ، ۲؍ افراد جاں بحق، کئی زخمی

Updated: September 24, 2021, 8:41 AM IST | guwahati

سیپا جھار میںکئی دہائیوں سے آباد اقلیتی بستی کو غیر قانونی قبضہ کے نام پر اجاڑنے کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کو دوڑا دوڑا کر مارا گیا، مظاہرین پر پولیس پر حملے کا الزام

The body of a victim was found at the scene, police said   What happened to the protesters is clear from this picture. (Photo taken from the video patrolling on social media)
جائے وقوع پر پڑی ایک متاثرہ کی لاش ، حملے کا الزام لگاتے ہوئے پولیس نے ان مظاہرین کے ساتھ جومعاملہ کیا وہ اس تصویر سے عیاں ہے ۔(سوشل میڈیا پر گشت کررہے ویڈیو سے لی گئی تصویر )

آسام  کے دارانگ ضلع   کےسیپاجھار علاقہ میں غیر قانونی قبضہ جات ہٹانے کے نام پر دہائیوں سے آباد اقلیتی بستی     میں  انہدامی کارروائی کے دوران  پولیس کی ظالمانہ کارروائی  میں  بے گھر ہونے والے کم از کم ۲؍ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ کئی زخمی ہیں۔ زخمیوں میں  ۹؍ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔  اس سلسلے میں جو ویڈیو منظر عام پر آیا ہے اس نے آسام پولیس کے غیر انسانی اور ظالمانہ چہرے کو بے نقاب کردیاہے۔ ویڈیو میں  پولیس اہلکارجو خود فساد شکن لباس پہنے ہوئے ہیں  اُن غریب  مظاہرین کو دوڑا دوڑا کر مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں  جنہوں نے اپنے گھروں  کے اجڑنے کے خلاف آواز بلند کرنے کی کوشش کی۔ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار نہ صرف مظاہرین کو دوڑاتے ہوئے انہیں  لاٹھیوں سے مار رہے ہیں بلکہ گولیاں  بھی برسا رہے ہیں۔  پولیس کی اس کارروائی میں  جمعرات کو ۲؍ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ 
گولی مارنے کے بعد ڈنڈوں سے پیٹتے رہے
 واضح رہے کہ پیر کو جس طرح ڈھول پور  میں  مسلم اکثریتی بستی کو غیر قانونی قبضہ کے نام پر منہدم کردیاگیا اسی طرح  سیپا جھار میں بھی جمعرات کو کارروائی کی جارہی تھی تاہم یہاں ہزاروں افراد  انہدامی کارروائی کے خلاف سینہ سپر ہو گئے۔اس دوران پولیس  نے مظاہرین پر قابو پانے کیلئے نہ صرف لاٹھیاں برسائیں بلکہ غیر انسانی رویے کامظاہرہ کرتے ہوئے انہیں دوڑا دوڑا کر پیٹا۔ انہدامی کارروائی اور پولیس کے ایکشن  کے ایک ویڈیو میں جسے اے آئی یو ڈی ایف  کے رکن اسمبلی نے شیئر کیا ہے، پولیس کی جانب لکڑی لے کر دوڑتے ہوئے ایک شخص کو گولی مار دی جاتی ہے۔ گولی لگنے سے جب وہ زمین پر گر پڑتا ہے تو پولیس اہلکار اس پر لاٹھیاں برسانا شروع کردیتے ہیں۔ 
 اس دوران ایک شہری جو انہدامی کارروائی اور مظاہرین  سے پولیس کے ٹکراؤ کا ویڈیو بنا رہاتھا، پولیس کی گولی سے زخمی ہونے کے بعد بے حس وحرکت پڑے شخص پر کود کود کر اسے مزید تکلیف پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔  وہ شخص اس وقت تک نہیں رکا جب تک کہ پولیس نے   اسے نہیں  روکا۔ انتہائی ظالمانہ حرکت کرنے والے  اس شخص کے  غصے پر قابو پانے کیلئے ایک پولیس اہلکار کو اسے گلے لگاتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ 
انتظامیہ کاگول مول جواب، اموات کی تصدیق
 پولیس کی گولی سے زخمی ہونےوالے شخص کو اپنے پیروں تلے روندنے والے شخص کی شناخت  کچھ حلقوں  نے دارانگ ضلع  انتظامیہ کے سرکاری فوٹوگرافر کے طورپر کی ہے۔ اس کی تصدیق کیلئے دارانگ کے ڈپٹی کلکٹر سے رابطہ کی کئی بار کوشش کی گئی مگر کامیابی نہیں ملی جبکہ ضلع کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سشانت بسوا شرما  نے اس سلسلے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ’’کس نے کیا کیا... اس کی ابھی جانچ ہورہی ہے۔ میں نے خود بھی ویڈیو نہیں دیکھا  ہے۔‘‘ 
 آسام کے اسپیشل  ڈائریکٹر جنرل آف پولیس  جی پی سنگھ   سے جب رابطہ کیاگیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’’یہ سب سوشل میڈیا پر آرہاہے،جب تک یہ ویڈیو مجھے پولیس کی جانب سے نہیں ملے گا میں کوئی تبصرہ نہیں  کروں گا۔  میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ ویڈیو دیکھنے کے بعد ہم کارروائی کریںگے۔ پولیس کارروائی میں   ۲؍ شہریوں کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک پولیس اہلکار کی حالت نازک ہے۔
 ایس پی سشانت بسوا نے انڈین ایکسپریس سے گفتگو کے دوران  پولیس کی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اپنے دفاع میں وہ جو کچھ کرسکتے تھے،انہوں نے کیا۔ 
 اپوزیشن  نے شدید مذمت کی مگر وزیراعلیٰ  ہٹ دھرمی پر قائم، کہا :انہدامی کارروائی جاری رہےگی
  ۲؍ افراد کی موت اور متعدد کے زخمی ہوجانے کے باوجود وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے اعلان کیا ہے کہ’’غیر قانونی قبضہ جات‘‘ کے خلاف  انہدامی کارروائی جاری رہےگی۔ دوسری طرف کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے حالات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’آسام کو خود حکومت آگ میں جھونک رہی ہے۔  میں ریاست  کے اپنے بھائی بہنوں  کے ساتھ پوری یکجہتی کا مظاہرہ کرتا ہوں۔ ملک کے کسی بھی بچے  کے ساتھ  ایسا نہیں ہونا چاہئے۔‘‘ آسام کانگریس کے صدر بھوپین کمار بورا نے کووڈ کے اس دور میں لوگوں کو یوں  بے گھر کرنے کی کارروائی کو ہی غیر انسانی قراردیا ہے۔ 
مکینوں کو گھر خالی کرنے کی مہلت بھی نہیں دی گئی
 واضح رہے کہ جن بستیوں کو انہدامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہاہے وہ اکثر بنگالی بولنے والے مسلمانوں کی بستیاں ہیں۔ سیپاجھار  کے قریب منگل دائی علاقے میں رہنےوالے عین الدین احمد نے بتایا کہ لوگوں کو یہ مہلت بھی نہیں دی گئی کہ وہ گھروں سے اپنا سامان ہی  نکال لیتے۔ انہوں  نے  بتایا کہ مکینوں کو گھر خالی کرنے کے نوٹس بدھ کی رات ۱۰؍ بجے  کے بعد ملے ہیں ۔  نوٹس میں  دوسرے دن صبح ۶؍ بجے تک زمین خالی کردینے کی ہدایت دی گئی ہے حالانکہ اس سلسلے میں گوہاٹی ہائی کورٹ  میں ایک کیس زیر سماعت بھی ہے۔ 

assam Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK