Inquilab Logo

آسام میں سیلابی کیفیت بے قابو، لاشوں کی تدفین بھی مسئلہ

Updated: June 26, 2022, 11:16 AM IST | guwahati

مزید ۱۸؍ اموات کے بعد ہلاکتوں کی تعداد ۱۱۸؍ ہوگئی مگر تمام قبرستانوں اور شمشانوں کے زیر آب ہونے کی وجہ سے آخری رسومات کی ادائیگی میں دشواریوں کا سامنا

Life has become unbearable for flood victims in Assam. (Photo: PTI)
آسام میں سیلاب متاثرین کیلئے زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔(تصویر: پی ٹی آئی)

 آسام جس کے ۳۶؍ میں  سے ۳۲؍ اضلاع سیلاب کی زد پر ہیں،  کے کچھ علاقوں میں سیلابی کیفیت  بے قابو ہوتی نظر آرہی ہے۔ ایک طرف جہاں سیلاب  کے سبب ہونے والی اموات میں اضافہ ہورہاہے وہیں  دوسری جانب  قبرستانوں اور شمشانوں کے زیر آب ہونے کی وجہ سے مہلوکین کی آخری رسومات کی ادائیگی بھی ایک مسئلہ بن گیا ہے۔ 
سلچر ۶؍ دن سے زیر آب
 ریاست کا سلچر شہر  لگاتار چھٹے دن زیر آب ہے۔ حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ سبھی قبرستان  اور  شمشان گھاٹ پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ لوگ اونچی عمارتوں میں اپنوں کی بے جان لاشوں کے ساتھ بیٹھے ہیں اور بے صبری کے ساتھ مدد کا انتظار  کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ قبرگاہ کی تلاش میں لاش کو کشتیوں میں رکھ کر اِدھر اُدھر بھٹکتے دیکھے گئے۔
خاطر خواہ راحت رسانی کا فقدان
 ضلع انتظامیہ، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف اور فضائیہ کی مشترکہ کوششوں کے باوجود خبر لکھے جانے تک شہریوں کو خاطر خواہ راحت نہیں مل سکی ہے۔ براک ندی کی آبی سطح میں معمولی کمی کے باوجود سیلاب کی حالت جوں کی توں ہے۔ سلچر کے شہریوں کو اب بھی پینے کے پانی اور کھانے کی سخت ضرورت ہے۔ ہزاروں افراد اب بھی عمارتوں کے اندر پھنسے ہوئے ہیں اور نچلی منزلیں پوری طرح سے زیر آب ہیں۔ حالانکہ ضلع انتظامیہ راحت رسانی کی کوشش کر رہی ہے اور کھانے کے پیکٹ گرانے کی کوششیں بھی ہو رہی ہیں لیکن عوام کو اس کا فائدہ نہیں مل پا رہا کیوں کہ   ہیلی کاپٹر سے غذائی پیکٹ گرانے  کیلئے سوکھی  زمین کی کمی ہے اور پیکٹ پانی پر گرکر برباد ہوجاتے ہیں۔ چھتوں پر کھانے کے پیکٹ گرانے کی کوششیں ہو رہی ہیں تاہم  وہ بھی  اِدھر اُدھر گر جاتے ہیں اور پانی میں ڈوب جاتے ہیں۔
 ایئر فورس بھی راحت رسانی کیلئے پہنچی
  ہندوستانی ایئر فورس  بھی سیلاب سے متاثرہ شمال مشرقی ریاستوں آسام اور میگھالیہ میں گزشتہ ۴؍ دنوں سے امدادی کارروائیوں کو انجام دے رہی ہے ۔ وہ اب تک۷۴؍ پروازیں کرچکی ہیں۔ فضائیہ نے سنیچر کو بتایا کہ وہ۲۱؍ جون سے شہری  انتظامیہ کے ساتھ مل کر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں انجام دے رہی ہے، اس دوران اس کے۷۴؍ طیاروں نے ٹیک آف کیا اور سیلاب  میں پھنسے ہوئے۲۷۳؍ افراد کو بچایا  جبکہ ۲۰۰؍ افراد کوانسانی ہمدردی کے تحت نکالا گیا۔ متاثرہ علاقوں میں ایک ٹن سے زیادہ امدادی سامان گرایا گیا ہے۔
راحت رسانی کیلئے کارگو طیارہ کا استعمال
 ہندوستانی فضائیہ نے اپنے بڑے کارگو طیارے سی-۱۳۰؍جے سپر ہرکولیس اور اے این-۳۲؍کو ریلیف آپریشن کیلئے استعمال کیا ہے۔  اس کے علاوہ ایم آئی۱۷، وی۵، ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹر دھرو اور ایم آئی۱۷؍ ہیلی کاپٹر کو بھی سیلاب میں پھنسے لوگوں تک امدادی سامان پہنچانے  کیلئے کام میں لگایا گیا ہے۔ فضائیہ سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر متاثرہ علاقوں میں مسلسل امدادی کارروائیوں کو انجام دے رہی ہے۔
۲۴؍ گھنٹوں میں ۱۰؍ اموات
 اس بیچ مہلوکین کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں مزید ۱۰؍ اموات کے بعد آسام میں سیلاب کے دوران ہونےوا لی اموات کی تعداد ۱۱۸؍ ہوگئی ہے۔ بارپیٹا، ڈھبری، کریم گنج اور اُدل گڑی میں ۲۔۲؍ اموات ہوئی ہیں جبکہ کاچر اور موری گاؤں سے ایک ایک ہلاکت کی خبر موصول ہوئی ہے۔ بہرحال ندیوں کی سطح آب میں کمی آنے کی وجہ سے سیلاب متاثرہ افراد کی تعداد گھٹ کر ۳۳؍ لاکھ ہوگئی ہے۔ 
ریلائنس کی جانب سے ۲۵؍ کروڑ کی امداد
 اس بیچ  ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی  آسام کے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے آگے آئے ہیں۔ریلائنس فاؤنڈیشن نے آسام کے چیف منسٹر ریلیف فنڈ میں۲۵؍ کروڑ روپے کا عطیہ دیا ہے۔ کمپنی نے سنیچر  اس کی اطلاع دی اور بتایا کہ ریلائنس فاؤنڈیشن گزشتہ ایک ماہ سے سیلاب زدگان کی مدد میں مصروف ہے۔

assam Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK