Inquilab Logo

مغربی چمپار ن کی پہاڑی ندیوں میں طغیانی

Updated: June 27, 2021, 9:36 AM IST | bihar

جنگل کے اطراف کے گاؤں کے قریب سے گزرنے والی بھپسا، منور، جھکری ، کوشل اور گھٹری وغیرہ ندیوں میں طغیانی گاؤں کے گھروں میں پانی داخل ، کچھ مقاما ت پر سڑکیں مکمل طور پر تباہ ، کئی جگہوں پر پانی سڑک کے اوپر سے بہہ رہاہے

Bagaha : Deoria Triwanwa road destroyed by Jhkri river flood. (Photo: Inqilab)
بگہا:دیوریا تروانوا سڑک، جھکری ندی کے سیلاب سے تباہ ہوگئی۔(تصویر:انقلاب)

:  بہار کے ضلع مغربی چمپارن کی ندیوں کی آبی سطح میں اضافہ سے گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں۔  جمعرات کی رات سنیچر کی شام تک مسلسل ہو نے والی بارش کی وجہ سے ایک بار پھر سے پہاڑی ندیوں میں طغیانی آگئی ہے جس سے تھروہٹ حلقہ کے درجنوں گاؤں میں پہاڑی ندیوں کا پانی داخل ہوگیا ہے۔ کئی سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں تو کئی جگہوں پر  پانی سڑک کے اوپر سے بہہ رہاہے۔ جنگل کے اطراف کے گاؤں کے قریب سے گزرنے والی بھپسا، منور، جھکری ، کوشل اور گھٹری وغیرہ پہاڑی ندیوں میں طغیانی ہے جس کی وجہ سے گاؤں کے گھروں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔اس سے ہرناٹاڑ کے مہدیوا ، ہڑہواٹولا ، بیچووا ٹولا ، سکھونوا ، گوڑار ، ملکولی اور گونولی بھتھوہیا ٹولا اورمیناہاں وغیرہ گاؤں میں  پانی داخل ہوگیا ہے ۔اس سے  خوف کا ماحول ہے۔ مہدیوا گاؤں کے قریب سے گزرنے والی بھپساندی میں سیلاب آنے کی وجہ سے گاؤں کے گھروں میں پانی جمع ہوگیا ہے۔  واضح رہے کہ  ہرناٹاڑ اور مہدیوا گاؤں کے باشندوں نے اپنے طور پر بھپسا ندی پر پشتہ بنانے کا کا م شروع کیا تھا لیکن جمعرات کو آ نے والے  زبردست سیلاب میں پشتہ بہہ گیا جس کی وجہ سے بھپسا ندی کا پانی گاؤں میں آگیا ہے۔
  بھپسا کے ساتھ جھکری ندی میں طغیانی کے سبب سیلاب آیا ہوا ہے ۔ جھکری ندی کے سیلاب کی وجہ سے دیوریا تروانوا سڑک کا  ایک بڑا حصہ کٹ کر بہہ گیا ہے جس کی وجہ سے اس طرف سے آمدورفت پوری طرح سے  ٹھپ  ہے۔
 دیوریاتروانوا سڑک پنچایت کے مکھیا کے امیدوار سنجے اوجہیا نے بتایاکہ جھکری ندی نےدوسو سے ڈھائی سو میٹر اپنا رخل بدل لیا ہے جس کے سبب سیلاب اورکٹاؤ سے  نہ صرف سڑ ک تباہ ہوئی ہے بلکہ کروڑوں کی لاگت سے  بنایاگیا پل بھی  بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اسی کے ساتھ اگر سڑک تباہ ہوگئی تو ندی کا رخ دیوریا گاؤں کی طرف  ہو جائے گا جس سے گاؤں پر بھی سیلاب کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔
  سیلاب اور کٹاؤ کی اطلاع ملتے ہی بگہا دو کے سی او راکیش کمار اور لوکریا تھانہ انچارج راج کمار نے مذکورہ جگہ کا دورہ کیا تھا ۔ موقع پر موجود بگہا دوکے سی او راکیش کمار نے بتایاکہ ندی نے اپنا رخ بدل لیا ہے جس کی وجہ سے پریشانی ہوئی ہے، حالانکہ محکمہ دیہی  امور کے ذریعہ جلدہی کٹا ؤ  روکنے کا کام شروع کیا جائےگا۔ ٹیم آچکی ہے، جلدہی وہ اپنا کام شروع کردے گی ۔ دوسری طرف محکمہ دیہی امور کے جونیئر انجینئر اروند کمار نے بتایاکہ ندی نے اپنا راستہ بدل لیا ہے ۔ تقریباً دوسو سے ڈھائی سو میٹر  ندی کا رخ بدل گیا ہے ۔ 
  ادھر مسان ندی خطرے کا نشان پار کرچکی ہے۔ جمعہ کو مسان ندی کا پانی جھارمہوئی گاؤں میں داخل ہوتے ہی لوگ خوفزدہ ہوگئے   ہیں۔ یہ لوگ گزشتہ ہفتہ ہی سیلاب کی مارجھیل چکے ہیں۔ابھی سنبھل بھی نہیں پائے تھے کہ دوبارہ سیلاب آگیا ۔ سڑکوں پر ۳؍ سے ۴؍ فٹ  اوپر پانی بہہ رہاہے۔
  اس سلسلے میں  سماجی کارکن رفیع احمد ، سابق سرپنچ نظرعالم ، عباس احمد ، جے پی پانڈے ، خلیق قریشی  اور شاہنواز وغیرہ نے ٹھیکیدار پر لاپروائی کا الزام عائد کرتے ہوئےبتایاکہ ریاستی ٹیم کی ہدایت پرعمل کرنے میں لاپروائی برتی گئی ہے۔ ۶؍ دن قبل کام شروع ہوا جس میں بمشکل ۴؍ سوبورے میں بالو بھر کر کٹاؤ کی جگہ پر ڈالا گیا ۔ محکمہ کی طرف سے۴؍ ہزاربانس کاٹنے کے لئے کہا گیا تھا جسے کٹاؤ کی جگہ پر لگانا ہے لیکن صرف سوبانس  کاٹے گئےہیں ۔ دیہی باشندے تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن ٹھیکیدار  جان بوجھ کر اس میں تاخیر کررہاہے۔اسی کانتیجہ ہے کہ گاؤں میں دوبارہ پانی داخل ہوگیا ہے۔ دوسرے گاؤں میں بھی سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
  اجمل نگر اور تمکوہی کے باشندوں کو بھی سیلاب کا خوف ستانے لگا ہے۔  رائے باری مہوآوا گاؤں کے نزدیک بھی پانی بہہ رہا ہے ۔  سسوا بسنت پور ایک ہفتہ سے جزیرے میں تبدیل ہوگیا ہے۔ سسوا اور بروا گاؤ ں کے درمیان تقریباً سو میٹر تک سڑک پوری طرح ٹوٹ چکی ہے۔ سسوا سے ڈوبھی ٹولا ہوتے ہوئے  ہمیرا گاؤں  جانے کا  واحد راستہ ہے۔ 
 دیہی باشندے راکیش کمار  اور اکھلیش چوبے نے بتایاکہ جب  تک  بروا اور سسوا کے درمیان پل نہیں بنے گا  تب تک سسوا اور بسنت پور اسی طرح جزیرہ  رہے گا۔

bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK