Inquilab Logo

پہلی مرتبہ کے ڈی ایم سی الیکشن پینل سسٹم کےتحت ہوگا ۔۱۲۲؍ وارڈوں کیلئے ۴۱ پینل

Updated: October 16, 2021, 12:17 AM IST | ajaz Abdul Ghani | Mumbai

۲۶؍ سال تک بلدیہ کا الیکشن ایک وارڈ ایک کارپوریٹر کی بنیاد پرمنعقد کیا گیا تھا ۔ اس فیصلے سےشیوسینا اور بی جے پی کو چھوڑکر سبھی پارٹیوں بالخصوص آزادامیدواروں کو دھچکا لگا

For the first time, the election of Kalyan Dombivali Municipal Corporation will be held under the panel system.Picture:Inquilab
پہلی مرتبہ کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن کا الیکشن پینل سسٹم کے تحت منعقد ہوگا۔ تصویر انقلاب

کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن ( کے ڈی ایم سی) کی تشکیل کو ۲۶؍ سال ہوچکے ہیں ۔ اس دوران  میونسپل کارپوریشن کا الیکشن ایک وارڈ ایک کارپوریٹر کی بنیاد پر منعقد ہوتا تھا لیکن اب پہلی مرتبہ پینل سسٹم کے تحت میونسپل انتخابات منعقد ہو ں گے۔ کے ڈی ایم سی کے ۱۲۲؍ وارڈز کو ۴۱؍ پینل میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ پہلی بار کے ڈی ایم سی میں پینل سسٹم کے ذریعہ منعقد ہو نے والے الیکشن کی وجہ سے ’ کہیں خوشی، کہیں غم‘ کا ماحول ہے۔  واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر ۲۰۲۰ء میں ہی کے ڈی ایم سی کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ تب سے میونسپل کارپوریشن کا انتظام میونسپل کمشنر وجے سوریہ ونشی کے ہاتھوں میں ہے۔
       ۲۲؍ ستمبر کو مہاراشٹر سر کار نے ممبئی کو چھوڑ کر سبھی بلدیاتی انتخابات پینل سسٹم کے تحت منعقد کر نے کا فیصلہ کیاہے۔اس فیصلہ سے شیو سینا اور بی جے پی کو چھوڑ کر سبھی پارٹیوں بالخصوص آزاد امید واروں کو زبردست دھچکا لگا ہے۔عیاں رہے کہ کے ڈی ایم سی کے گزشتہ ۵؍ میونسپل انتخابات ایک وارڈ ایک کارپوریٹرکی بنیاد پر ہی ہوتے آئے ہیں مگر مہا وکاس اگھاڑی سرکار نے ممبئی کے علاوہ پورے مہاراشٹر میں پینل سسٹم  نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ریاستی الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن (کے ڈی ایم سی) میں ایک پینل میں ۳؍ امیدوار ہوں گے لیکن جہاں امید وار کم یازیادہ ہوں گے، وہاں کم سے کم ۲؍ یا زیادہ سے زیادہ ۴؍ امید واروں پر مشتمل ایک پینل ہوگا۔ کلیان اور ڈومبیولی میں برسوں سے پیسے اور دبنگ گیری کے زور پر کئی طاقتور کارپوریٹرس منتخب ہوتے چلے آر ہے ہیںلیکن اس بار پینل سسٹم کی وجہ سے بڑی پارٹیوں کے امید واروں کو اپنے ساتھ شامل دیگر ۲؍ کارپوریٹروں کو بھی منتخب کر نے کیلئے سام دام  دنڈ بھید کا استعمال کر کے دیگر چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امید واروں سے سخت مقابلہ آرائی کا امکان ہے۔
 کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن کے قیام کے ۲۵؍ سال کے عرصہ میں ڈھائی سال نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی )کو چھوڑ کر بقیہ ساڑھے۲۲؍ سال سے شیو سینا کا اقتدار رہا ہے۔ ۱۹۹۵ ء میں ہونے والے پہلے میونسپل کارپوریشن الیکشن میںشیو سینا اور بی جے پی نے الگ الگ الیکشن لڑا تھا ۔ اُس وقت شیو سینا نے آزاد امید واروں کی مددسے اقتدار حاصل کیا تھا۔  ۲۰۰۰ء میں بھی شیو سینا اور بی جے پی نے اپنے دم پر الیکشن لڑا تھا لیکن اقتدار حاصل کرنے کیلئے دونوں پارٹیاں ایک ساتھ آگئیں۔۲۰۰۵ء کے میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں کانگریس اور این سی پی نے اتحاد کر کے شیو سینا اور بی جے پی کو دھول چٹا تے ہوئے بازی ماری اور پہلی بار کے ڈی ایم سی پر سیکولر پارٹیوں کا قبضہ ہوا لیکن محض ڈھائی سال کے بعد شیو سینا نے پیسے اور طاقت کے زور پر این سی پی کا تختہ پلٹ کر اپنا میئر  بنالیا۔ ۲۰۱۰ءمیں شیو سینا اور بی جے پی نے آپس میں اتحاد کر کے ایک ساتھ الیکشن لڑ نے کا فیصلہ کیا۔ اُس وقت مہاراشٹر میں مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کا طوطی بول رہا تھا لہٰذا کے ڈی ایم سی الیکشن میںایم این ایس کے ۲۷؍ کارپوریٹرس جیت کر آئے جس کی وجہ سے اسے اپوزیشن کا عہدہ حاصل ہوا۔ ۲۰۱۵ء میں مہاراشٹر میں شیو سینا اور بی جے پی حکومت ہو نے کے باوجود کے ڈی ایم سی میونسپل الیکشن میں دونوں ہی پارٹیوں نے اپنے دم پر الیکشن لڑا۔  اس دوران مودی لہر کی وجہ سے بی جے پی کے ۴۳؍ کارپوریٹرس منتخب ہوئے جبکہ شیو سینا کے ۵۳؍ کارپوریٹرس جیت کر آئے۔ الیکشن کے بعد دونوں پارٹیاں ایک بار پھر ساتھ میں آ گئیں۔ 
 عیاں رہے کہ کے ڈی ایم سی میں پہلی بار ایم آئی ایم کی بھی انٹری ہوئی مگر اس بار پینل سسٹم کی وجہ سے سبھی سیاسی پارٹیوں کا حساب کتاب بگڑتا ہوا نظر آرہا ہے۔ اس بار اپوزیشن جماعتوں نے سڑکوں کی خستہ حالی ، ناکافی طبی سہولیات اور دیگر مسائل کو زور و شور سے اٹھاکر بر سر اقتدار شیو سینا کی مشکلیں بڑھا دی ہیں۔
    مسلم اکثر یتی علاقہ دودھ ناکہ کے آزاد کارپوریٹر کاشف تانکی نے پینل سسٹم کے خلاف بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یک رکنی وارڈ سسٹم میں رائے دہند گان کو ایک ہی ووٹ دینا پڑتا تھا لیکن اب ۳؍ امید وار ہو نے سے اُنہیں فیصلہ کر نے میں کافی دقت پیش آئے گی ۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ جب ایک وارڈ ، ایک کارپوریٹر کا نظام رائج تک تب وارڈ میں بہتر طریقہ سے ترقیاتی کام نہیں ہو تے تھےتو اب اگر پینل سسٹم  ہوگاتو دیگر ۲؍ کارپوریٹرس کے در میان اختلافات پیدا ہو جانے پر وارڈ کی ترقی ہی رک جائے گی۔‘‘مہاراشٹر نو نرمان سینا(ایم این ایس)  کے ریاستی جنرل سیکریٹری  عرفان  شیخ  نے پینل سسٹم  کو جمہوری نظام کے خلاف  بتاتے ہوئے کہا کہ’’ اس سے وارڈ کے ترقیاتی کام متاثر ہوں گے۔شیوسینا نے اپنے مفادکیلئے پینل سسٹم نافذ کیا ہے جس کی منسے پر زور مخالفت کرتی ہے۔‘‘

kalyan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK