Inquilab Logo

آن لائن کلاسیس لینے والے غیر ملکی طلبہ کو امریکہ چھوڑنا ہوگا: نیا ہدایت نامہ

Updated: July 08, 2020, 10:21 AM IST | Agency | Washington

سماجی کارکنان کی نظر میں اس حکم کا نہ کوئی طبی پہلو ہے نہ کوئی قانونی پہلو ، ان کی نظر میںیہ صرف غیر امریکیوں کو امریکی نہ ہونے کا احساس دلانے کیلئے جاری کیا گیا ہے

Online Classes - Pic : INN
آن لائن کلاسیس ۔ تصویر : آئی این این

امریکہ کے محکمہ امیگریشن ایند کسٹم نے غیر ملکی طلبہ سے متعلق ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق آن لائن کلاسیس لینے والے غیر ملکی طلبہ کو امریکہ چھوڑنا ہو گا۔پیر کو جاری کردہ ہدایت نامے میں کالجوں کو کہا گیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے خدشے کے باوجود تعلیمی سال کا آغاز کریں۔امریکہ میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد تعلیمی اداروں نے آن لائن کلاسیس کا آغاز کیا تھا جس سے غیر ملکی طلبہ بھی مستفید ہو رہے تھے۔​تاہم اب محکمہ امیگریشن کا کہنا ہے کہ اُن طلبہ کے ویزا کی تجدید نہیں کی جائے گی جو امریکہ میں رہتے ہوئے آن لائن کلاسیس لے رہے ہیں اور ایسے طلبہ پر آن لائن کلاسیس لینے پر بھی پابندی ہو گی۔بعض کالج غیر ملکی طلبہ کو آن لائن کے ساتھ ساتھ کالج آ کر کلاس لینے کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
 محکمہ امیگریشن کے نئے ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی طلبہ کو ذاتی حیثیت میں بعض کلاسیس لینا لازم ہو گا۔محکمہ امیگریشن کے مطابق مکمل طور پر آن لائن کلاسیس آفر کرنے والے کالجوں میں زیرِ تعلیم غیر ملکی طلبہ کو کسی اور کالج میں منتقل ہونے پر مجبور کیا جائے گا۔محکمہ امیگریشن کی جانب سے کالجوں کو ہدایت نامہ ایسے موقع پر موصول ہوا ہے جب ہاورڈ یونیورسٹی سمیت بعض دیگر کالج نے اعلان کیا ہے کہ وہ طلبہ کو کیمپس آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔محکمہ امیگریشن کے نئے ہدایت نامے نے ہزاروں غیر ملکی طلبہ کو مشکل میں ڈال دیا ہے جو کورونا وائرس کی وجہ سے موسمِ بہار سے امریکہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔
 امریکہ کے درجنوں کالجوں نے نئے تعلیمی سال کے دوران ذاتی حیثیت میں کالج آ کر کلاسیس لینے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم ہاورڈ یونیورسٹی نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ وہ فرسٹ ٹرم کے طلبہ کو کیمپس میں بلائیں گے لیکن تمام کلاسیس آن لائن ہی ہوں گی۔گزشتہ ہفتے یونیورسٹی آف سادرن کیلی فورنیا نے طلبہ کی کلاسیس کے منصوبے کا اعلان واپس لیتے ہوئے کہا تھا کہ تمام کلاسیس آن لائن ہی ہوں گی۔
  واپس بھیجنے کی وجہ؟
  اپنے ہدایت نامے میں محکمۂ امیگریشن  نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ  اس   کا مقصد کیا ہے؟کیونکہ اگر یونیورسٹیوں نے کورسیس کو آن لائن کر دیا ہے تو  اس میں طلبہ کا کیا قصور ہے؟ انہوں نے تو داخلہ  براہ  راست کلاسیس میں لیا تھا۔ مختلف یونیورسٹیوں نے کہا ہے کہ وہ اس نئے ہدایت نامے پر غور کریں گی  کہ آیا اس پر عمل کرنا درست ہے یا اس کی مخالفت کرنا۔  بلکہ کئی سماجی کارکنان نے تو  اس کی مخالفت شروع کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ نہ تو اس کا کوئی طبی پہلو ہے نہ ہی کوئی سماجی یا قانونی پہلو، یہ بس غیر امریکیوں کو  ان کے امریکی نہ ہونے کا احساس دلانا ہے۔‘‘ سوشل میڈیا پر اس کے خلاف احتجاج شروع ہو چکا ہے 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK