Inquilab Logo

پاکستان کےسابق وزیر اعظم عمران خان کی جاسوسی کا الزام ،سوشل میڈیا پر موضوع بحث

Updated: June 28, 2022, 12:20 PM IST | Agency | Islamabad

پاکستان تحریک انصاف کے لیڈر شہباز گل نےایک نوجوان کا چہر ہ تولیے سے ڈھانپ کرمیڈیا کے سامنے پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ یہ شخص گزشتہ ۶؍ برس سے عمران خان کا ملازم ہے اور اس نے جدید ذرائع سے جاسوسی کی

Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) chief Imran Khan. ۔.Picture:INN
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمر ان خان۔ ۔ تصویر: آئی این این

اسلام آباد پولیس پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جاسوسی کرنے والے مبینہ ملزم سے تفتیش کر رہی ہے۔ ملزم کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ گزشتہ۶؍ برس سے عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالا میں ملازمت کر رہا تھا۔  دوسری جانب سے سوشل میڈیا پر اس کا مذاق بھی اڑایا جارہا ہے۔   تحریک انصاف کے  لیڈر شہباز گل نے اتوار کو میڈیا نمائندوں کے سامنے ایک نوجوان کو پیش کیا جس کا چہرہ تولیے   سے ڈھانک دیا گیا تھا۔شہباز گل نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ شخص گزشتہ ۶؍ برس سے عمران خان کا ملازم ہے اور اس نے ایک جدید قسم کا آلہ سابق وزیر اعظم کے گھر میں نصب کر رکھا تھا۔ ان کے بقول یو ایس بی کی شکل کے آلے میں حساس مائیک لگا ہوا ہے اور ڈیوائس کمرے میں ہونے والی گفتگو کو محفوظ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔مبینہ ملزم کو میڈیا کے سامنے پیش کرنے کے دوران شہباز گل کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان نے اسے معاف کر دیا ہے اور اسے چھوڑا جا رہا ہے۔ بنی گالا کی جانب سے مدعو کئے جانے والے صحافیوں سے بات  چیت کرتے ہوئے مبینہ ملزم نے کہا کہ وہ ڈیوائس لگانے کیلئےآیا تھا لیکن  اسےپکڑا گیا اور اس نے پہلی مرتبہ یہ کام کیا ہے۔ بعدازاں مبینہ ملزم کو صحافیوں کے ہمراہ بنی گالا سے روانہ کیا گیا۔عمران خان کی جاسوسی کا معاملہ ملزم کو چھوڑنے پر ہی ختم نہیں ہوا بلکہ کہانی میں اس وقت دلچسپ موڑ آیا جب اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں مختلف دعوے کئےجبکہ ملزم کو جاسوسی کے الزام میں منہ ڈھانپ کر میڈیا کے سامنے پیش کرنے اور پھر معاف کر کے چھوڑنے تک کئی سوالات  پید ا ہو رہے ہیں۔ ایک ٹویٹر صارف نے مبینہ جاسوس کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اس پر دلچسپ تبصرہ کیا کہ بات امریکی  سازش سے ہوتی ہوئی تولیے والے بھائی تک آ پہنچی ہے۔   حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیڈر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سابق وزیر اعظم کی جاسوسی کرنے والے مبینہ ملزم کے میڈیا کے سامنے پیش کرنے پر کہتے ہیں کہ شہباز گل کی فلاپ فلمیں عمران خان کو نقصان پہنچائیں گی۔ اینکرپرسن وجیہ ثانی نے سوال اٹھایا کہ مبینہ جاسوس کو اے آر وائی کے رپورٹر نے پولیس کے حوالے کیوں کیا؟ شہباز گل یا تحریک انصاف کے کسی دوسرے  لیڈر نے یہ کیوں نہیں کیا؟ انہوں نے کہا کہ صحافی کو خبر کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔   ادھراسلام آباد پولیس کے مطابق مقامی ٹی وی چینل `اے آر وائی کے رپورٹر نے ایک شخص کو پولیس کے حوالے کیا جو ٹھیک طرح سے بات چیت نہیں کرسکتا جس کی وجہ سے اس شخص کی اب تک شناخت نہیں ہوسکی لیکن اس شخص کی جسمانی اور دماغی حالت جاننے کے لئے میڈیکل ٹیسٹ کرایا جائے گا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ حوالے کئے جانے والے شخص کو ایک روز سے بنی گالا ہاؤس میں گرفتار رکھا گیا تھا لیکن پولیس تفتیش کر رہی ہے اور جلد حقائق سے آگاہ کیا جائے گا۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق بنی گالا ہاؤس میں  مامور ملازمین کی لسٹ دینے کی پولیس نے عمران خان سے متعدد بار درخواست کی لیکن یہ لسٹ اب تک فراہم نہیں کی گئی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے بنی گالا ہاؤس میں کام کرنے والے ملازمین کی شناخت ایک چیلنج ہے۔دوسری جانب شہباز گل نے پیر کو اسلام آباد پولیس کے بیان پر کہا کہ پولیس کہتی ہے کہ جس ملازم کو جاسوسی میں استعمال ہونے پر نکالا گیا اس کا دماغی توازن درست نہیں لیکن اس کو بولتے ہوئے سب نے سنا ہے اور میڈیا کےاراکین سے اس کی تفصیل سے بات چیت بھی ہوئی ہے۔شہباز گل نے پولیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا اکاؤنٹ اس وقت (ن) لیگ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK