Inquilab Logo

جلگاؤں میں چار روزہ اردوکتاب میلہ کامیابی سے ہمکنار

Updated: January 01, 2023, 1:33 AM IST | Qureshi Sarjil | jalgaon

تاریخی میلے میں کم و بیش ۱۵؍تا ۱۷ ؍لاکھ روپوں کی کتابیں فروخت ہوئیں،طلبہ سمیت شعراء وادبا اورسنجیدہ افراد کی شرکت

Most publishers from Malegaon participated in the Jalgaon Book Fair, besides publishers from Burhanpur, Bhiwandi and Thane were also present.
جلگاؤں کتاب میلے میں مالیگائوں کے سب سے زیادہ پبلشر شریک ہوئے،اس کے علاوہ برہان پور ، بھیونڈی اورتھانے کے بھی پبلشر موجود تھے

 طلبہ و طالبات میں ذوق مطالعہ کے فروغ اور موبائل فون کے جنون کوختم کرنے کے مقصدسے جلگائو ں شہر میں پہلی مرتبہ منعقدہ ۴؍ روزہ اردو کتاب میلہ کامیابی سے ہمکنار ہوا ۔اس کتاب میلے کا اختتام بروز جمعہ۳۰ ؍دسمبر کی شب رات۱۰؍ بجے ہوا ۔میلے کے منتظمین اقرا ء ایجوکیشن سوسائٹی جلگائوں اور انجمن محبان اردو کتب مالیگائوں کے صدر و اراکین سے ملی اطلاعات کے مطابق اردو میلے میں تقریباً۳۰؍ ہزار مختلف کتابیں فروخت کیلئے لائی گئی تھیں۔چار دنوں میں کم و بیش ۱۵ تا۱۷ ؍ لاکھ روپوں کی کتابیں فروخت ہوئی ہیں۔یہ اس بات کا ثبوت ہےکہ اردو کیلئے جلگائوں کی سرزمین سنگلاخ نہیں ہے ۔ جلگائوں شہر و ضلع میں ہزاروں کی تعدادمیں اہل زبان و ادب بستے ہیں ۔
 میلہ کے آخری روز شہر سمیت ضلع بھر سےاسکولی طلبہ سمیت شعراءوادبا و سنجیدہ افراد نے شرکت کی ۔کتاب میلے میں مالیگائوں کے سب سے زیادہ پبلشرز شریک ہوئے۔اس کے علاوہ برہان پور ، بھیونڈی  اورتھانے کے بھی پبلشر موجود تھے ۔میلے میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں اردو میڈیم اسکولوں کے طلبہ سمیت اساتذہ شریک ہوں  اور ان میں مطالعہ کا رجحان پیدا کیا جا سکے ، اس مقصد کے تحت ضلع پریشد ایجوکیشن محکمہ نے اردو میڈیم کے سیکنڈری  اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کو ۲۷ ؍تا ۳۰؍ دسمبر کے درمیان کسی بھی ایک روز اسکول کی چھٹی کی اجازت دی تھی جس کا اثر یہ ہوا کہ میلے میں بڑے پیمانے پر سرکاری و نجی اردو اسکولوں کے طلبہ کے علاوہ سیمی انگریز ی میڈیم اسکولوں کے طلبہ نے اپنے والدین کے ساتھ میلے میں شرکت کی اور اردو سیکھنے  اورپڑھنے کیلئے کتابیں خریدیں ۔میلے میں طلبہ کی شرکت کو یقینی بنانے کیلئے ضلع پریشد ایجوکیشن محکمہ نے چھٹی کا جو جی آر جاری کیا تھا اس میں اردو جونیئر کالجوں کیلئے ہدایت نہیں تھی لیکن کتاب میلے میں جونیئر کالج کے طلبہ چھٹی ہونے کے بعد کتاب میلے پہنچے۔میلے میں۲۰؍ اردو اسکولوں کے تقریباً۴۲۶۷؍ طلبہ نے شرکت کی  ۔
 میلے کے متعلق جب نمائندہ انقلاب نے عبدالکریم سالار سے گفتگو کی تو  انہوں نے بتایا ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ میلے کے انعقاد پر خدشات دل میں آئے تھےکہ اسے کتنا ریسپانس ملے گا ؟ مالیگائوں ،بھیونڈی ،پونے ،ممبئی ،اورنگ آباد کے شہریوں اور وہاں کی تنظیموں نے بڑے کتاب میلوں کا تجربہ حاصل کیا ہے،مگر جیسے جیسے دن گزرتے گئے اور جلگاؤں کا یہ کتاب میلہ اپنےآخری مرحلہ میں داخل ہوا ،کامیابی کا گراف اٹھتا رہا۔ اس پرہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔‘‘ ا نہوں نے مزید کہا ’’میلے کی کامیابی کے بعد میں یہ محسوس کررہا ہوں کہ بچوں کی ضرورت کو سماج نہیں سمجھ سکا ۔جلگائوں کی جھوپڑ پٹی ، کالونیوں میںبسنے والےطلبہ اور بچے والدین کے ساتھ شریک ہوئے اور وہ انداز میں کتابیں خرید رہے تھے کہ انہیں دیکھ کر یہ احساس ہوا کہ بچے پیاسے ہیں ،ہمیں ان کی سطح پر جاکر اس پیاس کو بجھانا پڑے گا اور یہی ایک واحد طریقہ ہے ۔آج کے موبائل  کے سا دور میں اگرکتابیں دیدہ زیب ،پُر کشش اورمعنی خیز ہیں تو یہ مہم بہت کامیاب رہے گی ۔‘‘دوران گفتگوعبدالکریم سالار نے یہ بھی کہا کہ ’’لوگوں کا مطالبہ ہے کہ ہر سال اسطرح کا میلہ منعقد کیا جائے اور اس میں اسٹالوں کی تعداد بڑھائی جائے ۔اس میلے کے انعقاد کے دوران ہمیں بہت سی خامیاں نظر آئیں ۔لوگوں کی محبت کو دیکھتے ہوئے ہم جلد ہی یہ فیصلہ کرینگے کہ آئندہ برس بھی میلہ منعقد کیا جائے ۔ ‘‘  میلے کے تئیں طلباو طالبات میں جوش و خروش بڑھانے کیلئے ایک یہ حکمت عملی بھی اختیار کی گئی تھی کہ شہر کی ۱۲؍ اردو میڈیم اسکولوں میں انٹر اسکول نعت خوانی ،خوشخطی ،ہزل گوئی اورحب الوطنی گیت کے مقابلے منعقد کئے گئے ۔مقابلہ میں اول دوم سوم انعام پانے والوں کو میلے میں مدعو کر کے انعامات سے نوازا گیا ۔قاضی ضمیر اشرف(رکن میلہ کوآرڈنیٹر) نے کہا ’’ یہ میلہ امید سے کہیں زیادہ کامیاب  رہا۔اردو سے اہل جلگاؤں کی عقیدت و محبت سنہرے الفاظ میں لکھی جائے گی۔‘‘کتاب میلےکے دوران کتابوں کی خرید و فروخت کا جائز ہ لینے کیلئے انقلاب نے ۲۴؍ بک اسٹالوں پر حاضری دے کرپبلشروں سے گفتگوکی ۔امتیاز احمد ( الفرقان بک ڈپو مالیگائوں) نے بتایا کہ ’’میلے کے پہلے دن سبھی پبلشرز کو مایوسی ہاتھ آئی کیونکہ بچوں کی تعداد انتہائی کم تھی ،لیکن ،شہر کی اردو اسکولوں ،چوک چوراہوں میں کی گئی تشہیر اور بیداری ریلیوںکا اثر دوسرے دن سے نظر آنے لگا اور نتیجہ یہ رہا کہ چار دنوں میں کم وبیش   ۱۵ ؍ تا۱۷ ؍لاکھ روپے کی اردو کی کتابیں فروخت ہوئیں ۔‘‘میلے میں سٹی بک ڈپومالیگائوںکے اسٹال پر دینی ، دنیاوی اور بچوں کے ادب کی کتابیں دستیاب تھیں ۔انقلاب سے بات چیت میں  وسیم احمد (سٹی بک ڈپو)نے بتایا کہ ان کے اسٹال سے خواتین اور معلمات نےدینی کتابوں کی خریدی میں دلچسپی دکھائی۔شوقی کتاب گھر کے امجد شوقی نےیہ دعویٰ کیا ہے کہ ہر کتاب میلے کی طرح جلگائوں میں بھی ان کے ہی اسٹال سے سب زیادہ کتابیں اور تعلیمی لوازمات فروخت ہوئے ہیں ۔چار دنوں میں   اردو میڈیم اسکولوں کےطلبہ کی شرکت  کے اعداد و شمار میلے کے کوآرڈنیٹر کمیٹی کے رُکن ڈاکٹر ہارون بشیر نے فراہم کئے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK