• Thu, 18 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فرانسیسی وزیراعظم پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ پانے میں ناکام، مظاہرین میں جشن

Updated: September 09, 2025, 9:07 PM IST | Paris

فرانسیسی وزیراعظم پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے ،جس کے بعد ملک بھر میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ، جشن منانے لگے۔جبکہ انتہائی دائیں بازو کی لیڈر میرین لی پین نے کہا کہ صرف نئے انتخابات ہی سیاسی جمود کو ختم کر سکتے ہیں۔

French Prime Minister Francois Bayrou. Photo: X
فرانس کے وزیراعظم فرینکوئس بایرو۔ تصویر: ایکس

فرانس کے وزیراعظم فرینکوئس بایرو پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے، جس کے بعد ان کی حکومت ختم ہو گئی، پیر کی شام فرانس بھر میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔  فرانسیسی نیوز براڈکاسٹر بی ایف ایم ٹی وی نے رپورٹ کیاکہ پیرس، نانٹیس، لیون، رینس، بورڈو، نائس اور پاؤ سمیت کئی شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں، جہاں مظاہرین نے `بائے بائے بایرو کے بینرلہرائے ۔ نانٹیس میں، تقریباً۳۰۰؍ افراد سڑکوں پر نکلے، جبکہ پیرس کے۲۰؍ ویں آرونڈسمینٹ میں، کم از کم۲۰۰؍ افراد پلیس گیمبیٹا پر جمع ہوئے۔بورڈو میں، نوجوان مظاہرین نے ایک براس بینڈ کے ساتھ ریلی نکالی۔

یہ بھی پڑھئے: نیپال: سوشل میڈیا پر پابندی ختم، یو این کا مظاہرین کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

واضح رہے کہ بایرو کی حکومت اعتماد کے ووٹ میں ناکامی کے بعد گر گئی، جہاں انہیں۳۶۴؍ووٹوں کے مقابلے میں ۱۹۴؍ ووٹ میں ملے، جس کے ساتھ ہی ماتگنن میں ان کے۲۶۹؍ دنوں کا دور  اقتدار ختم ہوا۔امید ہے کہ وہ منگل کو دوپہر کے وقت صدر ایمانوئل میکرون کو اپنا استعفیٰ پیش کر دیں گے۔قیاس کیا جا رہا ہے کہ  میکرون آئندہ دنوں میں نئے وزیر اعظم کا انتخاب کریں گے۔
اس سے قبل پیر کو لی پین نے اسے عام گراوٹ قرار دیا جس کے ذمہ دار ان کے مطابق بائیں اور دائیں بازو دونوں کے لیڈر ہیں۔انہوں نے بایرو کے زوال کوعذاب کا خاتمہ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا حکومت کی تحلیل ایک آپشن نہیں بلکہ ایک لازمی چیز ہے۔
انتہائی بائیں بازوکے فرانس انبوڈ کے لیڈر ژاں لوک میلینشون نے بھی میکرون سے براہ راست استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ساتھ ہی صدارتی انتخابات قبل از وقت کرانے کا مطالبہ کیا۔
سوشلسٹ پارٹی کے لیڈر اولیویه فور نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی نئی حکومت گزشتہ آٹھ سالوں کی پالیسیوں کا تجزیہ کرے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ سوشلسٹ اپنے۶۶؍ قانون سازوں کے ساتھ، اسمبلی میں خاص اثررکھتے ہیں،ساتھ ہی کہا کہ میکرون نے ابھی تک ان سے براہ راست رابطہ نہیں کیا ہے۔ مرکزی ای پی آر گروپ کے سربراہ اور سابق وزیراعظم گیبریئل اٹال نے بجٹ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے یونینوں یا سول سوسائٹی سے، ایک مفاہمتی نمائندے کی تقرری کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پرھئے: ’صمود‘ کا والہانہ استقبال، تیونس کی بندرگاہ’ آزاد فلسطین‘ کے نعروں سے گونج اٹھی

قومی اسمبلی کی صدر اور میکرون کے قریبی اتحادی یائل براؤن پیوٹ نے اعلان کیا کہ وہ اپنے موجودہ عہدے سے استعفیٰ دے کر ماتگنن میں خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہیں اگر صدر انہیں منتخب کریں۔انہوں نے آر ٹی ایل ریڈیو کو بتایا، ’’میں اپنے ملک کے مفادات کے لیے کام کرنے کے لیے حاضرہوں، جہاں بھی ضروری ہو، اور اصرار کیا کہ اگر قانون ساز مفاہمت کے لیے تیار ہوں تو ۲۰۲۶ء کا بجٹ تیار کرنے اور اس پر بحث کرنے کے لیے ابھی وقت ہے۔
دریں اثنا، انتہائی دائیں بازو نے اپنے مطالبات پر زور دیا۔نیشنل رالی کے رہنما جورڈن بارڈیلا نے ایک نئی سینٹرسٹ کابینہ بنانے کے خیال کو مسترد کرتے ہوئےمیکرون کے استعفیٰ یا نئے انتخاب پر زور دیا۔انہوں نے خبردار کیا کہ ان کی پارٹی میکرون کی پالیسیاں جاری رکھنے والے کسی بھی وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ ڈالے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’ نیشنل ریلی ایل ایف آئی مواخذہ  تحریک کے لیے ووٹ نہیں دے گا، جس کی کامیابی کا کوئی امکان نہیں ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK