ایودھیا میں بابری مسجد کو منہدم کر دیا گیا۔ اسی دن دو فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔ ایک ایف آئی آر میں آٹھ افراد کے نام شامل ہیں
EPAPER
Updated: October 01, 2020, 9:17 AM IST | Agency | New Delhi
ایودھیا میں بابری مسجد کو منہدم کر دیا گیا۔ اسی دن دو فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔ ایک ایف آئی آر میں آٹھ افراد کے نام شامل ہیں
ایودھیا میں بابری مسجد کو منہدم کر دیا گیا۔ اسی دن دو فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔ ایک ایف آئی آر میں آٹھ افراد کے نام شامل ہیں۔لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، ونئے کٹیار، سادھوی رتمبھرا ، اشوک سنگھل، گری راج کشور اور وشنو ہری ڈالمیا۔ ان لیڈران کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مزید ۴۷؍ایف آئی آر درج کی گئیں، جس کے بعد ایف آئی آر کی کل تعداد ۴۹؍ ہو گئی۔
۱۳؍ اپریل ۱۹۹۳ء :یوپی کے للت پور کے اسپیشل مجسٹریٹ نے جہاں پہلے مقدمات شروع کئے گئے تھے، ایف آئی آر میں `لاکھوں کار سیوکوں کے خلاف مجرما نہ سازش (دفعہ۱۲۰؍ بی) کا الزام بھی شامل کیا۔۸؍ستمبر۱۹۹۳ء کویوپی حکومت نے لکھنؤ کی خصوصی عدالت کو بی جے پی اور وی ایچ پی لیڈروں کے ناموں کے علاوہ ایف آئی آر نمبر۱۹۸؍ بھی سونپ دی۔ بعد میں یہ مقدمہ رائے بریلی کی عدالت کو منتقل کردیا گیا ۔
۵؍ اکتوبر ۱۹۹۳ءکو سی بی آئی نے لکھنؤ کی عدالت میں ۴۸؍ملزمین کے خلاف مشترکہ چارج شیٹ داخل کی۔ اس میں شیوسینا کے سابق چیف بال ٹھاکرے اور یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کا نام بھی شامل تھا۔ ۸؍ اکتوبر ۱۹۹۳ء کو یوپی حکومت نے نوٹیفکیشن میں ترمیم کی، تاکہ لکھنؤ عدالت ہی میں تمام ۴۹؍ مقدمات کی سماعت ہو سکے۔
۱۹۹۶ء میںسی بی آئی نے اڈوانی اور دیگر آٹھ بی جے پی اور وی ایچ پی لیڈروں کے خلاف ضمنی چارج شیٹ دائر کی۔اس کے اگلے سال لکھنؤ کی خصوصی عدالت کے خصوصی جج نے تمام ملزم لیڈروں کے خلاف مجرمانہ سازش کے الزامات عائد کرنےکی ہدایت دی۔