Inquilab Logo

فیوچر اور ریلائنس کے سودے پر دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے فی الحال روک

Updated: February 03, 2021, 12:35 PM IST | Agency | New Delhi

امیزون کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر عدالت نے کہا ’’ امیزون کے مفادات کی حفاظت بھی ضروری ہے ‘‘حتمی فیصلہ محفوظ

Picture.Picture :INN
علامتی تصویر۔ تصویر :آئی این این

   دہلی ہائی کورٹ  نے فیوچر ریٹیل اور  ریلائنس انڈسٹریز کے درمیان ہوئے سودے پر فی الحال روک لگا دی ہے۔ عدالت نے فیوچر گروپ کو اس سودے میں  صورتحال جوں کی توں برقرار رکھنے کیلئے کہا ہے۔  واضح رہے کہ امریکہ کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنی امیزون نے  اس سودے پر اعتراض ظاہر کیا تھا جس کےبعد   عدالت نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔   منگل کو عدالت نے سماعت کے دوران کہا کہ امیزون کے مفادات کی حفاظت کیلئے  عبوری  فیصلے کی ضرورت  ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں  اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔ فیصلہ سنائے جانے تک فیوچر ریٹیل کو صورتحال جوں کی توں قائم رکھنے کیلئے کہا گیا ہے۔ 
  دراصل امیزون کمپنی نے  سنگاپور کی ثالث عدالت  کا فیصلہ نافذ کرنے کیلئے عرضداشت داخل کی تھی۔  عرضداشت میں فیوچر گروپ کے مکیش امبانی کی ریلائنس کمپنی سے سودا منسوخ کروانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
 معاملہ کیا ہے ؟
دراصل اگست ۲۰۱۹ء میں  امیزون نے فیوچر کمپنی کے  ۴۹؍ فیصد شیئر خریدے تھے۔ اس کے لئے امیزون  نے فیوچر کو ۱۵۰۰؍ کروڑ روپے بھی ادا کئے تھے۔  اس سودے میں یہ شرط بھی شامل تھی   کہ امیزون کو ۳؍ سے ۱۰؍ سال کی مدت  کے بعد  فیوچر ریٹیل لیمیٹیڈ کی حصے داری خریدنے کا اختیار ہوگا۔  ساتھ ہی فیوچر کی حصے داری ریلائنس انڈسٹریز کو نہ بیچنے کی شرط بھی شامل تھی۔  لیکن اس دوران فیوچر کے مالک کشور بیانی نے  ریٹیل اسٹور، ہول سیل اور لاجسٹکس کاروبار ریلائنس کو بیچنے کا سودا  کرلیا ۔ اسی کے خلاف امیزون  نے ثالث عدالت (سنگاپور) کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا جہاں امیزون کے حق  میں فیصلہ سنایا گیا ۔ لیکن اس دوران  سیکوریٹیز اینڈ ایکسچینج  بورڈ آف انڈیا (سیبی ) نے  فیوچر اور ریلائنس کے اس سودے کو منظوری دیدی۔ تب امیزون دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور اس سودے کو منسوخ کروانے کی اپیل کی۔ فی الحال عدالت نے ایک طرح سے اس سودے پر روک لگا دی ہے  لیکن اس تعلق سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں سنایا ہے۔ ا مید کی جا رہی ہے کہ اس تعلق سے فیصلہ جلد ہی آجائے گا۔ امیزون کو امید ہے کہ فیصلہ اسی کے حق میں آئے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK