ماہرین کے مطابق اس کا اثر صرف ان ممالک پر ہوگا جنہوںنے روسی سونے کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے، دیگر ممالک روس سے سونا خرید سکتے ہیں انہیں فائدہ ہی ہوگا
EPAPER
Updated: July 05, 2022, 1:40 PM IST | Agency | Washington
ماہرین کے مطابق اس کا اثر صرف ان ممالک پر ہوگا جنہوںنے روسی سونے کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے، دیگر ممالک روس سے سونا خرید سکتے ہیں انہیں فائدہ ہی ہوگا
جی ۷؍ ممالک کے سربراہاں نے ماسکو کے دفاعی بجٹ کو نشانہ بناتے ہوئے گزشتہ دنوںروس سے سونے کی درآمدات پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔امریکی محکمۂ خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ پابندی `ولادیمیر پوتن کی یوکرین کے خلاف وحشیانہ جارحیت اور جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کو تیار اور اسے استعمال کرنے کی روس کی صلاحیتوں پر قدغن لگانے کیلئےلگائی گئی ہیں۔ ایک اطلاع کے مطابق گزشتہ سال روس نے لگ بھگ ساڑھے ۱۵؍ ارب ڈالر کا سونا برآمد کیا تھا۔روس کی وزارتِ خزانہ کے مطابق گزشتہ برس ملک میں سونے کی پیداوار ۳۱۴؍ ٹن تھی۔
روسی سونا کون خرید رہا تھا؟
روس ، یوکرین جنگ سے قبل زیادہ تر سونا برطانیہ درآمد کرتا تھا۔ برطانیہ نے گزشتہ برس ۱۵ء۲؍ ارب ڈالر کا سونا روس سے خریدا تھا۔ البتہ تازہ ترین پابندی کا اطلاق روس سے پہلے سے درآمد شدہ سونے پر نہیں ہوگا۔ یوکرین میں روسی جارحیت کے بعد سے ہی مغربی ممالک نے روس سے سونے کی درآمد کو بڑی حد تک کم کردیا تھا۔ امریکہ، برطانیہ، جاپان اور کینیڈا کی طرف سے روس سے سونے کی درآمدات پر پابندی کے اس اقدام کو سونے کے عالمی مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر علامتی طور پر دیکھا جا رہا ہے کیوں کہ مغرب میں روسی برآمدات میں پہلے ہی کافی حد تک کمی آ چکی ہے۔ لیکن اصل سوال یہ ہے کہ کیا واقعی اس کی وجہ سے سونے کے مارکیٹ پر کوئی اثر پڑے گا ؟
روس اب کسے سونا بیچ سکے گا؟
بیشتر ماہرین اس بات اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ اس کی وجہ سے سونے کے مارکیٹ میں کچھ ہلچل ضرور ہوگی۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ جی ۷؍ ممالک کی جانب سے روس سے سونے کی درآمد پر پابندی کا اعلان تو اب کیا گیا ہے لیکن فروری میں جنگ کے آغاز کے بعد سے کافی حد تک روس سے درآمدات محدود کر دی گئی تھیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ `اس پابندی کے زیادہ اثرات نہیں ہوں گے کیوں کہ اگر مغربی ممالک روس سے تیل، گیس یا سونا نہیں خریدتے ہیں تو اور بہت سے ممالک ہیں جو روس سے یہ سب خریدنے کیلئے تیار ہیں۔ جی ۷؍ ممالک کی جانب سے عائد کی جانے والی اس پابندی کا اطلاق صرف ان ممالک کے کاروباری اداروں پر ہوگا، یعنی دیگر ممالک روس سے سونا خرید سکتے ہیں۔ امریکی وزیرِ خارجہ انتھونی بلنکن نےایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ سونے پر پابندی سے روس کو دھچکا لگے گا۔ ان کے بقول سونا، ایندھن کے بعد روس کی دوسری بڑی برآمد ہے اور اس کی آمدنی کا تقریباً ۹۰؍فی صد جی ۷؍ ممالک سے آتا ہے، جسے ختم کرنے کا مطلب تقریباً ۱۹؍ ارب ڈالر تک روس کی رسائی ختم کرنا ہے جو کہ کم نہیں ہے۔
کیا سونا مزید مہنگا ہو گا؟
جہاں تک بات ہے اس فیصلے سے سونے کے دام پر اثر پڑنے کی تو عالمی منڈی میں اس وقت ۱۰؍ گرام سونے کی قیمت کم و بیش ۵۸۵؍ڈالر ہے ج کہ ہندوستان میں اس کا ریٹ تقریباً ۵۰؍ ہزار روپے ہے۔ ماہرین کی رائے میں جی ۷؍ ممالک کی جانب سے روسی سونے کی خرید پر پابندی کا عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں پر زیادہ اثر نہیں ہوگا۔ہاں یہ ضرور `ممکن ہے کہ سونے کی قیمت پر تھوڑا بہت اثر پڑے لیکن عالمی منڈی پر اس کا اثر کافی محدود ہو گا۔ عالمی سطح پر سونے کی مجموعی پیداوار میں روس کا حصہ محض ۱۰؍ فیصد ہے۔ البتہ مارکیٹ پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر معاشی سست روی کے بڑھتے سائے کے سبب ان ممالک پر شدید دباؤ پڑے گا جن کی معیشت ان دنوں برے دور سے گزر رہی ہے اور اسی دبائو کا اثر سونے کی عالمی اور مقامی منڈی پر پڑسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ دیکھا جائے گا۔ پڑوسی ملک پاکستان، سری لنکا اور کسی حد تک ہندوستان میں بھی ایسا ہو سکتا ہے۔