Inquilab Logo

یوکرین جنگ خوراک و توانائی کے عالمی بحران کا سبب:جی سیون

Updated: May 16, 2022, 12:37 PM IST | Agency | شلوس ایلمؤ

دنیا کی ۷؍مضبوط ترین معیشتوں کی تنظیم جی۷؍ نے ۳؍روزہ کانفرنس کے بعد جاری اعلامیہ میں انتباہ دیا

Representatives of the G20 countries participating in the conference.Picture:INN
کانفرنس میں شریک جی ۷؍ ممالک کے نمائندے۔ تصویر: آئی این این

دنیا کی ۷؍مضبوط ترین معیشتوںپرمشتمل ممالک کے گروپ جی سیون نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ خوراک اور توانائی کے ایک عالمی بحران کو جنم دے رہی ہے جس کا سب سے زیادہ نقصان غریب ممالک کو پہنچنے کا خدشہ ہے۔جی سیون ممالک نے یوکرین میں موجود اناج کے ذخائرکی روسی ناکہ بندی ختم کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے پر زور دیا ہے۔ جرمنی کےبحیرہ بالٹک کے ساحل پر منعقدہ جی ۷؍ ممالک کے وزرائے خارجہ کی ۳؍ روزہ کانفرنس کے اختتامی اعلامیے میں جی سیون ممالک نےچین سے بین الاقوامی پابندیوں کا احترام کرتے ہوئےیوکرین جنگ کے معاملے پر روس کا ساتھ نہ دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ’’روس کی جارحانہ جنگ نے حالیہ تاریخ کے خوراک اور توانائی کےبدترین بحران کو پیدا کر دیا ہے جس سے اب دنیا کے غریب ترین ممالک کوخطرات درپیش ہیں۔‘‘ اس اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ،’’ہم دنیا میں خوراک کی سلامتی کے بحران کو روکنے کے لیے ایک منظم کثیرالجہتی ردعمل میں تیزی لانے کے لئے پرعزم ہیں اور اس سلسلے میں اپنے کمزور شراکت داروں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔‘‘جی سیون ممالک نے بیجنگ حکومت پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی خودمختاری اور آزادی کی حمایت کرے اور ‘‘روسی جارحیت میں اس کی مدد نہ کرے۔‘‘  جی سیون گروپ برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکہ پر مشتمل ہے۔ گروپ کے حالیہ اجلاس کو رکن ممالک کے لیے یوکرین جنگ کے وسیع  سیاسی و جغرافیائی اثرات، خوراک اور توانائی کی سیکوریٹی اوردنیابھر میں جاری ماحولیاتی بحران اور کورونا وبا سے نمٹنے کے لئے تبادلہ خیال کا ایک اہم موقع تصور کیا گیا ہے۔اختتامی بیانات کے ایک سلسلے میں ان ممالک کے نمائندوں نے افغانستان سے لیکر مشرق وسطی تک کی صورتحال سمیت  وسیع عالمی امور سے متعلق بات کی ہے۔ 

ukraine Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK