• Wed, 11 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیلی ٹارچر کیمپس کو بند کیا جائے، المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس کا مطالبہ

Updated: August 14, 2024, 7:15 PM IST | Jerusalem

المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس نے فلسطینی قیدیوں کے استحصال اور ان کے خلاف مظالم کیلئے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے اور اسرائیلی ٹارچر کیمپس کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’اسرائیلی حراستی مراکز سے حاصل کئے گئے حالیہ بیانات اور ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ فلسطینی قیدیوں پر بھی اسی طرح ظلم و ستم ڈھائے جا رہے ہیں جس طرح گوانتانمو اور ابوغریب میں قیدیوں پر کئے گئے تھے۔‘‘

Palestinians in Gaza are living in poverty during the war. Photo: X
فلسطینی غزہ جنگ کے دوران بے بسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ تصویر: ایکس

المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس نے فلسطینی قیدیوں کے استحصال اور ان کے خلاف مظالم کیلئے اسرائیل کوجوابدہ ٹھہرانے اور اسرائیلی ٹارچر کیمپس بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’اسرائیلی حراستی مراکز سے حاصل کئے گئے حالیہ بیانات اور ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ فلسطینی قیدیوں پر بھی اسی طرح ظلم و ستم ڈھائے جا رہے ہیں جس طرح گوانتانمو اور ابوغریب میں قیدیوں پر کئے گئے تھے ۔‘‘  المیزان نے وکیلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی جیلوں میں اسرائیلی قیدیوں اور نظر بندوںپر ظلم وستم کی انتہا کی جارہی ہے۔ فلسطینی قیدیوں پر ہونے والے مظالم میں انہیں کافی دیر تک سیدھے لٹکائے رکھنا، ہتھوڑی سے مارنا، وائر کاٹنے والے اوزاروں سے ان کے ناخنوں کو کانٹنا، ان پر کتے چھوڑناشامل ہے۔ علاوہ ازیں اسرائیلی فوجی انہیں سفاکی سے اپنے پاؤں ، ہاتھوں اور بندوقوں کے سرے سے مارتے ہیں۔ 
المیزان نے مزید کہا کہ نظر بند فلسطینیوں کو ’’تیز دھوپ اور جھلسا دینے والی گرمی کے دوران نوکیلے پتھروں پر کھڑا رکھا جاتا ہے، ان کے ساتھ بدکلامی کی جاتی ہے، انہیں عصمت دری ، قتل اور بمباری کی دھمکی کے علاوہ اہل خانہ کو نقصان پہنچانے کی بھی دھمکی دی جاتی ہے۔ قیدیوں اور نظر بندوں کو غذا، نیند، پانی، طویل عرصے تک صاف صفائی سے محروم رکھا جاتا ہے۔ فلسطینی قیدی ناقابل بیان حالات میں زندگی گزارنے پرمجبور ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ملک میں شکر اور نمک کے تمام برانڈز میں مائیکروپلاسٹک ہیں: رپورٹ

المیزان نے مزید کہا ہے کہ ’’ٹارچر کے نتیجے میں متعدد فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں لیکن اسرائیلی تحویل میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی مخصوص تعداد کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ ‘‘  فلسطینی پریزنرز کلب نے ۲۲؍ فلسطینیوں کی مکمل شناخت ظاہر کی تھی جن کی موت اسرائیلی جیلوں میں ٹارچر اور غفلت کے نتیجے میں ہوئی تھی جبکہ اسرائیلی رائٹس گروپ بی ٹی سیلیم نے کہا ہے کہ ۷؍ اکتوبر کو جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک تقریباً ۶۰؍ فلسطینی ، جن میں ۴۸؍ کا تعلق غزہ پٹی سے ہے،ہلاک ہو چکے ہیں۔ فلسطینی گروپ نے اندازاً بتایا ہے کہ ۷؍ اکتوبر سے اب تک غزہ پٹی سے تقریباً ۲؍ ہزار ۶۵۰؍ فلسطینیوں کو اسرائیلی تحویل میں رکھا گیا ہےجن میں ۱۲؍ بچے اور ۲؍خواتین بھی شامل ہیں۔ ان میں سے ۳۰۰؍ افراد کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ ۲؍ ہزار ۳۵۰؍ افراد کو معینہ حراستی مدت بتائے اور مخصوص الزامات ثابت کئے بغیر ’’غیر قانونی جنگجو‘‘ قرار دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۳۸؍ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۹۲؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی بڑے پیمانے پر غذا، پانی اور دیگر بنیادی اشیاء کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK