Inquilab Logo

جی ڈی پی کے ۳۰؍ سال کی بدترین سطح پر پہنچنے کا اندیشہ

Updated: April 10, 2020, 3:02 PM IST | Agency | New Delhi

لاک ڈاؤن کے نتیجے میں جہاں چھوٹے بڑے کاروباری، منظم اورغیر منظم سیکٹر کے ملازمین اور چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتیں، سبھی غیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں،وہیں بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیاں بھی جی ڈی پی میں لگاتار کمی کا تخمینہ پیش کر رہی ہیں

Industrial Production - Pic : INN
انڈسٹریل پروڈکشن ۔ تصویر : آئی این این

ملک میں کورونا وائرس کےبڑھتے ہوئےمعاملات پرقابوپانے کیلئےنافذ کئے گئے لاک ڈاؤن  کے نتیجے میں معیشت لگاتار خستہ حالی کی طر ف گامزن ہے۔ ملک کی شرح نمویا مجموعی گھریلوپیداوارکے جو تخمینے لگائے جا رہے ہیں ان سےمعاشی مایوسی کا ا شارہ مل رہا ہے۔لاک ڈاؤن کے نتیجے میں جہاںچھوٹے بڑے کاروباریوں، منظم اورغیر منظم سیکٹر کے ملازمین اور چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں، سبھی غیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں،وہیں بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیاں بھی جی ڈی پی میں لگاتار کمی کا اندازہ بتا رہی  ہیں۔ اگر یہی صورتحال رہی توملک کی معیشت آنےوالے مہینوں میں شدید بحران سے گزرسکتی ہے۔
 پوری دنیا کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس نے ہندوستان کی معیشت کو بھی کافی نقصان پہنچایا ہے اور ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ نقصان لگاتار بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ اس وبائی مرض کی وجہ سے ہندوستان کی معیشت کو زبردست دھچکا پہنچنے والا ہے اور فی الحال نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ دنیا کی مشہور ریٹنگ ایجنسی گولڈمین سیچس نے ہندوستان کی معاشی شرح ترقی کے تعلق سے ایک نئی رپورٹ پیش کی ہے جس میں شرح ترقی کا انداز۴؍ فیصد گھٹا کر محض۱ء۶؍ فیصد کر دیا ہے۔ اس رپورٹ میں گلوبل اکنامی کے بحرانی کیفیت میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ گولڈمین سیچس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا  کے سبب ۲۰۲۰ء  میں  عالمی معیشت کی رفتار منفی ہو سکتی ہے۔
 اس درمیان مشہور ریٹنگ ایجنسی فچ ریٹنگز نے یکم اپریل سے شروع رواں مالی سال(۲۱۔۲۰۲۰ء ) میں ہندوستان کی معاشی ترقی کی رفتار کے ۲؍ فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا ہے۔ یہ گزشتہ ۳۰؍ سال میں ہندوستان کے لیے سب سے کم شرح ترقی ہے۔ ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے اس سلسلے میں گزشتہ جمعہ کو ایک بیان بھی جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ کورونا وائرس وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ممکنہ عالمی بحران کو دیکھتے ہوئے معاشی ترقی کے اندازے کو گھٹایا گیا ہے۔
 قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل ریٹنگ ایجنسی موڈیزبھی ہندوستانی شرح ترقی کے اندازے میں تخفیف کرچکی ہے۔ موڈیز نے کیلنڈر سال۲۰۲۰ء  میں ہندوستان کی جی ڈی پی۲ء۵؍ فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا ہے۔ اس سے قبل مارچ میں ہی ایجنسی نے ہندوستان کی جی ڈی  پی ۵ء۳؍ فیصد اور فروری  میں ۵ء۴؍ فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا تھا۔ موڈیز نے تازہ اندازہ کے تعلق سے کہا تھا کہ کورونا وائرس وبا کا بوجھ معیشت پر پڑے گا جس کی وجہ سے جی ڈی پی ترقی کے اندازوں میں تبدیلی کی گئی ہے۔
 واضح رہےکہ ملک میں منظم سیکٹر سے وابستہ افراد کی تعداد ۱۰؍ فیصد سے بھی کم  ہے۔ باقی ماندہ تعداد کا تعلق غیر منظم شعبے سے  ہے اور لاک ڈاؤن کے سبب غیر منظم شعبے پردہری مار پڑی  ہے۔ایک تویہ سیکٹرپوری طرح جمود کاشکار ہوگیا  ہے۔دوسرے یہ کہ اس شعبے سے وابستہ مزدوروں اور ملازمین کو اب از سر نو اپنے قدموں پر کھڑا ہونے  جدوجہد کرنی ہوگی ۔
 شرح نمو کے ۲؍ فیصدپر پہنچ جانے سے ملک کی معیشت کو سہارا دینے کیلئےحکومت کی جانب سے سخت اقدام کئے جانے کابھی اشارہ مل سکتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہےکہ حکومت کو اپنےاخراجات کو اس وقت دوزمروں میں تقسیم کرنے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے۔ایک زمرے کا تعلق کورونا پر قابو پانے کے اقدامات سے  ہے جبکہ دوسرے زمرے کاتعلق سے لاک ڈاؤن سے شدید متاثر ہونے والی معیشت سے ہے۔اس معیشت کو سہارا دینے کیلئے حکومت کو دوپہلوؤں  سے  اپنے اخراجات کا تعین کرنا ہوگا۔ایک پہلو کا تعلق کاروبار کو مستحکم کرنے سے ہے اور دوسرے پہلو کا تعلق کاروبار اورروزگار سے جڑےغریب طبقے کے افراد کوسہارا دینے سے  ہے۔یہاںسے حکومت کو کئی طرح کی مشکلات کا سامناکرنا پڑسکتا ہے۔   
 حکومت  اس سے قبل ۱ء۷؍ لاکھ کروڑ کا پیکیج جاری کرچکی ہے ۔ یہ لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والےغریب اور مزدور طبقے کو سہارا دینے کیلئے  ہے۔حکومت کو ایسے کئی پیکیج جاری کرنے ہوںگےاور بڑے صنعتکاروںسےمزید تعاون کی اپیل کرنی ہوگی۔ کیونکہ اتنا تو طے ہےکہ لاک ڈاؤن کے بعد ملک کی معیشت پہلے جیسی نہیں رہ جائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK