نئی دہلی میں واقع منوہر پاریکر انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ اینالائسس میں تقریر کرتے ہوئے مذہب کی بنیاد پر روس کی حمایت کا اعلان کیا تھا
EPAPER
Updated: January 24, 2022, 11:26 AM IST | Agency | New Delhi/Berlin
نئی دہلی میں واقع منوہر پاریکر انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ اینالائسس میں تقریر کرتے ہوئے مذہب کی بنیاد پر روس کی حمایت کا اعلان کیا تھا
جرمنی کی بحریہ کے سربراہ کےاکیم شونباخ کے ہندوستان میں ایک مذاکرہ کے دوران خارجہ پالیسی پر دیئے گئے بیان پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔اسی ہنگامہ کے سبب انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔شونباخ نے یوکرین کے بحران پر اپنے تبصرے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے مذہب کی وجہ سےعیسائی روس کو ایک شراکت دار بنانا چاہتے ہیں۔ منوہر پاریکر انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ اینالائسس میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک بکواس ہے کہ روس یوکرین کے کچھ حصوں کو اپنے میں شامل کرنا چاہتا ہے۔روس کو ایک پرانا اور اہم ملک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’میرے خدا! کسی کو عزت دینے میں کیا خرچ ہوتا ہے، کچھ نہیں۔ اسے وہ عزت دینا آسان ہے جسےوہ واقعی مانگتا ہےاور شاید وہ اس کامستحق بھی ہے۔‘‘ انہوں نےکہا کہ وہ یوکرین پر حملے پر یقین نہیں رکھتے۔ وہ چین سے ملنے والے حقیقی خطرے کو دیکھتے ہیں اور روس کو دشمن کےبجائے شراکت دار کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہندوستان اور جرمنی کو چین کے روس کی ضرورت ہے۔ شونباخ نے کہاکہ ’’میں ایک بہت ہی بنیاد پرست کیتھولک ہوں،میںخدا اور عیسائیت پر یقین رکھتا ہوں۔روس ایک عیسائی ملک ہے- اگرچہ پوتن ایک ملحد ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس بڑے ملک میں بھلےہی جمہوریت نہ ہو، ہمارے دو طرفہ پارٹنر ہونے کی وجہ سے چین کو دور رکھا جا سکتا ہے۔‘‘ یوکرین کی وزارت خارجہ نےسنیچرکی شام جرمن بحریہ کے کمانڈر انچیف کے۔ اکیم شونباخ کےذریعہ دیئے گئے بیانوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس معاملے میں یوکرین میں جرمن سفیر انکا فیلدھوسن کو طلب کیا۔وزارت نےبتایا کہ شونباخ نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ کریمیا کبھی بھی یوکرین میں واپس نہیں آئے گا اور ہماری ریاست نیٹو کی رکنیت کے معیار پر پورا نہیں اترے گی۔بحریہ کے سربراہ کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب روس نے یوکرین کی سرحدوں پر ہزاروں فوجیوں کو جمع کر رکھا ہے اور بہت سے لوگوں کو یہ خدشہ ہےوہ حملہ کرسکتا ہے۔ دوسری جانب روس نے یوکرین کے خلاف کسی بھی منصوبہ بند حملے کی تردید کی ہے۔ خود وہاں جرمن حکومت نے کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا ہے۔اس نے سنیچرکو شونباخ کے تبصروں سے خود کو الگ کر لیا۔جرمنی کی وزارت دفاع نے کہا کہ شونباخ کو اب اپنے سینئر انسپکٹر جنرل ایبر ہارڈ زورن کو مطلع کرنا ہو گا۔اس کے علاوہ جرمنی کا حکمران اتحاد پیر کو بحریہ کے سربراہ کے بیانات پر بحث کرے گا۔دریں اثنا، شونباچ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر معافی نامہ جاری کیا ہے۔انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ ’’پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، یہ واضح طور پر ایک غلطی تھی۔‘‘