Inquilab Logo

جرمنی نے اسرائیلی مورخ کا اعزاز واپس لیا

Updated: January 02, 2022, 1:12 AM IST | Berlin

گیڈین گریف کی ایوارڈ واپس لئے جانے پر اپنی مظلومیت ثابت کرنے کی کوشش ، اخوان المسلمون پر اپنی شبیہ خراب کرنے کا الزام لگایا

Gaddy Griff`s nomination was widely criticized (file)
گیڈین گریف کی نامزدگی پر بڑے پیمانے پر تنقید ہوئی تھی (فائل)

)جرمنی حکومت نے ایک تاریخی حقائق کو مروڑنے کی پاداش میں اسرائیلی مورخ گیڈین گریف کو دیا گیا  اپنا اعزاز واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔  یاد رہے کہ اسرائیلی مورخ نے    ۱۹۹۵ء  میں بوسنیا میں ہونے والے مسلمانوں کے قتل عام کو نسل کشی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔  گیڈین کو جرمنی  حکومت نے  ’ آرڈر آف میرٹ‘ کا اعزاز دینے کا اعلان کیا تھا۔ ابھی تک انہیں ایوارڈ ملا نہیں تھا۔  
  یاد رہے کہ اس ایوارڈ  کے دیئے جانے پر  جرمنی اور بوسنیا دونوں ہی جگہ پر برلن حکومت کو تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ کیونکہ گیڈین گریف کو شروع سے متعصب سمجھا جاتا ہے۔  دراصل گیڈین گریف کو آئوشوٹس حراستی کیمپ کی تاریخ کا ماہر سمجھا جاتا ہے ۔ اسی بنا پر ملک کی سابق چانسلر انجیلا میرکل نے انہیں اس ایوارڈ کیلئے  نامزد کیا تھا۔ اس کا اعلان ہوتے ہی جرمنی کے کئی اہم حلقوں کی جانب سے  حکومت کو تنقیدوں کا سامنا کرنا  پڑا۔  ساتھ ہی بوسنیا  میں بھی ماہرین نے  اس پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ اس پر جرمنی حکومت کی وزارت خارجہ نے  بوسنیا کے ایک اسکالر کو خط لکھ کر اس تعلق سےوضاحت بھی پیش کی تھی۔    
  لیکن اب گیڈین گریف نے  اپنی تعصب پسندی پر خود ہی مہر لگا دی جب انہوں نے  ایک بیان میں   ۱۹۹۵ء میں بوسنیا میں ہوئے قتل عام کو مسلمانوں کی نسل کشی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور الزام لگایا کہ تاریخی حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کیا  گیا ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ بوسنیا میں  مارے جانے والوں کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔  اس بیان کے بعد جرمنی حکومت کو  اس صہیونی تاریخ داں کو دیا گیا ایوارڈ واپس لینے کا فیصلہ کرنا پڑا۔  جرمنی کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مورخ کو اعزاز سے نوازنے کی تجویز سابق چانسلر انجیلا میرکل کی حکومت نے دی تھی تاہم بوسنیا میں مسلم نسل کشی کو جھٹلانے پر اسرائیلی مورخ کو اعزاز دینے کی تجویز واپس لی جا رہی ہے۔ خط میں صدر فرانک والٹر اسٹین میئر نے لکھا کہ بوسنیا ہرزیگووینا میں ۸؍ ہزار بوسنیائی مسلمانوں کے قتل عام کو اسرائیلی مورخ نے کم کرکے بتایا لہٰذا میں دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئےایوارڈ کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے گیڈین گریف کو اعزاز دینے کا فیصلہ واپس لیتا ہوں۔ایوارڈ واپس لئے جانے پر گیڈین گریف نے  جرمنی حکومت کے بجائے بوسنیا والوںکو تنقید نشانہ بنایا اور مظلومیت کی شکایت کرنے لگے۔ 
  گیڈین گریف کا کہنا ہے کہ ’’ مجھے بوسنیا کی اخوان  المسلمون نامی تنظیم نے بدنام کیا ہے۔ ‘‘  ان کا کہنا ہے کہ ’’ چونکہ میں ایک یہودی اور اسرائیلی اسکالر ہون اس لئے مجھے یوں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘‘  انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’ یہ لوگ ہولو کاسٹ میں مارے گئے لوگوں کو دوبارہ قتل کر رہے ہیں۔‘‘  دوسری طرف بوسنیا کی وزیر خارجہ بسیرا ترکووک  نے کہا کہ ’’ وہ واقعات جنہیں عدالتی اور قانونی طور پر تسلیم کرلیا گیا ہو انہیں جھٹلانے کا حق دنیا میںکسی کو بھی نہیں ہے۔‘‘ بوسنیا میں ایوارڈ واپس لئے جانے پر خوشی کا اظہار کیا گیا۔  

germany Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK