Inquilab Logo

گوونڈی : تغذیہ کی کمی کے سبب ۴۸؍گھنٹے میں ۳؍بچے جاں بحق

Updated: November 09, 2022, 10:29 AM IST | Mumbai

میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں نے بچوں کی موت کی وجہ خسرہ اور تغذیہ کی کمی بتائی جبکہ والدین کا کہنا ہے کہ بچوں کو پہلے سردی زکام ہوا تھا اور علاج میںلاپروائی برتی گئی

BMC health department officials talking to the mother of the deceased.
بی ایم سی کے محکمہ صحت کے افسران مہلوکین کی والدہ سے بات چیت کرتے ہوئے۔

یہاں گوونڈی کے جھوپڑپٹی  میں  ۴۸؍ گھنٹے کے دوران  ایک ہی خاندان کے جاں بحق ہونے والے ۳؍ معصوم بچوں کی تحقیقات میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں کے ذریعہ شروع کردی گئی ہے اوربی ایم سی کی رپورٹ کے مطابق تینوں مہلوکین غذائی قلت اور علاقے میںپھیلنے والی بیماری کا شکار ہوئے ہیں ۔ البتہ گفتگو کے دوران  مرنے والے بچوں کے والدین کا دعویٰ ہے کہ تینوں بچےکھانسی ، سردی  ،زکام اور بخار کے مرض میں مبتلا ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے چند روز میں علاج کے دوران علاقے  میں پھیلنے والی گندگی اور تعفن کے شکار ہوکر خسرہ (چیچک) کے مرض میںاور غذا میں پروٹین نہ ملنے کی وجہ سے  اللہ کو پیارے ہوگئے ۔ 
 گوونڈی کے رفیع نگر جھوپڑپٹی کے بابا نگر علاقے میں ایک جھوپڑے میں عبدالرحیم خان اپنے  بچوں اور بیوی سحرالنسا کے ساتھ رہتے   ہیں  ۔ ان کے ۲؍بیٹے  ۴؍ سالہ حسنین خان اور نورین (ایک سال ) کھانسی ، سردی، زکام اور بخار میں مبتلا ہوئے تھے ۔ ان کے جھوپڑے سے متصل رحیم خان کے برادرنسبتی   (سالے)  محمد عید خان اپنی بیوی اور ۱۴؍ مہینےکےبیٹے فضل عید خان کے ساتھ رہتے تھے ۔ اسی دوران ان کا بیٹا فضل خان بھی سردی ، زکام ، بخار اورکھانسی کے مرض میں مبتلا ہوا۔  بی ایم سی اسپتال کے  ڈاکٹروں کے علاج سے جب کوئی افاقہ نہیں ہوا تو  انہوںنےپرائیویٹ ڈاکٹر سے علاج کرایا  ۔ اس کے بعد پھر فضل عیدخان کی طبیعت خراب ہوئی تو اسے راجا واڑی اسپتال میں علاج کیلئے داخل کیا گیا ۔
 راجا واڑی اسپتال میں علاج کے دوران جاں بحق ہونے والے فضل خان کے والد محمد عید اور ماں شاہین  خان کا الزام ہے کہ اسپتال میں علاج  میں ڈاکٹروں کے ذریعہ کافی لاپروائی برتی گئی  اور  علاج کے دوران اس کی موت واقع ہوگئی ۔ 
موت کی وجہ مختلف:اسسٹنٹ میونسپل کمشنر
 گوونڈی ’ایم‘ ایسٹ وارڈ کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر مہندر اوبالے کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں گوونڈی بابا نگر علاقے میں ایک ہی گھر  کے ۳؍ بچوں کی موت کے بعد طبی جانچ  اور تفتیشی رپورٹ سامنے آئی ہے ۔ اس میں تینوں بچوں  کے موت کی وجہ   الگ الگ سامنے آئی ہے ۔ فضل نامی بچے کی موت غذائی قلت (غذا میں پروٹین کی کمی ) اور خسرہ بتائی گئی ہے۔ اسی طرح حسنین کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خسرہ کے علاوہ وہ غذائی قلت کا شکار تھا ۔ جبکہ نورین کی موت بھی بیماری کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اس کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا ہے اور علاقے کے ڈاکٹرنے جو  ڈیتھ سرٹیفکٹ بنایا ہے اس میں بتایا  گیا ہے کہ  وہ دست اور قے کا شکار تھا ۔ 
 حسنین اور نورین دونوں بیٹوں کی ماں سحرالنسا  نے بتایا کہ حسنین کو بیماری کے دوران اس کے  منہ سے  ۲؍کیڑے نکلے تھے۔ اس کے بعد سے اس کی طبیعت مزید بگڑتی گئی اور علاج کے دوران اس کی موت واقع ہوگئی ۔ ماں کا کہنا ہے کہ کچھ دنوں پہلے حسنین کو کیڑے ختم کرنے کی دوا پلائی گئی تھی تو اس کے منہ سے تقریباً ۱۵۰؍ کیڑے نکلے تھے ۔ ہم ۶؍ مہینے پر تمام بچوں کو گاہے بگاہے کیڑے کی دوائیں پلاتے تھے ۔
صاف صفائی کا فقدان
 سحرالنسا کاالزام ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران بجلی بل کی ادائیگی نہ ہونے پر الیکٹرک سپلائی محکمہ نے بجلی سپلائی منقطع کر کے میٹر اٹھالے گئے ۔ کافی کوششوں کے باوجود میٹر نہیں لگ سکا ہے اور اس کے بعد سے وہ اندھیرے میں بچوں کے ساتھ رہنے پر مجبور  ہیں ۔ پیسے کی عدم ادائیگی سے اب تک میٹر نہیں لگ سکا ہے۔پانی سپلائی کا حال یہ ہے کہ بچے کئی کئی دنوں تک پینے کے پانی سے محروم رہتے ہیں ۔ صفائی کا حال یہ ہے کہ اگر ہم مکین نالوں اور گٹروں کی صفائی نہ کریں توبی ایم سی اور عوامی نمائندوں کے ذریعہ کوئی صفائی کرنے والا نہیںآتا   ۔ کھاڑی میں ۲۰؍ فٹ گندے پانی میںداخل ہوکر مقامی لوگوں کی مدد سے بنائے گئے لکڑی کے بیت الخلاءمیں مرد وخواتین اور بچے جانے پر مجبور ہیں۔بچوں کے ساتھ ہونے والے واقعات کے بعد علاقے کے مکین کافی خوف زدہ ہیں اور ان کاالزام ہے کہ علاقے میںخاص طور سے دوسرے بچے بھی خسرہ کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ 
 اس ضمن میں تینوں بچوں کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مقامی رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی کا کہنا ہے کہ انھوں نے  علاقے میں صفائی اور بیماری کے متعلق کئی مرتبہ متعلقہ حکام سے میٹنگ کی ہے ۔ دن میں ۲؍ مرتبہ کوڑا کرکٹ اٹھانے اور صفائی کرنے کیلئے مطالبہ کیا ہے ۔ علاقے میں صفائی کیلئے  بی ایم سی کنٹریکٹ بھی دے رہی ہے ۔ نیز عوام سے بھی درخواست کی جاتی ہے کہ اپنے اپنے علاقے میں صفائی کا خود بھی خیال رکھیں ۔ اس کےعلاوہ علاقے میں پھیلنے والے امراض پر قابو پانے کیلئے تمام وارڈ میں اسپتال اور دواخانے کھولے جارہے ہیں ۔

govandi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK