Inquilab Logo

اس بحران میں سرکارغریبوں پر خرچ کرنے پرتوجہ دے

Updated: April 07, 2020, 4:15 AM IST | Agency | New Delhi

آر بی آئی کے سابق گورنر رگھورام راجن نے کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کے نتیجے میںپیدا ہونے والے حالات کے تناظر میںحکومت کو کئی مشورےدئیے،غیر ضروری اخراجات کوملتوی کرنے پر زور ،کہا:’’غریبوں کو سہارا دینے کیلئے مرکز اور ریاستوں کو مل کر پالیسی بنانی ہوگی

Raghuram Rajan - PIC : INN
رگھو رام راجن ۔ تصویر : آئی این این

 ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملات  اور ان پر قابو پانے کیلئے نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کے سبب  پیدا ہونے والے حالات میںریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے سابق گورنر رگھورام راجن نے حکومت کو غریبوں پر خرچ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔کورونا کے سبب پوری دنیا میں اقتصادی معاملوں کے ماہرین   عالمی بحران پیدا ہونے کا اندیشہ پہلے ہی ظاہر کرچکے ہیں۔
 کوروناکی وجہ سے ہندوستان کی بھی اقتصادی حالت بہت خراب ہو رہی ہے۔ اس درمیان آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے  لاک ڈاؤن کے  نتیجے میں پیدا ہونے صورتحال پر قابو پانے کیلئے کچھ مشورے دیئے ہیں۔ رگھو رام راجن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے ملک آزادی کے بعد سب سے  سنگین ایمرجنسی کے دور میں ہے۔ راجن نے مودی حکومت کو دیئے گئے مشوروں میں کہا ہے کہ اس وقت غریبوں پر خرچ کرنے اور غیر ضروری  اخراجات کو ملتوی کرنے  توجہ دینے کی ضرورت ہے۔رگھو رام راجن نے مزید کہا کہ اگر حکومت سارے کام پی ایم او سے چلانے پر زور دیتی ہے تو اس میں زیادہ وقت لگے گا۔ وہاں لوگوں کے پاس پہلے سے ہی کام کا بوجھ زیادہ ہے۔
 آربی آئی کے سابق گورنر نے لنکڈاِن پر ایک بلاگ پوسٹ کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت غریبوں پر خرچ کرنا مناسب ہے، حالانکہ اس وقت حکومت کو وسائل کے محاذ پر کچھ دقتوں کاسامنا ضرور ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’محدود وسائل ہمارے لیے فکر کا باعث ہیں، حالانکہ ضرورت مند لوگوں پر خرچ بڑھانا اس وقت ضروری ہے۔ ایک قوم کے طور پر اور کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں تعاون کے لحاظ سے یہ مناسب ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنے بجٹ کی دقتوں کو نظر انداز کر سکتے ہیں۔ خاص کر  ایسے وقت میں جبکہ  اس سال آمدنی پر بھی اثر پڑے گا۔ ہم کورونا وائرس کے بحران میں ایسے وقت پھنسے ہیں جب پہلے سے ہی سرکاری خزانہ کا خسارہ بہت زیادہ ہے اور خرچ بھی بڑھانے کی ضرورت آن پڑی ہے۔‘‘
 رگھو رام راجن نے لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد حالات کو سنبھالنے کے تعلق سےبھی مشورے دیئے ۔ راجن نے کہا کہ یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ غریب اور کم آمدنی والے متوسط طبقہ زندگی گزار سکے جنھیں طویل مدت کیلئے کام کرنے سے روکا گیا۔ مرکز اور ریاستوں کو مل کر پالیسی بنانی ہوگی اور اگلے کچھ مہینوں تک معاشی طور سے کمزور لوگوں کے اکاؤنٹس میں براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) کے ذریعہ پیسے ڈالنے ہوں گے۔
 رگھو رام راجن نے کہا کہ’’۰۹۔۲۰۰۸ء  کے عالمی بحران کے دوران طلب میں زبردست کمی آئی تھی، لیکن  اس وقت ہمارے مزدور کام پر جا رہے تھے، ہماری کمپنیاں  برسوں کے ٹھوس منافع کی وجہ سے مضبوط تھیں، ہمارا مالی نظام بہتر حالت میں تھا اور حکومت کے مالی وسائل کی حالت بھی مضبوط تھی۔ ابھی جب ہم کورونا کی وبا سے نبرد آزما ہیں، ان میں سے کچھ بھی صحیح نہیں ہے۔‘‘ حالانکہ انھوں نے کہا کہ اگر مناسب طریقے اور ترجیحات کے ساتھ کام کیا جائے تو ہندوستان کے پاس اتنے ذرائع ہیں کہ وہ حالات کا مقابلہ کر سکتا ہے۔
 سابق آر بی آئی گورنر کا کہنا ہے کہ حکومت اس کام میں اپوزیشن کی بھی مدد لے سکتی ہے جس کے پاس گزشتہ عالمی معاشی بحران سے ملک کو نکالنے کا تجربہ ہے۔ رگھو رام راجن نے کہا کہ ابھی تو اس وبا سے لڑنے کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ، کوارنٹائن اور سوشل ڈسٹنسنگ کی ضرورت ہے۔۲۱؍دن کا لاک ڈاؤن وائرس سے لڑنے کی سمت میں پہلا قدم ہے، جس نے کورونا کے خلاف جنگ کی تیاری کرنے کا وقت دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK