Inquilab Logo

معیشت کی بحالی کیلئےحکومت کا راحت پیکیج ناکافی ہوگا

Updated: October 23, 2020, 11:03 AM IST | Agency | New Delhi

ماہرین معیشت سے بات چیت کی بنیادپر تیارکی گئی رائٹرز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ، اس سال مندی رہے گی

Sakshi Gupta
ایچ ڈی ایف سی کی سینئر ماہر معیشت ساکشی گپتا

موجودہ سال ۲۱۔ ۲۰۲۰ء  میںہندوستانی معیشت  میں بڑی گراوٹ درج کی جائےگی۔کورونا وائرس کی وبا کے سبب معاشی سرگرمیوں میں آنے والی گراوٹ میں تیزی لانے کے لیے حکومت کی جانب سے حال ہی میں پیش کیا گیا امدادی پیکیج ناکافی ثابت ہوگا۔ ماہرین معیشت سے بات چیت کی بنیادپر تیارکی گئی رائٹرز کی ایک رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے ۔
کورونا متاثرین کی تعداد۷۷؍ لاکھ  سے زیادہ
 ہندوستان میں کرورنا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد۷۷؍ لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے ۔پوری دنیا میں امریکہ کےبعد ہندوستان سب سے زیادہ متاثرین کاحامل ملک ہے۔ ابھی اس کےکم ہونے کی کوئی امید بھینہیں ہے ۔حکومت ہند نے کوروناکے معاشی اثرات کو کم کرنےکیلئے کاروباریوں پر لگی زیادہ تر پابندیوں کو ہٹا دیاہے۔ اس کے باوجود ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی)نے معاشی سرگرمیوں میں کمی قائم رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔ حالانکہ مہنگائی کی شرح بڑھنے کے بعد بھی آربی آئی نے پالیسی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔
معیشت میں تیزی لانے کیلئے حالیہ پیکیج نا کافی  
 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر ماہرین معیشت موجودہ مالی سال کے تعلق سے۲؍  مہینے پہلے کے اندازوں کے مقابلے میں اب زیادہ فکر مند دکھائی دے رہے ہیں۔۹۰؍فیصدماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ معیشت میں تیزی لانے کیلئےحکومت کی جانب سےحال ہی میں پیش کیا گیا راحت پیکیج کافی نہیں ہے۔مانگ میں تیزی لانے کیلئےحکومت  کے ذریعہ حال ہی میںپیش کیا گیا راحت پیکیج کافی نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ حکومت نے مانگ میں تیزی لانے کیلئے گزشتہ ہفتہ  ہی ۱۰؍بلین ڈالر یعنی تقریباً ۸۳؍ہزار کروڑروپے کے پیکیج کا اعلان کیا ہے ۔
نئے منصوبوں کا ترقی پر اثر کم ہوگا
 ایچ ڈی ایف سی کی سینئرماہر معیشت ساکشی گپتا کاکہناہےکہ صارفین خرچ اور کیپٹل  ایکسپینڈیچرکیلئے اپنائے گئے منصوبے کافی منفرد ہیںلیکن ترقی کے لحاظ سے انکاموجودہ مالی سال میں کافی کم اثر ہوگا۔ ہندوستانی معیشت میں اپریل جون سہ ماہی میں ۲۳ء۹؍ فیصد کی گراوٹ کے بعد تیسری اورچوتھی سہ ماہی میں بالترتیب۱۰ء۴؍ فیصد اور۵؍ فیصد کی گراوٹ کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ وہیں ۳۱؍مارچ ۲۰۲۱ءکوختم ہونے والے موجودہ مالی سال میں۹؍فیصد کی گراوٹ کا اندازہ لگایا گیاہے۔جو آر بی آئی کے۹ء۵؍فیصدکی گراوٹ کے تازہ اندازے سے زیادہ ہے۔
اگلے سال میں شرح نمو  ۹؍فیصد ہونےکا اندازہ 
 حالانکہ  زیادہ ترماہرین معیشت نے اگلے مالی سال میں ہندوستانی معیشت میں۹؍فیصد کی شرح نمو کا اندازہ لگایا ہے وہیں مالی سال ۲۳۔۲۰۲۲ء میں ۵ء۷؍کی شرح نمو کا اندازہ ہے ۔ ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی جی ڈی پی کو کورونا سے پہلے کی سطح پر پہنچانےمیں کم سے کم ایک سال کا وقت  لگے گا۔ ایچ  ڈی ایف سی بینک کے چیف اکنامسٹ اندر نیل پان کا کہناہےکہ ملازمتوں میںچھٹنی اور تنخواہوں میں کٹوتی سےطویل مدت میںمانگ دھیمی رہ سکتی ہے۔
جی ڈی پی کی شرح نمو۷ء۹؍ فیصد رہنے کا انداز ہ
 پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (پی ایچ ڈی سی سی آئی)نے اکنامک اینڈ بزنس مومینٹم انڈیکس کےبنیادپر کہا ہے کہ موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو۷ء۹؍فیصد رہ سکتی ہے حالانکہ مالی سال ۲۰۲۲ء میں ۷ء۷؍ فیصدجی ڈی پی شرح نموکا اندازہ لگایاگیاہے۔پی ایچ ڈی سی سی آئی کی رپورٹ میںکہاگیاہے کہ۲۵؍اہم معاشی اور بزنس انڈیکیٹرز میںسے ۲۱؍ نےاس کے ابھرنے کے اشارے دیئے ہیں۔حالانکہ انڈسٹری اور سروس سیکٹر کیلئے کریڈٹ کی تقسیم سب سے بڑا چیلنج ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK