Inquilab Logo

شہرومضافات کے اسکولوں میں طلبہ کی تعدادمیں بتدریج اضافہ

Updated: October 08, 2021, 8:44 AM IST | saadat khan | Mumbai

جو اسکول متعدد وجوہات کی بناپر ۴؍اکتو بر سے شروع نہیں کئے جاسکے تھے، ان میں سے کچھ اسکول بھی شروع کئے جارہے ہیں۔ طلبہ اور سرپرستوںکے جوش وخروش کے پیش نظراکتوبر کے آخری ہفتے میںکچھ اسکولوں کا آف لائن ششماہی امتحان منعقد کرنےکا فیصلہ

Most students are very happy when offline school starts.Picture:Inquilab
آف لائن اسکول شروع ہونے پر بیشتر طلبہ کافی خوش ہیں تصویر انقلاب

اسکول شروع ہوئے ۴؍دن گزرچکےہیں۔ رفتہ رفتہ طلبہ کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے ساتھ ہی جو اسکول متعدد وجوہات کی بناپر ۴؍اکتو بر سے شروع نہیں کئے جاسکے تھے، ان میں سے کچھ اسکول بھی شروع ہورہےہیں۔ طلبہ اور سرپرستوںکے جوش وخروش کے پیش نظر کچھ اسکولوں نے ۱۹؍مہینے بعداکتوبر کے آخری ہفتے میں آف لائن ششماہی امتحان منعقد کرنےکا بھی فیصلہ کیاہے ۔متعدد والدین بھی آف لائن امتحان کے حق میںہیں ۔ کچھ والدین ایسے بھی ہیں جو طلبہ کواسکول بھیجنا چاہتےہیںمگر حلف نامہ دینےمیں جھجھک رہےہیں۔ ان کا سوال ہےکہ اگرکسی بچے کو کورونا ہوگیاتو اس کا ذمہ دارکون ہوگا؟واضح ر ہےکہ پیر ۴؍اکتوبر سے شہرو مضافات میں بھی  ۸؍ویں تا ۱۲؍جماعت کے اسکول شروع کردیئے گئے ہیں۔ 
 اسکول کے پہلے دن ان جماعتوں  میں زیر تعلیم ساڑھے  ۴؍لاکھ طلبہ میں سے ۴۰؍ فیصد سے زیادہ طلبہ نے حاضری دی تھی۔ ان میں سے ایک لاکھ ۸۰؍ہزار طلبہ دسویں جماعت کے تھے۔اطلاع کے مطابق ۸؍ویں اور ۹؍ویں جماعت کے طلبہ کے مقابلے ۱۰؍ویں جماعت کے طلبہ کے زیادہ والدین اپنے بچوںکو اسکول روانہ کرنے کے حق میں ہیں اور وہ حلف نامہ دینے کیلئے بھی تیار ہیں۔ طلبہ اور والدین کا جوش و خروش دیکھتے ہوئے متعدد اسکول اکتوبر کے آخری ہفتے میں آف لائن ششماہی امتحان منعقد کرنے کامنصوبہ بنارہےہیں۔ 
 اس ضمن میں بھانڈوپ کی کاسموس ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کی پرنسپل سجتھا وینوگوپال نے کہاکہ ’’ ہمارے اسکول کے بیشتر طلبہ اور والدین دونوں ہی آف لائن امتحان منعقدکرنے کے حق میں ہیں۔ ہم نے ۲۱؍اکتوبر سے آف لائن امتحان منعقد کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔ ہمارے اسکول کے ۶۸؍ فیصد طلبہ نے اس کیلئے حلف نامہ دیا ہے۔ ایس ایس سی کے ۹۰؍فیصد سے زیادہ طلبہ اسکول آرہے ہیں۔ ان کی سنجیدگی سے پتہ چل رہاہے کہ وہ اپنی تعلیم کے تئیں کس قدرفکر مند ہیں۔‘‘
  کرلا نریمن لین میونسپل اُردو اسکول کے ہیڈماسٹر عقیل شاہ نے کہاکہ ’’ہمارے اسکول میں  پہلے دن آٹھویں جماعت کے ۱۷؍طلبہ آئے تھے جبکہ بدھ کو ان کی تعداد ۲۱؍ ہوگئی تھی۔ اس طرح رفتہ رفتہ طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے لیکن کچھ والدین اورسرپرست اب بھی تذبذب میں مبتلا ہیں۔ وہ اسکول آرہے ہیں مگر اپنے بچوںکو اسکول روانہ کرنےمیں ہچکچارہےہیں ۔ حلف نامہ دینےمیں آگے پیچھے ہو رہےہیں ۔ان کے ذہن میں یہ سوال ہےکہ اگر اسکول روانہ کرنے سے بچوںکو کورونا ہوگیاتو اس کا ذمہ دارکون ہوگا؟ اس لئے وہ حلف نامہ دینے پر آمادہ نہیں ہیں۔‘‘
 دہیسر میں واقع ودیامندر اسکول کے پرنسپل سدھیر دیسائی نے کہاکہ ’’ آف لائن اسکول کا رسپانس عمدہ ہے۔ ا س لئے ہم نے۱۶؍اکتوبر سے آف لائن امتحان منعقدکرنےکا فیصلہ کیاہے ۔ ہم پین اور پیپر کے ذریعے امتحان لینے کی تیاری کررہےہیں۔ ۶۰؍فیصد سے زیادہ سرپرستوںنے ہمیں تحریری حلف نامےدئیے ہیں ۔ وہ اپنے بچوںکو اسکول روانہ کرنےکیلئے آمادہ ہیں۔ ‘‘
 ماہم کی کے جے کھلنانی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کی پرنسپل مہیما راہیجانےکہاکہ ’’ ہم نے نومبر میں ایس ایس سی اور ایچ ایس سی کاپریلیم امتحان منعقدکرنےکا منصوبہ بنایا ہے۔ فی الحال طلبہ کو اسکول دوبارہ آنے پر تفریح کرنےکا موقع دیاجارہاہے ۔‘‘ 
 بی ایم سی ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے آفیسر راجو تڑوی نےکہاکہ ’’ اسکول شروع ہونے کے بعد سے  طلبہ کی حاضری میں دھیرے دھیرے اضافہ ہورہاہے ۔حالات معمول پر آنےمیں کچھ وقت لگے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK