Inquilab Logo

گجرات : پہلے مرحلے میں تقریباً ۵۷؍ فیصد پولنگ

Updated: December 02, 2022, 12:51 AM IST | ahmedabad

لیکن آدیواسیوں کی آبادی والے ریاست کے ۲۸؍ اضلاع میں پولنگ میں جوش و خروش نظر آیا

Muslim women arrive to vote in Gir Somnath. (PTI)
گیر سومناتھ میں مسلم خواتین ووٹ ڈالنے کیلئے پہنچیں۔(پی ٹی آئی )


 احمدآباد :گجرات میں۱۹؍ اضلاع کی ۸۹؍ سیٹوں پر جمعرات کو پہلے مرحلے کے انتخابات میں جوش وخرش کے ساتھ ۲؍کروڑ  سے زائد رائے دہندگان نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیالیکن یہ جوش و خروش آدیواسی آبادی والی  سیٹوں پر زیادہ نظر آیا ۔ پہلے مرحلے میں جن سیٹوں پرووٹ ڈالے گئے  وہ خطہ سوراشٹر ،کَچھ اور جنوبی گجرات کی سیٹیں ہیں۔الیکشن کمیشن کی فراہم کردہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق پہلے مرحلے میں  ۱۹؍ اضلاع کی ۸۹؍ سیٹوں پر ۵۷ء۷۵؍ فیصد پولنگ ہوئی ہے۔ یہ فیصد بڑھ سکتا ہے کیوں کہ خبر لکھے جانے تک کچھ اضلاع کےمکمل اعداد و شمار سامنے نہیں آئے تھے۔سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان صبح آٹھ بجے شروع ہونے والی پولنگ شام پانچ بجے ختم ہوگئی تھی۔
  مقررہ مدت پوری ہونے کے بعد بھی کئی بوتھوں پر ووٹروں کی قطاریں لگی ہوئی تھیں اور قواعد کے مطابق تمام ووٹ ڈالنے کے بعد ہی ای وی ایم مشینوں کو سیل کیا جاسکتا ہے۔اس سے متعدد اضلاع میں ووٹنگ فیصد بڑھنے کا امکان  ظاہر کیا جارہا ہے۔اس بارے میں چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر نے بتایا کہ ووٹنگ فیصد کی گنتی اور مرتب کرنے کا کام ابھی جاری ہے۔اس دوران تاپی ضلع میں سب سے زیادہ ۷۲؍ فیصد ووٹنگ ہوئی جبکہ ڈانگ میں ۶۴؍، نرمدا میں ۶۸؍، گیر سومناتھ میں ۶۰؍، کَچھ میں ۵۴؍، جام نگر میں۵۳؍،جونا گڑھ میں ۵۴؍، نوساری میں ۶۵؍، پوربند میں ۵۳؍،پُل حادثے کا شکار ہونے والےموربی میں ۶۱؍ ، راجکوٹ میں ۵۵؍،ولساڑ میں ۶۵؍ اور سورت میں۵۷؍ فیصد پولنگ ہوئی تھی  جبکہ سب سے کم پولنگ امریلی میں ہوئی ۔ یہاں ۵۲؍ فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی ۔

صبح ۸؍بجے سے شام ۵؍بجے تک ووٹنگ کا وقت مقرر کیا گیا تھا ۔ ووٹنگ شروع ہونے کے بعد جیسے جیسے درجہ ٔ حرارت بڑھتا گیا اسی لحاظ سے سیاسی پارہ بھی چڑھتا گیا اورووٹروں کی طویل قطاریں نظرآنے لگیں ۔جن سیٹوں پرووٹ ڈالے گئے ہیںان میں۲۸؍سیٹیںایسی ہیں جہاںآدیواسیوں کی اکثریت ہے اورمسلمان بھی بڑی تعداد میںآباد ہیں،یہاں مزیدجوش وخروش کے ساتھ ووٹ ڈالے گئے۔ سیاسی جانکاروں سے بات چیت کرنےپران کاتو یہاںتک کہناتھا کہ آدیواسی حلقوں میںاس طرح کا جوش وخروش اس سے قبل کبھی نظرنہیںآیا تھا۔اگر توقع کے مطابق حالات اسی طرح کے رہے تو اس اسمبلی انتخابات کے نتائج چونکانے والے آسکتے ہیں۔ حالات کی جانکاری رکھنے والوں کاکہنا ہے کہ ’پارتاپی پروجیکٹ ‘سے آدیواسی شدید ناراض ہیں ۔اس پروجیکٹ کی وجہ سے ان کے جل ،جنگل اورزمین کوشدید نقصان پہنچا ہے اور باربار کے مطالبے کے باوجود انہیں نظرانداز کیا گیا ۔ ساتھ ہی  آدیواسی ایم ایل اے اننت پٹیل پرحملہ کیاگیا۔اس کا نتیجہ آدیواسیوں کی شدید ناراضگی کی صورت میںسامنے آرہا ہے ۔اسی طرح اس الیکشن میںبی جےپی کی جانب سے فرقہ وارانہ خطوط پرہندو مسلم کوتقسیم کرنے کی بہت کوشش کی گئی لیکن مہنگائی ،بے روزگاری ، بار بار پرچہ لیک ہونا، نوجوانوں کی مایوسی ، ریاست میںترقی کے نام پرعوام کےساتھ دھوکہ ، تمام موضوعات پر حاوی رہا ۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی، دعویٰ کرنے کے باوجود کتنی سیٹوں پر کامیابی ملے گی، یہ بتانے میںمحتاط ہوگئی ہے۔جن سیٹوں پرووٹنگ ہوئی ہے وہاں بھی جو مسلسل حالات کی تبدیلی کے تئیں کوشاں رہنے والے افراد مطمئن ہیں۔ 
 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK