تازوہ سروے رپورٹ کے مطابق ۴۹ء فیصد لوگوں کو اندیشہ ہے کہ عجلت میں متعارف کروائی جانے والی ویکسین کے مکمل طور پر محفوظ ہونے کی کوئی ضمانت نہیں ہے
EPAPER
Updated: September 20, 2020, 11:52 AM IST | Agency | Washington
تازوہ سروے رپورٹ کے مطابق ۴۹ء فیصد لوگوں کو اندیشہ ہے کہ عجلت میں متعارف کروائی جانے والی ویکسین کے مکمل طور پر محفوظ ہونے کی کوئی ضمانت نہیں ہے
امریکہ میں ماہرین اور حکام امکان ظاہر کر رہے ہیں کہ رواں برس کے اختتام سے پہلے کورونا وائرس کی ویکسین عوامی سطح پر دستیاب ہو جائے گی جس سے تیزی سے پھیلنے والی مہلک وبا کو روکنے میں مدد ملے گی۔ مگر دوسری جانب ایک حالیہ سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ تقریباً نصف امریکی ویکسین استعمال کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔امریکہ میں `پیو ریسرچ سینٹر کے رواں ماہ کئے گئے سروے کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے کی صورت میں ۴۹؍فی صد امریکی ویکسین لینے کیلئے تیار نہیں ہوں گے۔ جبکہ ۵۱؍ فی صد کا کہنا ہے کہ وہ ویکسین ضرور لیں گے۔ویکسین لگوانے سے انکار کرنے والے امریکیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ویکسین کے منفی اثرات کے تعلق سے خدشات ہیں۔
حالیہ سروے کے نتائج اس سے قبل مئی میں `پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے کئے گئے اسی طرح کے جائزے سے مختلف ہیں جس میں ۷۲؍ فی صد امریکیوں نے کہا تھا کہ ویکسین آنے پر وہ اپنے تحفظ کیلئے اسے ضرور استعمال کریں گے۔ویکسین سے متعلق خدشات کی وجہ یہ ہے کہ حالیہ سروے میں ۷۷؍ فی صد امریکیوں کا خیال ہے کہ امریکہ میں تیار کی جانے والی ویکسین عجلت میں یہ یقینی بنائے بغیر ہی فراہم کی جا سکتی ہے کہ وہ مکمل طور پر محفوظ ہے بھی یا نہیں۔
پیو ریسرچ سینٹر نے اپنے اس سروے میں ۱۰؍ ہزار سے زائد امریکیوں کی رائے معلوم کی تھی۔ ۷۸؍ فی صد نے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ویکسین جلد لانے کے دباؤ کے پیشِ نظر اس کے محفوظ اور مؤثر ہونے کے بارے میں مکمل چھان بین کئے بغیر ہی منظوری دیدی جائے گی۔ دوسری جانب سروے میں شامل ۲۰؍ فی صد امریکیوں کا یہ کہنا تھا کہ وہ ویکسین کی منظوری میں تاخیر سے پریشان ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسے جلد سے جلد مارکیٹ میں لایا جائے تاکہ اس موذی مرض کو روکا جا سکے۔
جان ہاپکنس یونیورسٹی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ۳؍کروڑ سے بڑھ گئی ہے جبکہ یہ مہلک وبا ساڑھے ۹؍ لاکھ سے زیادہ زندگیاں نگل چکی ہے۔دنیا بھر میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ متاثرہ افراد اور سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکہ میں سامنے آئی ہیں۔عالمی ادارۂ صحت نے جمعرات کو کہا تھا کہ یورپ میں کورونا وائرس کے تازہ واقعات میں تیزی سے اضافہ خطرناک صورت اختیار کر سکتا ہے جس سے بچاؤ کیلئے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ کئی یورپی ممالک میں کورونا وائرس کے کیس میں حالیہ اضافہ پابندیاں نرم کرنے، تعلیمی ادارے اور تفریحی مقامات کھولنے کے بعد ہوا ہے۔دوسری جانب ماہرین پہلے ہی موسم سرما میں کورونا وائرس کی دوسری لہر آنے کا خدشہ ظاہر کر چکے ہیں۔