حماس نے ایک بیان میں کہا کہ نیتن یاہو اپنے فوجیوں کی رہائی کے خواہشمند نہیں ہیں، یہ بیان حماس نے اسرائیل کے ذریعے تمام فوجیوں کی رہائی کے معاہدے کو مسترد کرنے کے بعد دیا۔
EPAPER
Updated: July 19, 2025, 10:29 PM IST | Gaza
حماس نے ایک بیان میں کہا کہ نیتن یاہو اپنے فوجیوں کی رہائی کے خواہشمند نہیں ہیں، یہ بیان حماس نے اسرائیل کے ذریعے تمام فوجیوں کی رہائی کے معاہدے کو مسترد کرنے کے بعد دیا۔
حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایک ’’جامع جنگ بندی‘‘ کے معاہدے کو مسترد کر دیا جس کے تحت غزہ میں قید تمام قیدی رہا ہو سکتے تھے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور اس کے’’نازی وزرا‘‘ پر الزام لگایا کہ وہ ہر ایک معاہدے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ابو عبیدہ نے جمعہ کے روز جاری کیے گئے تقریباً۲۰؍ منٹ کے پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو میں کہا: ’’ہم نے گزشتہ مہینوں میں بار بار ایک جامع معاہدہ پیش کیا جس کے تحت دشمن کے تمام قیدیوں کو ایک ہی بار رہا کیا جا سکتا تھا، لیکن جنگی مجرم نیتن یاہو اور اس کے نازی وزراء نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔‘‘اسرائیلی قیادت کی سخت تنقید کرتے ہوئے اور ان پر اپنے ہی قیدیوں کو چھوڑ دینے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا:’’ ہمارے لیے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ مجرم نیتن یاہو کی حکومت اپنے قیدی فوجیوں کی رہائی کو ترجیح نہیں دیتی، اور اس نےاپنی عوام کو ان کی بڑے پیمانے پر ہلاکت کو قبول کرنے کے لیے تیار کر لیا ہے۔‘‘انہوں نے زور دے کر کہا کہ’’ اس کے باوجوہم نے اب تک ان کی بقا کو ممکنہ حد تک برقرار رکھا ہے۔‘‘عبیدہ نے گروپ کے عزم پر زور دیا کہ وہ ایک معنی خیز حل کو یقینی بنائیں گے، انہوں نے کہا’’ہم مذاکرات کے عمل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ اس کا نتیجہ ایک ایسے معاہدے کی صورت میں نکلے جو ہمارے عوام پر جنگ ختم کرے، قابض فوجوں کی واپسی کی ضمانت دے، اور ہمارے عوام کو شدید ضروری ریلیف پہنچائے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کی نمائندہ کا فلسطینی خواتین کی’’ صنفی نسل کشی‘‘ بند کرنے کا مطالبہ
انہوں نے خبردار کیا’’اگر مجرم دشمن اس بات چیت میں رکاوٹ ڈالتا ہے یا پیچھے ہٹ جاتا ہے، جیسا کہ اس نے ہر بار پہلے کیا ہے، تو ہم یہ ضمانت نہیں دے سکتے کہ جزوی معاہدوںپر واپسی ہوگی، یا یہاں تک کہ دس قیدیوں کی رہائی کی تجویز پر بھی۔‘‘ابو عبیدہ نے امریکی انتظامیہ کی پشت پناہی سے اسرائیل کے گندے حل جن میں جنگی جرائم، اجتماعی سزا، نسل کشی اور نسلی صفائی شامل ہیں، کی مذمت کی، انہیں مزاحمت کا مقابلہ کرنے یا ہمارے عوام کے عزم کو توڑنے میں صیہونی ناکامیاں قرار دیا۔ریاستہائے متحدہ اور اس کے اتحادیوں کا حوالہ دیتے ہوئے، ابو عبیدہ نے کہا’’ہمارے دشمن کو دنیا کی سب سے جابر طاقتوں کی طرف سے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے لامتناہیذخیرے فراہم کیے جاتے ہیں، جبکہ ہماری امت [اسلامی دنیا] کی حکومتیں اور قوتیں ہمارے عوام کی صبر آزما سرزمین [غزہ] میں مصیبت کو بے حسی سے دیکھ رہی ہیں، جہاں ہزاروں افراد مارے جا رہے ہیں، بھوک اور پانی اور دوا سے محروم ہیں۔‘‘ابو عبیدہ نےغزہ کی حمایت کرنے والے دنیا بھر کے تمام لوگوں کو سلام پیش کیا جو غزہ کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے منافقین کی طرف سے خطرات، غداریوں اور بدنام کرنے والی مہموں کو مسترد کیا۔، ابو عبیدہ نے کہا’’دنیا بھر میں آزادی کے حامیوں کی ہر پہل یا یکجہتی کا عمل، چاہے وہ میاب ہوا ہو یاصیہونی احکامات کی وجہ سے ناکام، ہمارے عوام کے لیے فخر کا باعث ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ۸۰؍سے زائد برطانوی اراکین پارلیمان نے اسرائیل پر پابندی کا مطالبہ کیا
یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب دوحہ میں مذاکرات جامد ہو چکے ہیں، اور کسی پیشرفت کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ اسرائیل غزہ پر اپنے فوجی کنٹرول کو برقرار رکھنے اور اسے وسعت دینے پر اصرار کر رہا ہے، جس میں موراغ راہداری اور نئی میگن اوز راہداری کا قیام بھی شامل ہے، دونوں مؤثر طریقے سے رفح اور خان یونس کو جنوب میں محصورہ علاقے کے باقی حصوں سے الگ کر دیتی ہیں۔ واضح رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں، حماس کے اہلکار طاہر النونو نے کہا تھا کہحماس نے تازہ ترین جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا تھا اور اپنے عوام کے تحفظ ، نسل کشی کو روکنے کے لیے، اور جنگ کے مکمل خاتمے تک پہنچنے ، ساتھ ہی اپنے عوام تک امداد کی آزادانہ اور باعزت ترسیل کی اجازت دینے کے لیے ضروری لچککا مظاہرہ کیا تھا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی فوج کی ابتدائی واپسی کا مرحلہ اس طرح ترتیب دیا جانا چاہیے کہ فلسطینیوں کی جانوں کو مزید نقصان نہ پہنچے بلکہ اس سے مذاکرات کے دوسرے مرحلے کی بنیاد رکھی جائے۔