متنازع کسان بل پر حال ہی میں مودی حکومت سے احتجاجاً استعفیٰ دینے والی ہر سمرت کور بادل کے مطابق مذکورہ بل صرف کسانوں کیلئے نہیں بلکہ پورے زرعی اور دیہی نظام کیلئے خطرہ ہے ، کسانوں کو یہ اندیشہ ہے کہ کارپوریٹ کمپنیاں اپنے سرمائے کے بل پر انہیں زرعی سیکٹر سے بہت آسانی سے نکال باہر کریں گی
ہرسمرت کور بادل ۔ تصویر : آئی این این
بی جے پی کی سب سے پرانی اتحادی پارٹیوں میں سے ایک پنجاب کی اکالی دل سے رکن پارلیمنٹ مرکزی وزیر ہرسمرت کور بادل نےگزشتہ دنوں اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وہ مودی حکومت میں فوڈ پروسیسنگ کی وزیر تھیں۔ انہوں نے استعفیٰ کسانوں کے تعلق سے لائے جارہے ۳؍ بلوں کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے دیا ہے۔ انہوں نے معروف نیوز چینل این ڈی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے استعفے کی وجہ کو بتایا اور کہا کہ ’’ کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے یہ استعفیٰ ضروری تھا کیوں کہ جو بل لائے جارہے ہیں وہ کسانوں کے مفادات پر کاری ضرب ہیں۔‘‘ ہرسمرت کور کے مطابق انہوں نے یہ فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر ، پارٹی کو اعتماد میں لیتے ہوئے اور متعدد کسانوں سے گفتگو کے بعد کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جس وقت انہوں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا اس سے کچھ دنوں قبل کسانوں سے گفتگو کے دوران ایک نوجوان کسان نے مجھے ریلائنس جیو کی جارحانہ مارکیٹنگ پالیسی کی مثال دی تھی ۔ اس کے مثال سے میں لاجواب رہ گئی تھی کیوں کہ اس نےاپنی گفتگو کے دوران جتنے بھی اندیشہ ظاہر کئے تھے اور جو مثالیں پیش کی تھیں وہ حرف بہ حرف درست ثابت ہو رہی تھیں۔
ہرسمرت کور بادل کے مطابق اس نوجوان کسان نے کہا تھا کہ ’’جب ریلائنس لانچ ہوا تو اس نےتقریباً مفت ڈیٹا فراہم کیا ، بہت معمولی قیمت میں فون فراہم کئے اور پھر جب صارفین کو اس کی عادت لگ گئی اور وہ ڈیٹا پر منحصر ہوگئے تو ریلائنس نے قیمتیںبڑھادیں اور اب وہ منافع کمارہی ہے۔ اس دوران اُس نے مارکیٹ سے مقابلہ آرائی ختم کردی اورتقریباً ہر ٹیلی کوم کمپنی کو دیوالیہ ہونے کےدہانے پر پہنچادیا ہے۔‘‘ ہر سمرت کور نےمزید کہا کہ اس نوجوان کسان نےیہ پیش گوئی بھی کی کہ ابتدا میں کسانوں کو بڑی کارپوریٹ کمپنیوںسےمعاہدہ کرنے میں فائدہ ملے گا لیکن جیسے ہی وہ مارکیٹ پر قابض ہوں گی کسانوں کو بندھوا مزدور بنالیں گی جو صرف ان کے لئے کھیتی کریں گے اور اپنا پورا مال انہیں ہی فروخت کرنے پر مجبور ہوں گے ۔ اسی لئے ہم مودی حکومت کے ان بلوں کی پرزور مخالفت کررہے ہیں۔ ہرسمرت کور کے مطابق اس کسان نے میری آنکھیں کھول دیں۔ مجھے احساس ہوا کہ ہم محض ان کی آمدنی دگنی کرنے کے نام پر انہیں غلامی اور بدحالی کے دلدل میں ڈھکیلنے جارہے ہیں۔
ہرسمرت کور نے بتایا کہ ان بلوں کے تعلق سے انہوں نے کئی مرتبہ وزیر اعظم اور کابینہ کے دیگر ممبران سے گفتگو کی تھی ۔ انہیں اس کے نقصانات سے بھی آگاہ کیا تھا لیکن وہ نہیں مانے ۔ میں نے یہا ں تک کہاتھاکہ وہ پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے سے قبل کسانوں سے کھلی بحث کریں۔یا تو انہیں اعتماد میں لینے کی کوشش کریں یا پھر ان کی بات مان لیں لیکن سرکار میںسے کسی نے بھی ان کی بات نہیں مانی اور پھر مجھے استعفیٰ دینا پڑا۔ حالانکہ اس کے باوجود ہرسمرت کور بادل نے مودی حکومت کی زرعی پالیسیوںکو کسان مخالف قرار دینے سے انکار کردیااور کہا کہ اب تک مودی حکومت نے زرعی سیکٹر کے لئے کئی اچھے قدم اٹھائے ہیں جن کا فائدہ ہمیں مستقبل میں نظر آئےگا۔