راجیہ سبھا میں دھاندلی کے الزامات کے بیچ پاس کئے گئے زرعی قوانین سے متعلق عرضیوں پر پیر کو سپریم کورٹ پھر شنوائی کریگا جن میں کلیدی پٹیشن دہلی پولیس کی ہے۔ دہلی پولیس نے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت سے اس پر پابندی عائد کرنے کیلئے رجوع ہوئی ہے۔ امکان ہے کہ ا س دوران سپریم کورٹ اپنی قائم کردہ ۴؍ رکنی کمیٹی کے معاملے پر بھی شنوائی کرسکتا ہے جس کے ایک رکن بھوپیندر سنگھ مان نے خود کو کمیٹی سے علاحدہ کرلیا ہے۔
کسانوں کا احتجاج ۔ تصویر : پی ٹی آئی
راجیہ سبھا میں دھاندلی کے الزامات کے بیچ پاس کئے گئے زرعی قوانین سے متعلق عرضیوں پر پیر کو سپریم کورٹ پھر شنوائی کریگا جن میں کلیدی پٹیشن دہلی پولیس کی ہے۔ دہلی پولیس نے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت سے اس پر پابندی عائد کرنے کیلئے رجوع ہوئی ہے۔ امکان ہے کہ ا س دوران سپریم کورٹ اپنی قائم کردہ ۴؍ رکنی کمیٹی کے معاملے پر بھی شنوائی کرسکتا ہے جس کے ایک رکن بھوپیندر سنگھ مان نے خود کو کمیٹی سے علاحدہ کرلیا ہے۔
۱۲؍ جنوری کے اپنے ’’غیر معمولی اسٹے آرڈر‘‘ کے ذریعہ سپریم کورٹ نے تینوں زرعی قوانین کے نفاذ پر روک لگادی ہے۔ اس فیصلے کا تنقیدی جائزہ بھی لیا جارہا ہے کیوں کہ قانونی ماہرین کے مطابق کورٹ کا اختیار اتنا ہی ہے کہ وہ کسی قانون کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے اوراس کی بنیاد پر اس پر پابندی عائد کرے۔ بہرحال قوانین کے نفاذ پر روک لگانے کے ساتھ ہی کورٹ نے تصفیہ کیلئے ۴؍ رکنی کمیٹی بھی بنائی ہے۔
بھارتیہ کسان یونین کے صدر راکیش ٹکیت نے اتوار کو ناگپور میں واضح کیا ہے کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف کسان ’’مارچ ۲۰۲۴ء تک‘‘ احتجاج کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے دہلی کی سرحدوں پر جاری احتجاج کو ’’نظریاتی انقلاب‘‘ سے تعبیر کیا۔ناگپور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹکیت نے کہا ہے کہ کسان کم از کم امدادی قیمت کی قانونی ضمانت چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ تینوں زرعی قوانین کی منسوخی اور ایم ایس پی کی قانونی ضمانت کیلئے کسان ۲۶؍ نومبر سے دہلی کی سرحدوں پر خیمہ زن ہیں۔