Inquilab Logo

تاریخی عالمی جو ہری معاہدہ بحال ہونے کی امیدیں تقریباً ختم

Updated: June 10, 2022, 8:57 AM IST | New York

ایران اور مغربی ممالک کے اختلاف سنگین ہوتے جارہے ہیں، تہران کی جوہری سرگرمیوں کیخلاف قرار داد منظور ہونے کے بعد مغرب نے یورینیم مسئلے پر شدید تنقید کی، اقوام متحدہ کی ایجنسی آئی اے ای اے کے مطابق تہران غیر اعلانیہ مقامات پر ملنے والے یورینیم کے ذرات کی موجودگی کی وضاحت کرنے میں ناکام رہا ہے جبکہ ایران نے جوہری تنصیبات پر نصب کیمرے ہٹالئے

This is exactly what happened in Iran when the nuclear deal was struck in 2015. (File photo: PTI / AP)
۲۰۱۵ء میںجوہری معاہد ہ طے پانے کے ایران میں کچھ اس طرح جشن منایا گیا تھا ۔ ( فائل فوٹو:پی ٹی آئی/ اےپی)

 عالمی تاریخی جوہری معاہدہ  مزید خطرے میںہے۔ اس کے بحال ہونے کی امیدیں تقریبا ختم ہوگئی ہیں ، کیونکہ جوہری سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی آئی اے ای اے نے ایران پر تنقید کی ہے کہ وہ غیر اعلانیہ مقامات پر ملنے والے یورینیم کے ذرات کی موجودگی کی وضاحت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ دریں اثناء ایران نے ایسے دو کیمروں کو بند کردیا تھا جنہیں اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے یورینیم کی افزودگی پر نگاہ رکھنے کیلئے نصب کیا تھا۔ 
 قرار داد میں کیا کہا گیا ؟
   جمعرات کو مغربی طاقتوں نے ایک قرارداد میں ایران سے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی  سے تعاون کرے۔ اسرائیل اور سعودی عرب نے اس قرارداد کی تعریف کی جبکہ روس اور چین نے اس کی مخالفت کی اور ایران نے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ اس قرارداد کی منظوری سے پہلے آئی اے ای اے نے اپنے رکن ملکوں کو بتایا کہ ایران نے ایک زیر زمین جوہری توانائی کے پلانٹ میں آئی آر۶؍ سینٹری فیوجِس کی تنصیب شروع کردی ہے۔ ایجنسی نے  یہ بھی کہا کہ تہران مزید دو کلسٹرز کا اضافہ کرنا چاہتا ہے۔
 ایران نے کیمرے ہٹالئے
  ادھرایران نے جوہری تنصیبات کی نگرانی کیلئے عالمی ادارے کی طرف سے نصب کئے گئے کچھ کیمروں کا رابطہ منقطع کردیا ہے۔ اس سلسلے میں یران کی اٹامک انرجی آرگنائزیش نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا  ہے کہ مغربی  ممالک کی طرف سے تہران پر عدم تعاون کے الزام کے بعد اقوام متحدہ کے ماتحت جوہری امور کی نگرانی کرنے والے عالمی ادارے کی طرف سے نصب کئے گئے کچھ کیمروں کا کنکشن منقطع کردیا گیا ہے۔
 ایران نے مزید کہا ہے کہ منقطع کیمرے تہران اور آئی اے ای اے کے درمیان طے پانے والے حفاظتی معاہدے سے ہٹ کر کام کر رہے تھے۔ ایران کی جوہری تنظیم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ متعلقہ حکام کو کیمروں کو منقطع کرنے کی ہدایت  دی گئی ہے۔ نصب کئے گئے کیمرے ’جذبہ خیر سگالی‘ کے طور پر کام کر رہے تھے جس کی آئی اے ای اے نے تعریف نہیں کی بلکہ اسے ایران کی ذمہ داری سمجھ لیا۔ایران کی جوہری تنظیم کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں منقطع کئے گئے کیمروں کا اعداد و شمار واضح نہیں کیا گیا لیکن کہا گیا ہے کہ حفاظتی معاہدے کے تحت عالمی ادارے کی طرف سے نصب کئے گئے۸۰؍ فیصد کیمرے ابھی نگرانی کر رہے ہیں اور وہ پہلے کی طرح نگرانی جاری رکھیں گے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران کی جوہری تنظیم کے ترجمان بہروز کمال وندی نے ایک جوہری تنصیب پر آئی اے ای اے کے دو کیمروں کی بندش کی نگرانی کی۔
 ایران کی طرف یہ اقدامات برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے آئی اے ای اے کے مشترکہ بیان کے بعد کئے گئے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایران پر زور دیتے ہیں کہ اپنے جوہری پروگرام میں توسیع بند کرے اور طے پانے والے معاہدے کو فوری طور پر مکمل کرے۔ مارچ میں۲۰۱۵ء کے معاہدے کو بحال کرنے پر مذاکرات کے بعد اس قدم کو مغربی کی بڑھتی ہوئی بے صبری کے طور پر دیکھا گیا۔
 ایران کی جوہری تنظیم کے سربراہ کا بیان 
 ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق اس سے قبل ایران کی جوہری تنظیم کے سربراہ محمد اسلمی نے کہا تھا کہ ایران کے پاس کوئی خفیہ یا غیردستاویزی جوہری سرگرمیاں یا نامعلوم سائٹس موجود نہیں ہیں۔انہوں نے امریکہ کی طرف سے عائد کی گئی معاشی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسی جعلی دستاویزات کا مقصد ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھنا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ تین یورپی ممالک اور امریکہ کی طرف سے ایران کے خلاف قرارداد کا مسودہ پیش کرنے کا یہ حالیہ اقدام ایک سیاسی اقدام ہے، ایران کا آئی اے ای اے کے ساتھ بہت تعاون رہا ہے۔
مغربی ممالک کا موقف 
 مغربی اتحادیوں کی طرف سے حالیہ مذمت کا بنیادی سبب آئی اے ای اے کی طرف سے گزشتہ ماہ کے آخر میں جاری کی گئی ایک رپورٹ تھی جس میں اس نے کہا تھا کہ اسے اب بھی افزودہ یورینیم کے تین مقامات پر پائے جانے کے آثار کے حوالے سے خدشات ہیں۔عالمی جوہری تنظیم نے کہا کہ ایرانی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں ان سوالات کی وضاحت پیش نہیں کی گئی تھی۔مغربی حکومتوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام اب ماضی کے کسی بھی نقطہ نظر سے زیادہ ترقی یافتہ ہے، ایران کی جانب سے افزودہ یورینیم جمع کرنے کا کوئی ’معتبر جواز‘ نہیں ہے۔
 مذاکرات تعطل کا شکار 
 جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے گزشتہ برس اپریل میں مذاکرات شروع ہوئے تھے جس کا مقصد امریکہ کو معاہدےپر دوبارہ راضی کرنا، پابندیاں ہٹانا اور ایران کو ان حدود میں واپس لانا ہے جس پر ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں سے متعلق اتفاق کیا تھالیکن حالیہ مہینوں میں وہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور یورپی یونین کے سفارت کار جوزپ بوریل نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ معاہدے  کی بحالی کا امکان ختم ہو رہا ہے۔ایران ہمیشہ یہ موقف اختیار کرتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے اوراس کا جوہری بم بنانے کا  کوئی ارادہ نہیں ہے۔

iran Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK