حریت نے کہا ہے کہ ایک سال گذر چکا ہے اور لاک ڈاؤن، گرفتاریوں اور نظر بندیوں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے جبکہ یکے بعد دیگرے کشمیر مخالف اقدامات اور آرڈیننس عوام پر مسلط کئے جارہے ہیں
EPAPER
Updated: August 04, 2020, 9:40 AM IST | Agency | Srinagar
حریت نے کہا ہے کہ ایک سال گذر چکا ہے اور لاک ڈاؤن، گرفتاریوں اور نظر بندیوں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے جبکہ یکے بعد دیگرے کشمیر مخالف اقدامات اور آرڈیننس عوام پر مسلط کئے جارہے ہیں
وادی کشمیر میں میرواعظ مولوی عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے۵؍ اگست۲۰۱۹ء کے `یکطرفہ فیصلوں کو جموں و کشمیر کی المناک داستان کا ایک انتہائی افسوس ناک باب قرار دیتے ہوئے حکومت ہند اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے مستقل اور پائیدار حل کے لئے جلد از جلد بامعنی بات چیت کا آغاز کریں۔
حریت کانفرنس (ع)،جس کی قیادت نظربند لیڈر میرواعظ مولوی عمر فاروق کر رہے ہیں، ان کی طرف سے پیر کے روز یہاں جاری ایک بیان میں حکومت ہند کی طرف سے جموں و کشمیر کے حوالے سےمذکورہ تاریخ کو کئے گئے یک طرفہ اقدامات اور اس کے نتیجے میں قوانین کے نفاذ کو جموں کشمیر کی المناک داستان کا ایک انتہائی افسوس ناک باب قرار دیا گیا ہے۔
حریت نے کہا ہے کہ ایک سال گذر چکا ہے اور لاک ڈاؤنز اور گرفتاریوں اور نظر بندیوں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے جبکہ یکے بعد دیگرے کشمیر مخالف اور اکثریت مخالف اقدامات اور قوانین اور آرڈیننس کشمیر کے عوام پر مسلط کئے جارہے ہیں جو کہ مرکزی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں کی عکاس ہے۔ یہاں تک کہ مذہبی تقاریب پر بھی ہنوز پابندی جاری ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی سازش کے نتیجے میں اس کی متنازع حیثیت اور ہیئت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی اس حقیقت سے فرار اختیار کیا جاسکتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا پر امن حل نکالنا ناگزیر ہے۔
حریت کےبیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے ان اقدامات اور کارروائیوں سے بلا امتیاز جموں کشمیر کے تمام لوگوں اور خطوں میں شدید ناراضگی اور مایوسی میں اضافہ ہوا ہےاور یہاں کے عوام پر شدید دبائو اور کریک ڈاؤن کے باوجود ان اقدامات کے خلاف ان کا احتجاج جاری ہے اور رہے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ حریت نے پہلےدن سے جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کی وکالت کی ہے اور وہ اپنے اس موقف پر قائم اور پُرعزم ہے۔
بیان میں حکومت ہند اور پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے مستقل اور پائیدار حل کے لئے جلد از جلد بامعنی بات چیت کا آغاز کریں اور اس عمل میں مسئلہ کے اہم فریق کشمیری عوام کی شرکت یقینی بنائیں کیونکہ اسی مسئلہ کی وجہ سے ہی گزشتہ۷۳؍ برسوں سے وہی اس کے شکار ہوئے ہیں۔