• Sat, 07 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اگر ایسا ہی رہا تو کل کو عوام کے اندر الیکشن کے نظام کے تعلق سے اعتماد ختم ہو جائے گا : سابق الیکشن

Updated: November 30, 2024, 4:53 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اسمبلی الیکشن کے دوران ووٹوں کے تفاوت اور اس کے بعد انتخابی نتائج کے تعلق سے سیاسی پارٹیاں تو شکایت کر رہی رہی ہیں۔

Former Chief Election Commissioner SY Qureshi. Photo: INN
سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائے قریشی۔ تصویر : آئی این این

اسمبلی الیکشن کے دوران ووٹوں کے تفاوت اور اس کے بعد انتخابی نتائج کے تعلق سے سیاسی پارٹیاں تو شکایت کر رہی رہی ہیں لیکن ماہرین بھی اس پر حیران ہیں۔ اب ملک کے سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائے قریشی نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن جس طرح سے کام کر رہا ہے، اگر ایسا ہی رہا تو کل کو عوام کا الیکشن پر سے اعتماد ختم ہو جائے گا۔ ایس وائے قریشی نے انڈیو ٹوڈے کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں یہ بات کہی ہے۔ 
 سابق چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ ’’۲۰؍ نومبر کو پولنگ والے دن ووٹوں کا جو تناسب تھا اور  اس کے دوسرے دن الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کئے گئے حتمی اعداد وشمار میں جو فرق دکھائی دیتا ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ ‘‘  یاد رہے کہ ۲۰؍ نومبرکی شام کو الیکشن کمیشن نے مہاراشٹر اسمبلی الیکشن میں ووٹوں کی شرح تقریباً ۵۸؍ فیصد بتائی تھی جبکہ دوسرے دن اس نے حتمی اعداد شمار جاری کئے جو ۶۵؍ فیصد تھے، پھر بڑھ کر وہ ۶۷؍ فیصد ہو گئے۔ یہ گزشتہ ۳۰؍ سال میں ہوئی اب تک کی سب سے زیادہ پولنگ تھی۔  قریشی کا کہنا ہے کہ یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ ا نہوں نے بتایا کہ ’’ الیکشن والے دن جب ووٹ ڈالے جاتے ہیں تو ساتھ ساتھ اس کی گنتی بھی ہوتی جاتی ہے ۔ الیکشن آفیسر ہر ووٹ کو گنتا جاتا ہے۔ جب پولنگ ختم ہوجاتی ہے تو وہی گنتی سی ۱۷؍ فارم میں درج کی جاتی ہے۔ اس کے بعد اس فارم پر تمام امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوںکے دستخط حاصل کئے جاتے ہیں۔ ‘‘ 
انہوں نے کہا ’’ فارم ۱۷؍ سی میں ہر پولنگ بوتھ  پر کتنے ووٹ ڈالئے گئے وہ اسی وقت لکھا جاتا ہے۔ یہ رئیل ٹائم ڈیٹا ( بروقت جمع کردہ مواد) ہوتا ہے۔ دوسرے دن اس میںتبدیلی کیسے ہو سکتی ہے یہ بات میری سمجھ میں نہیں آ رہی ہے۔  ایس وائے قریشی نے کہا ’’ اس معاملے میں الیکشن کمیشن کو وضاحت کرنی چاہئے۔ انہیں سوالات کے جواب دینے چاہئے۔ ملک میں ای وی ایم کے تعلق سے جس طرح کی بے یقینی پھیلی ہوئی ہے اگر یہ لوگوں کے دماغ میں بیٹھ گئی تو لوگوں کا الیکشن کے نظام پر سے اعتماد ختم ہو جائے گا۔ ‘‘  یاد رہے کہ ہریانہ کی طرح مہاراشٹر الیکشن میں بھی عوامی سطح پر یہ رجحان تھا کہ بی جے پی کو شکست ہونے والی ہے لیکن مہاراشٹر میں بی جے پی دو گنا طاقت کے ساتھ اقتدار میں لوٹی ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں میں ای وی ایم کے تعلق سے تشویش بڑھ گئی ہے۔ 
واضح رہے کہ وائے ایس قریشی ۲۰۱۰ء تا ۲۰۱۲ء ملک کے چیف الیکشن کمشنر رہ چکے ہیں۔ وہ انتخابی عمل کے ہر ایک پہلو سے واقف ہیں۔ لہٰذا  انڈیا ٹوڈے کو دیا گیا ان کا یہ انٹرویو بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ انتخابی اعداد وشمار کے تعلق سے کام کرنے والا ادارہ  ایسوسی ایشن فار ڈیمو کریٹک ریفارم  اس معاملے میں عدالت سے رجوع کر چکا ہے لیکن عدالت نے یہ کہہ عرضی کو مسترد کر دیا کہ  وہ کسی بھی آئینی ادارے کے طریقۂ کار میں مداخلت نہیں کر سکتی۔یاد  رہے کہ معاملہ صرف ووٹوں کے تناسب کا نہیں ہے بلکہ مہاراشٹر کے کئی اسمبلی حلقوں میں مختلف قسم کی شکایت ملی ہے جیسے پاچورہ میں شکایت کی گئی تھی ایک بوتھ پر ووٹوں کی گنتی ہی نہیں ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے تسلیم کیا کہ گنتی نہیں ہوئی کیونکہ سی ۱۷؍ فارم میں گڑبڑ تھی اور ووٹوں کا فرق اتنا تھا کہ اس بوتھ کی گنتی کی ضرورت نہیں تھی۔ سی ۱۷؍ میں گڑبڑ کیسے ہوئی اس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK