Inquilab Logo

افغانستان میں خواتین کوکام کرنےکی اجازت فلاحی تنظیموں کی سرگرمیاں جزوی طورپربحال

Updated: January 19, 2023, 2:02 PM IST | kabul

اجازت ملنے کے بعد ’انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی‘ اور ’سیو دی چلڈرن اینڈ کیئر ‘ جیسے اہم ادارے صحت اور غذائیت سے متعلق اپنے پروگرامز کا دوبارہ آغاز کررہے ہیں

According to international organizations, women are needed to help such a woman; Photo: INN
عالمی اداروں کے مطابق ایسی خاتون کی مدد کیلئے خواتین کی ضرورت ہے; تصویر:آئی این این

 افغانستان میں شعبۂ صحت  اور  دیگر شعبوں میں خواتین کو کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ جس کے بعد کئی امدادی تنظیموں نے اپنی سرگرمیاں  بحال کردی ہیں۔ 
 میڈیارپورٹس کے مطابق’انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی‘ اور ’سیو دی چلڈرن اینڈ کیئر‘ نے  بتایا کہ وہ دوبارہ کچھ پروگرام کا  آغاز کررہے ہیں جن میں زیادہ تر صحت اور غذائیت پر مرکوز ہیں۔ یادر ہےکہ طالبان انتظامیہ نے گزشتہ ماہ مقامی اور غیر ملکی امدادی تنظیموں  سے کہا تھا کہ وہ خاتون عملہ کو آئندہ حکم تک کام کرنے کی اجازت نہ دیں۔اس اقدام کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی جبکہ طالبان حکام نے اس حکم کو جائز قرار دیا تھا کیونکہ کچھ خواتین نے طالبان کی تشریح کے مطابق اسلامی لباس کی پابندی نہیں کی تھی۔اس حکم کے ردعمل میں بہت سی این جی اوز نے یہ اپنی سرگرمیاں معطل کر دی تھیں اور اس وقت کہا تھا کہ  انہیں افغانستان جیسے قدامت پسند ملک میں خواتین تک رسائی کیلئے خاتون کارکنوں کی ضرورت ہے۔ انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کی ترجمان نینسی ڈینٹ نے کہا ،’’ گزشتہ ہفتے وزارت صحت عامہ نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ شعبہ صحت میں خواتین عملہ اور وہ خواتین جو  دفتری معاون کا کردار ادا کررہی تھیں ،وہ دوبارہ اپنا کام شروع کر سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس اجازت کے سبب انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی نے ۴؍ صوبوں میں ہماری موبائل ہیلتھ ٹیموں کے ذریعے صحت اور غذائی خدمات دوبارہ فراہم کرنی شروع کر دی ہیں۔ افغان وزارت صحت عامہ نے  بتایا کہ  انہوں  نے شعبہ صحت سے متعلق کوئی سرگرمی نہیں روکی ہے۔ایک غلط فہمی کی وجہ سے امدادی تنظیموں نے اپنی صحت کی خدمات روک دی تھیں لیکن اب انہوں نے یہ سلسلہ بحال کر دیا ہے۔
 ’سیو دی چلڈرن‘ نے کہا کہ ’حکام کی جانب سے واضح ہدایت ملی ہے کہ خواتین کارکن محفوظ مگر محدود دائرے میں کام جاری رکھ سکتی ہیں جس کے بعد ادارے نے صحت، غذائیت اور اپنے کچھ تعلیمی پروگرامز کسی حد تک بحال کردیئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK