Inquilab Logo

موبائل چوری ہونے پر پولیس اسٹشین میں ایف آئی آر ضرور درج کروائیں

Updated: August 20, 2022, 9:33 AM IST | Mumbai

کرائم برانچ کے افسران نے بڑی کارروائی میں چوری شدہ ۶۲۰؍موبائل برآمد کئے، لیکن ایف آئی آر نہ ہونے کے سبب اصل مالکین کو لوٹانے میں پریشانیوں کا سامنا

According to the court order, FI is mandatory before returning the stolen goods
عدالت کے حکم کے مطابق چوری شدہ سامان لوٹانے سے قبل ایف آئی ہونا لازمی ہے

اگر کبھی آپ کا فون چوری  ہوجائے توپولیس میں شکایت ضرورکریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ پولیس معاملہ میں ایف آئی آر درج کرے۔ اس کے علاوہ، اپنی ایف آئی آر کی کاپی لینا نہ بھولیں۔اس سے آپ کو فون ملنے پر واپس لانے میں مدد ملے گی۔کرائم برانچ کے افسران نے حال ہی میں اسمارٹ فون کی اسمگلنگ میں ملوث افراد پر چھاپےمار کر۶۲۰؍سےزیادہ فون برآمد کیے ہیں۔ وہ۱۰۰؍سے زائد فونز کے مالکان کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوئے ہیں، لیکن ان میں سے صرف ۷؍افرادہی اپنی ایف آئی آرکی کاپی جمع کروا سکے، جبکہ دیگر اس میں ناکام رہے۔اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ جب کسی کا موبائل فون چوری ہوتا ہے اورمتاثرہ شخص پولیس کے پاس جاتا ہے تو وہ اس کی شکایت درج نہیں کرتے۔ 
 عدالت نے اس بات کولازمی قرار دیا ہے کہ چوری شدہ مال کاپولیس سٹیشن میں ریکارڈموجود ہوتاکہ دستیاب ہونے کے بعد اسےاس کےجائز مالک کو لوٹایا جاسکے۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کرائم برانچ کے ایک افسر نے بتایا کہ ’’ایف آئی آرکے۲؍مقاصد ہوتے ہیں، ایک عدالت کےسامنے جمع کروانا تاکہ وہ مالک کو  اس کی چیزکی واپسی کا حکم دےسکے، اور دوسرا ملزمین کو متعلقہ پولیس اسٹیشن کے حوالے کیے جانے کے بعد ان کے لیے طویل مدتی قیدکویقینی بنایا جاسکے۔‘‘
 کرائم برانچ نے موبائل فونز کے آئی ایم ای آئی نمبرکی مدد سے اس کے مالک تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی اورجب ان سے کہا گیا کہ وہ آکر اپنا فون لے جائیں۔  لیکن، ایف آئی آر کی عدم موجودگی کی وجہ سے زیادہ تر مالکان کو فون حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
ایف آئی آر درج کرنے سے انکار
 ملاڈ میں رہنے والےایک شخص نے اس ڈر سے کہ کہیں اسے مقامی پولیس کے ذریعہ پریشان نہ کیا جائے کہا کہ ’’میرا فون چند مہینے پہلے ملاڈ میں ایک  بس میں سفر کے دوران چوری ہو گیا تھا۔ میں نے ملاڈ پولیس اسٹیشن گیا، لیکن انہوں نے مجھے صرف ایک گمشدگی کا نوٹس بناکر دےدیا۔کرائم برانچ نے کل مجھے فون کیا اور بتایا کہ میرا فون مل گیا ہے۔جب میں  یونٹ کے دفترپہنچاتوافسران نے ایف آئی آر کی کاپی طلب کی جو میرے پاس نہیں تھی۔یہ بہت ہی مایوس کن  بات ہے۔‘‘
 ایک۲۱؍سالہ خاتون نے۳؍ماہ قبل آر سی ایف پولیس سے رجوع کیا ، لیکن پولیس نے شکایت درج کرنے سے انکار کردیا۔چمبور کی رہنے والی مذکورہ خاتون نے کہا کہ’’میرا فون اس وقت چوری ہو گیا جب میں بس میں سفر کر رہی تھی۔پولیس نے مجھے صرف ایک گمشدگی کا نوٹ دیا، اور کہا کہ یہ ایک نیا سم کارڈ حاصل کرنےکے لیے کافی ہے۔کچھ دن پہلے، مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ کرائم برانچ کو میرا فون مل گیاہے۔ لیکن میری خوشی زیادہ دیر قائم نہ رہ سکی، کیونکہ وہ میرے دعوے پر کارروائی کے لیے ایف آئی آر چاہتے تھے۔ اب آر سی ایف پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اسی موبائل فون کیلئےایف آئی آر درج نہیں کر سکتے، کیونکہ انہوں نے گمشدگی کا نوٹ جاری کیا تھا۔‘‘
 چمبورکاایک ۲۳؍سالہ کالج کا طالب علم شکایت کے لیے تھانے کے چکر لگا لگا کر پریشان ہوگیاہے۔ اس نےکرائم برانچ افسرکے ساتھ بحث و مباحثہ کرتے ہوئے پائے جانے پر کہا’’میرے پاس آئی ایم ای آئی نمبر کے ساتھ فون کا بل موجود ہےاس کے باوجود پولیس اہلکارفون مجھے نہیں لوٹارہے؟میں پولیس اسٹیشن کے چکر لگا لگا کر تھک گیاہوںکیونکہ وہ مجھے بھگا دیتےہیں۔یہ مایوس کن ہے۔‘‘
پولیس اب ایف آئی آر درج کر رہی ہے
 کرائم برانچ کے یونٹ۶؍کے افسران اب ایف آئی آر درج کرنے کے لیے ہر پولیس اسٹیشن کو فون کررہےہیں، اور انہیں بتا رہے ہیں کہ انہیں کوئی تفتیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ فون اور مجرم پہلے ہی مل چکے ہیں۔
 کرائم برانچ کے افسر نے کہا کہ ’’پچھلے پولیس کمشنرنےبھی فون گم ہونے کی ایف آئی آر درج کرنا لازمی قرار دیاتھا۔لیکن، جیسا کہ ہم مالکان کو بلا رہے ہیں اور ان سے ایف آئی آر کی کاپی مانگ رہے ہیں، یہ واضح ہو رہا ہے کہ پولیس حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کر رہی ہے۔‘‘پولیس ذرائع کےمطابق تمام پولیس اسٹیشنوں کو آئی ایم ای آئی کے ساتھ اندرونی نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ وہ ایف آئی آر درج کریں اور کرائم برانچ یونٹ ۶؍کو روانہ کریں۔ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈٹیکشن ون) سنگرام سنگھ نشاندار نے کہا کہ’’شکایت کنندگان کی پریشانیوں کو کم کرنے کیلئے متعلقہ پولیس اسٹیشنوں کو ہم نے براہم راست ہمیں ایف آئی آر بھیجنے کیلئے کہا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK