Inquilab Logo

دہلی میں کسان سنسد، خواتین نے مورچہ سنبھالا،تینوں قوانین کی واپسی کا مطالبہ

Updated: July 27, 2021, 6:46 AM IST | New Delhi

کسانوں کے ذریعہ منعقد کئے جانے والے اس احتجاجی پارلیمنٹ میں ملک کے کونے کونے سے خواتین پہنچی ہیں ۔’کسان سنسد‘ میںمیدھا پاٹکر، سبھاشنی علی اور گل پناگ کاسرکار سے تینوں متنازع قوانین کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ۔ تین سیشن میں کارروائیاں چلانے کیلئے تین خاتون نمائندوں کو ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ ۲۰۰؍ سے زیادہ اراکین نے حصہ لیا۔ آج اہم امور پرگفتگو

The women farmers in the Farmers` Parliament are fully committed to ending all three controversial laws.Picture:PTI
کسان سنسد میں شامل کسان خواتین پوری طرح سے پُرعزم ہیں کہ وہ تینوں متنازع قوانین کوختم کراکر ہی دم لیں گی تصویرپی ٹی آئی

گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری کسانوں کی تحریک اب نئے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ مانسون اجلاس کے ساتھ ہی کسانوں نے جنتر منتر پر ’کسان سنسد‘ کے نام سے متوازی طور پر احتجاجی پارلیمنٹ کا  اجلاس شروع کیا ہے۔ پیر کو خاتون کسانوں نے اس کسان سنسد کا مورچہ سنبھالا اور حکومت سے فور ی طورپر تینوں متنازع قوانین کو اپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس ’کسان سنسد‘ میں شرکت کیلئے ملک کی مختلف ریاستوں سے خواتین وہاں پہنچی ہیں اور کسانوں کی حمایت کااظہار کر رہی ہیں۔ ان میں مشہور سماجی کارکن میدھا پاٹکر، سینئر سی پی آئی لیڈر سبھاشنی علی  اورمعروف اداکارہ اور سماجی رضاکار گل پناگ  کے نام قابل ذکر ہیں۔ان کے علاوہ سنگھو بارڈر سے ایک بس  کے ذریعہ ۲۰۰؍ خاتون کسانوں کو بھی جنتر منتر تک پہنچایا گیا۔ اس دوران حکومت کی بے حسی کی وجہ سے کسانوں میں کافی  برہمی  دیکھی گئی۔ اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق اس مظاہرے میں شامل ایک خاتون نے دعویٰ کیا کہ یہ پہلا موقع  ہے جب خواتین، آزادانہ طور پر پارلیمنٹ (کسان سنسد) کو چلا رہی ہیں۔
تین سیشن میں کارروائیاں چلیںگی
 ’کسان سنسد‘ کے آغا ز سے قبل اس تعلق سے بتایا گیا کہ یہ کارروائیاں تین سیشن میں چلیں گی اور ان تینوں اجلاس کیلئے اس سنسد کی ذمہ داری تین خاتون نمائندوں کو سونپی جائے گی۔اسی طرح تین نائب صدور بھی پارلیمنٹ کی اس کارروائی میں حصہ لیںگی۔اس دوران اس میں شامل تمام اراکین پارلیمان ( کسان سنسد کے اراکین) بحث میں حصہ لیں گے اور تینوں زرعی بل کے مضمرات پرگفتگو کریںگے۔ اطلاعات کے مطابق کسان سنسد میں حصہ لینے والی اراکین نے تینوں متنازع زرعی قوانین کو واپس لینے کی تجویز پیش کی جسے واضح اکثریت سے منظور کرلیاگیا۔ 
  نصف مظاہرین کا تعلق پنجاب سے
 خواتین کے اس سنسد میں کل ۲۰۰؍ خواتین شامل  ہیں جن میں ۱۰۰؍ خواتین کا تعلق پنجاب سے ہے جبکہ باقی ۱۰۰؍ خواتین کا تعلق ملک کی دیگر ریاستوں سے ہے۔
منگل کو اہم امور پر گفتگو
 کسانوں سے متعلق بنائے گئے ان قوانین  پر ۲۷؍ جولائی خواتین اراکین گفتگوکریںگی کہ ان کے اثرات کسانوں کے علاوہ دیگر طبقات پر کس طرح پڑیں گے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK