Inquilab Logo

دہلی میں سرکار کا مطلب ایل جی متنازع قانون کا اطلاق

Updated: April 29, 2021, 12:42 PM IST | Agency | New Delhi

وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ،لیفٹیننٹ گورنر کو زیادہ اختیارات فراہم کرنے والے اس قانون پر شدید تنقیدیں ہو چکی ہیں ، اب کیجریوال سرکار کو کوئی بھی انتظامی فیصلہ کرنے سے قبل ایل جی سے اجازت طلب کرنی ہو گی ،کورونا کے دور میں اس قانون کے نفاذ سے دہلی میں حالات اور بھی خراب ہونے کا امکان

Delhi Chief Minister Arvind Kejriwal now has the power over LG.Picture:PTI
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے پاس اب اختیارات ایل جی کے مرہون منت ہیں تصویرپی ٹی آئی

: کورونا کی دوسری لہر کے درمیان مرکز نے اُس قانون کا اطلاق کر دیا ہے، جو دہلی میں عوام کے ذریعے منتخب شدہ حکومت کے مقابلہ میں لیفٹیننٹ جنرل یعنی ایل جی کو زیادہ اختیار فراہم کرتا ہے۔ نئے قانون کے مطابق دہلی حکومت کا مطلب لیفٹیننٹ گورنر ہوگا۔ دہلی کی حکومت کو اب کوئی بھی انتظامی فیصلہ کرنے سے قبل ایل جی سے اجازت طلب کرنا ہوگی۔ این سی ٹی حکومت (ترمیمی) قانون۲۰۲۱ء نامی اس قانون میں عوام کی منتخب شدہ حکومت پر ایل جی کو فوقیت دی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق قانون کی دفعات کو ۲۷؍ اپریل سے نافذ کر دیا گیا۔
 واضح رہے کہ گزشتہ مہینے پارلیمنٹ کے  دونوں ایوانوں میں سخت مخالفت کے درمیان اس متنازع قانون کو منظوری دی گئی تھی۔ لوک سبھا نے ۲۲؍مارچ کو اور راجیہ سبھا نے ۲۴؍ مارچ کو اس کو منظوری دی تھی۔ جب اس قانون کو منظور کیا گیا تب دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اسے  ملک کی جمہوریت کے لئے تکلیف دہ دن قرار دیا تھا۔خیال رہے کہ اروند کیجریوال کی قیادت میں عام آدمی پارٹی نے۲۰۲۰ء   کے اسمبلی انتخابات میں ۷۰؍ میں سے ۶۲؍ سیٹوں پر قبضہ کرلیا   تھا۔ بی جے پی کے کھاتے میں ۸؍سیٹیں آئی تھیں جبکہ کانگریس کا کھاتہ بھی نہیں کھل پایا تھا۔ اروند کیجریوال یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ مرکزی حکومت، ایل جی کے توسط سے دہلی پرحکمرانی کرنے کی کوشش کررہی ہے اور اس کے لئے وہ دہلی حکومت کے ہر کام میں روڑے اٹکارہی ہے۔ اختیارات کی اس رسہ کشی پر سپریم کورٹ نے بھی جولائی۲۰۱۸ء میں اہم فیصلہ سنایا تھا۔ جہاں آئینی بنچ نے یہ بندوبست کیا تھا کہ ایل جی کو فیصلہ کرنے کا کوئی آزادانہ اختیار نہیں ہے اور وہ منتخب شدہ حکومت کی سفارشات پر کام کرنے  کے پابند  ہیں۔
  نئے قانون کے مطابق اب کیجریوال حکومت دہلی میں بالکل بے اثر ہو گئی ہے کیوں کہ ایل جی کو اگر احکامات جاری کرنے ہوں گے تو وہ براہ راست افسران کو جاری کرسکیں گے جبکہ اگر دہلی کی کابینہ یا وزراء کو کو ئی احکام جاری کرنے ہوں گے تو انہیں ایل جی سے اس کی اجازت لینی ہو گی۔ اس طرح سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ کورونا کے اس دوران میں دہلی میں دفتر وزیر اعلیٰ اور ایل جی کے درمیان ٹکرائو کتنا بڑھ سکتا ہے اور اس کی وجہ سے دہلی میں کورونا کا سنگین صورتحال میں اور بھی زیادہ ابتری آسکتی ہے۔ نئے قانون کے مطابق دہلی کا لاء اینڈ آرڈر ،  پولیس نظام اور زمینات کا سسٹم مرکزی حکومت کے ہاتھ میں ہے اور اسی کے مطابق وہ اپنی مرضی سے احکامات جاری کرسکتی ہے  ۔ اس سے دہلی حکومت کو بھرپور نقصان ہونے کا امکان ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK