آدھی رات کو نہ صرف موٹر سائیکل پر شور شرابہ کرتے ہیں بلکہ آپس میں گالی گلوج بھی کرتے ہیں۔ پولیس محض جرمانہ لگا کر چھوڑ دیتی ہے
EPAPER
Updated: June 25, 2022, 9:56 AM IST | waseem patel | Mumbai
آدھی رات کو نہ صرف موٹر سائیکل پر شور شرابہ کرتے ہیں بلکہ آپس میں گالی گلوج بھی کرتے ہیں۔ پولیس محض جرمانہ لگا کر چھوڑ دیتی ہے
کالج طلبہ کی موٹر سائیکل پر اسسٹنٹ بازی سے پنویل اور اطراف کے لوگ حد درجہ پریشان ہیں۔ کرنالا اسپورٹس اکیڈمی جے این پی ٹی شاہراہ، کھار گھر مانسرور ریلوے اسٹیشن کے قریب یہ طلبہ تیز رفتاری سے سائلنسر بدل کر جس سے زوردار آواز پیدا ہوتی ہے، موٹر سائیکل چلاتے ہیں ۔ عام طور پر ایک موٹر سائیکل پر تین تین لوگ ہوتے ہیں جو کہ غیر قانونی ہے۔ ساتھ ہی شور شرابہ ہوتا ہے سو الگ ۔
ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ طلبہ اکثر آدھی رات کو موٹر سائیکل چلاتے ہیںجس کی زوردار آواز سے ہماری نیند میں خلل پڑتا ہے۔ چھوٹے معصوم بچے سہم جاتے ہیں، بزرگوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے ۔یہ طلبہ بری بری گالیاں بھی دیتے ہیں اور اکثر شراب کے نشے میں ہوتے ہیں ۔ ان کو روکا جائے تو مار پیٹ پر اتر آتے ہیں۔ بہت سے طلبہ کے ساتھ لڑکیاں بھی ہوتی ہیں اور وہ بھی نشے میں ہوتی ہیں۔ ہم نے کئی دفعہ پولیس میں شکایت درج کرائی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
پنویل اور کھار گھر کے ۲،۳؍ ٹریفک حوالدار سے نمائندۂ انقلاب نے استفسارکیا تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ یہ لوگ امیر گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، ہم ان پر جرمانہ عائد کرتے ہیں تو یہ اسی وقت ادا کر دیتے ہیں لیکن ہم ان کے خلاف کیس درج کرنے سے اسلئے کتراتے ہے کہ ان کے جیل جانے سے ان کا مستقبل برباد ہو جائے گا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ یہ لوگ نہایت ہی عزت دار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں ہم ان کے ماں باپ کو بلاتے ہیں تو یہ ان کی عزت کی گواہی دیکر ہمیں معاملہ درج کرنے سے روک دیتے ہیں لیکن یہ بات بھی ہے کہ بچے ان کی بالکل نہیں سنتے وہ بھی بالکل مجبور ہیں۔
ایک طالبہ کے والد نے بتایا کہ میں نے اپنی بچی کو رات کو باہر جانے سے روکا تو اس نے ہی مجھے طمانچہ رسید کر دیا یہ اکثر گھرانوں میں ہوتا ہے۔ پولیس حوالدار کے مطابق ہم رات بھر تو ان پر نظر نہیں رکھ سکتے لیکن ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے تبھی یہ اپنی باز آئیں گے ایک شخص نے الزام لگایا کہ پولیس ان سے موٹی رقم لے کر انہیں چھوڑ دیتی ہے۔ اگر پولیس سخت رویہ اپنائے تبھی ہمیں اس پریشانی سے نجات مل سکتی ہے