کیرالا اور پنجاب کے بعد مخالفت کرنے والی ریاستوں میں راجستھان بھی شامل، بی جے پی کےاراکین نے نعرے بازی کی
EPAPER
Updated: January 26, 2020, 1:42 PM IST | Agency | Jaipur
کیرالا اور پنجاب کے بعد مخالفت کرنے والی ریاستوں میں راجستھان بھی شامل، بی جے پی کےاراکین نے نعرے بازی کی
جےپور : شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج کے درمیان راجستھان اسمبلی میں اس متنازع قانون کے خلاف قرارداد منظورکرلی گئی ۔ اس سے قبل کیرالا اور پنجاب حکومت سی اے اے کے خلاف اسمبلی میں قرارداد منظور کر چکی ہے۔ اب اس فہرست میں ایک اور ریاست کا نام جڑ گیا ہے۔راجستھان حکومت نے بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اسمبلی میں تجویز پاس کر دی ہے۔ قرارداد منظور کئے جانے کے دوران بی جے پی ممبران اسمبلی نے اسمبلی میں جم کر نعرے بازی کی۔ صوبے کے سربراہ اشوک گہلوت نے کہا کہ ان کی حکومت مرکز کے اس قانون کی پرزور مخالفت کرتی ہے۔جب ایوان میں سی اے اے کے خلاف قرارداد پیش کی گئی تو بی جے پی کے ممبران نے چاہ ایوان میں آکر ناراضگی کا اظہار کیا۔
اس دوران بی جے پی کے رہنماؤں نے قانون کی حمایت میں نعرے بازی بھی کی۔ راجستھان میں حکمراں کانگریس پارٹی نے اپنے اراکین اسمبلی کے لئے وہپ جاری کر کے سبھی کو ۲۵؍جنوری کو ایوان میں موجود رہنے کا حکم دیا تھا۔ اسی کے ساتھ بی جے پی نے بھی اس کی مخالفت کرنے کے لئے پوری تیاری کر رکھی تھی۔
اپوزیشن لیڈر گلاب چند کٹاریا نے اسمبلی اجلاس طلب کیے جانے پر حکومت پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس طلب کرنے کے لئے۲۱؍ دن پہلےنوٹس دیا جانا چاہیے تھا۔کٹاریا نے کہا کہ اس سے اسمبلی کا مذاق بننے جا رہا ہے۔
واضح رہےکہ اس سے قبل ۱۷جنوری کو پنجاب اسمبلی نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرار داد منظور کی تھی۔ پنجاب سے پہلے کیرالا اسمبلی میں بھی ایسی ہی قرارداد منظور کی جا چکی ہے۔۲؍ روزہ اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوسر ے دن حکومت پنجاب کے وزیر برہمہا موہندر نے سی اے اے کے خلاف قرارداد پیش کی تھی۔اس تجویز کو پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ملک کے بیشتر علاقوں میں اس قانون کے خلاف لوگ سڑکوں پر ہیں۔‘‘
وزیر اعلیٰ پنجاب امریندر سنگھ نے کہا تھا کہ حکومت ریاست میں اس امتیازی قانون کو نافذ نہیں کرسکتی۔ ادھر، مغربی بنگال کی ممتا بنرجی حکومت بھی اس قانون کے خلاف قرارداد لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ٹی ایم سی ۲۷ جنوری کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد لا سکتی ہے۔