Inquilab Logo

سماجی ایمرجنسی جیسے حالات ، لاک ڈاؤن ایک جھٹکے میں نہیں ہٹے گا

Updated: April 09, 2020, 4:00 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi / Agency | New Delhi

ملک گیر لاک ڈاؤن کے تعلق سے کی جارہی قیاس آرائیوں کے بیچ وزیراعظم نریندر مودی نے بدھ کو آل  پارٹی میٹنگ  میں ایک بار پھر واضح کیا کہ۱۴؍ اپریل کو ۳؍ ہفتے مکمل ہونے پر ملک گیر لاک ڈاؤن کو ایک جھٹکے میں نہیں ہٹایا جائےگا۔  اس کے ساتھ ہی انہوں نے موجودہ حالات کا موازنہ ’’سوشل ایمرجنسی‘‘ سے کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجبوراً چند اہم فیصلے کرنے پڑے ہیں۔  وزیراعظم نے کورونا کی وبا کو تاریخ کا اہم موڑ قرار دیا اوراعتراف کیاہے کہ  اس وبا کے خاتمے  کے بعد سب کچھ بدل چکا ہوگا اور تاریخ  کی درجہ بندی کورونا سے قبل اور کورونا کے  بعد  کے طور پر کی جائے گی۔

Mumbai Lockdown - Pic : PTI
ممبئی کے مجگاؤں علاقے میں بی ایم سی کے اہلکار جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ کرتے ہوئے ۔ تصویر: پی ٹی آئی

ملک گیر لاک ڈاؤن کے تعلق سے کی جارہی قیاس آرائیوں کے بیچ وزیراعظم نریندر مودی نے بدھ کو آل  پارٹی میٹنگ  میں ایک بار پھر واضح کیا کہ۱۴؍ اپریل کو ۳؍ ہفتے مکمل ہونے پر ملک گیر لاک ڈاؤن کو ایک جھٹکے میں نہیں ہٹایا جائےگا۔  اس کے ساتھ ہی انہوں نے موجودہ حالات کا موازنہ ’’سوشل ایمرجنسی‘‘ سے کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجبوراً چند اہم فیصلے کرنے پڑے ہیں۔  وزیراعظم نے کورونا کی وبا کو تاریخ کا اہم موڑ قرار دیا اوراعتراف کیاہے کہ  اس وبا کے خاتمے  کے بعد سب کچھ بدل چکا ہوگا اور تاریخ  کی درجہ بندی کورونا سے قبل اور کورونا کے  بعد  کے طور پر کی جائے گی۔
 بیجو جنتادل  کےلیڈر پناکی مشراجو اس میٹنگ میں شریک تھے ، نے بتایا کہ ’’وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ لاک ڈاؤن ہٹایا  نہیں جارہاہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ کورونا سے پہلے اور کورونا کے بعد سب کچھ ایک جیسا نہیں  ہوگا۔‘‘ واضح رہے کہ اس میٹنگ میں  راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں  تمام پارٹیوں  کے گروپ لیڈروں نے شرکت کی۔ان میں غلام نبی آزاد، شرد پوار، سنجے راؤت اور دیگر شامل تھے۔  غلام نبی آزاد نے  بتایا کہ میٹنگ میں شریک ۸۰؍ فیصد لیڈروں نے لاک ڈاؤن جاری رکھنے کی تائید کی ۔  بتایا جارہاہے کہ میٹنگ کے دوران مختلف وزارتوں کے سیکریٹریز نے مذکورہ لیڈروں کو کورونا کے روک تھام کیلئے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ میٹنگ کے دوران اکثر لیڈروں   نےکورونا کا علاج کرنےوالے ڈاکٹروں کیلئے  پرسنل پروٹیکشن ایکویپمنٹ ( پی پی ای)کے نہ ہونے کی شکایت کی ساتھ ہی  حکومت سے مطالبہ کیا کہ حالات کے پیش نظر حکومت دہلی میں  پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے لاکھوں کروڑ روپے کے پروجیکٹ پر روک لگا کراس پیسے کو کورونا سے نمٹنے کیلئے استعمال کرے۔   میٹنگ کے دوران پی ایم مودی نے یہ بھی کہا کہ ۱۴؍ اپریل کے بعد کیا اور کیسے قدم اٹھائے جائیں اس کے لیے ۱۱؍ اپریل کو ایک مرتبہ پھر ملک بھر کے  وزراء اعلی سے بات چیت کی جائے گی ۔
  انھوں نے پارٹی کے لیڈران کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے کیا کیا قدم اٹھائے جا رہے ہیں ۔اس کے ساتھ ہی پی ایم نے سبھی لیڈران سے کورونا سے لڑنے کے لیے مشورہ بھی مانگا ہے۔ پی ایم نے کہا کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ کیسے لوگوں کی جان بچائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال سوشل ایمرجنسی جیسی ہے ، ملک سخت فیصلے کرنے پرمجبور ہے ۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ کئی ریاستوں ، ضلع انتظامیہ اور ماہرین کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ لاک ڈاون میں توسیع کی جائے ۔ انھوں نے کہا کہ کورونا پر قابو پانے کے لیے خبردار رہنے کی ضرورت ہے ۔ اس میں کسی قسم کی لاپروائی مناسب نہیں ہے۔  انھوں نے کہا کہ ہر ایک شخص کی جان بچانا ہماری ذمہ داری ہے ۔  اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنے ورک کلچر اور ورکنگ اسٹائل میں تبدیلی کرنی چاہئے ۔
  میٹنگ میں کچھ لیڈران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پوری طرح سے نہیں لیکن لاک ڈاون میں کچھ نرمی ضرور کی جانی چاہئے۔  میٹنگ میں شامل بی جے ڈی کی لیڈر پناکی مشرا نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کورونا کے بعد کی زندگی پہلے کی زندگی سے مختلف ہوگی ۔ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ۱۴؍ اپریل کو ایک ساتھ لاک ڈاون ختم نہیں کیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ میٹنگ سے قبل گزشتہ دنوں وزیر اعظم نے سابق صدر جمہوریہ ہند پرنب مکھرجی ، سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ ، کانگریس صدر سونیا گاندھی سمیت ملک کے کئی اہم لیڈران سے فون پر بات کرتے ہوئے کورونا کے مسئلہ پر بات کی تھی ۔ سبھی لیڈران نے حکومت کا پورا پورا ساتھ دینے کو کہاتھا ۔ اس کے ساتھ ہی گزشتہ روز سونیا گاندھی نے وزیر اعظم کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے پانچ مشورے  بھی دیے تھے ۔ سب سے اہم مشورہ تھا کہ دو سال کیلئے سرکاری  اشتہارات بند کردئیے جائیں ، غیر ملکی اسفار ترک ہوں  اور  پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی تعمیر روک دی جائے۔  بہرحال بدھ کی میٹنگ کے بعد ایک بار پھر یہ واضح ہوگیا کہ ۱۴؍ اپریل کے بعد بھی پابندیاں ختم نہیں ہوںگی۔ لاک ڈاؤن مکمل نہیں تو جزوی طورپر ضروری جاری رکھا جائےگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK