Inquilab Logo

ہندوستان ہر لحاظ سے پاکستان سے بہتر ، پاکستان کے تجزیہ نگاروں کا اعتراف

Updated: November 20, 2022, 10:39 AM IST | islamabad

ماہرین نے کچھ معاملات میںا سلام آباد کو بنگلہ دیش سے بھی پیچھے قرارد یا ہے ، اسی طرح پاکستان کی فی کس آمدنی جنوبی ایشیائی ممالک میںصرف نیپال سے زیادہ ہے

Poverty is the biggest problem of Pakistan. (AP/PTI)
غربت پاکستان کا سب سے بڑامسئلہ ہے۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

 پاکستان کےکے تجزیہ نگاروں  نےا عتراف کیا ہے کہ اب بھی  ہندوستان ہر لحاظ سے پاکستان  سے بہتر  ہے ۔
  میڈیارپورٹس کے مطابق  پاکستانی تجزیہ  نگاروں کا ماننا ہے کہ ہندوستان میں دہشت گردی، علاحدگی پسندی، نسلی اور مذہبی انتہا پسندی کے ساتھ اور  بھی مسائل ہیں اور وہاں بھی پاکستان کی طرح حکومت کرنا کی طرح آسان کام نہیں ہے لیکن یہ ہر لحاظ سے آج پاکستان سے بہتر ہے۔ 
 تجزیہ نگاروں نے اعدادو شمار کی روشنی میں بتایا ،’’ پاکستان کی پوزیشن۱۹۸۰ء کی دہائی تک بہت سے معاشی پیمانوں میں ہندوستان سے بہت بہتر تھی لیکن۱۹۹۰ء کی دہائی کے اوائل میں لائسنس راج کے خاتمے نے پاکستان کو کئی طریقوں سے پیچھے چھوڑ دیا۔ آج ہندوستان کی سالانہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان سے۴۰؍ گنا زیادہ ہے۔ ان کے مرکزی بینک کے ذخائر ۵۸۰؍بلین ڈالر سے زیادہ ہیں اور ہمارے ۸؍ ارب ہیں۔ آج یہ  ترقی میں کئی اعتبار سے  پاکستان سے بہت آگے ہے۔‘‘
 انہوں نےیہ بھی کہا،’’ پاکستان کے حالات اس قدر خراب ہیں کہ بنگلہ دیش جس کا رقبہ ہمارے صوبہ سندھ کے برابر ہے اور اس کا زیادہ ترعلاقہ زیر آب ہے جو وسائل کے لحاظ سے انتہائی غریب ملک ہے اور جہاں کرپشن عروج پر ہے۔ مطلق العنان حکومت ہے، وہ بھی آج تقریباً تمام سماجی اور معاشی معاملات میں پاکستان سے آگے ہے جس میں آمدنی، برآمدات، تعلیم، آبادی پر کنٹرول اورمتوقع زندگی جیسے معاملات شامل ہیں۔‘‘
  ان کا یہ بھی کہنا تھا ،’’پاکستان کی فی کس آمدنی جنوبی ایشیائی ممالک میں نیپال کےسوا باقی تمام ممالک سے کم ہے، صورتحال اس قدر خراب ہے کہ یہاں ہماری صورتحال بر اعظم افریقہ کے ممالک کی اوسط سے بھی کم ہے۔ تعلیم اور بچوں کی اموات جیسے مسائل پر ہم بہت بری حالت میں ہیں۔ یہاں پاکستان میں ہم اکثر اس بات میں الجھ جاتے ہیں کہ ملک میں صدارتی راج ہو یا جمہوری نظام ہو یا فوجی حکمرانی بھی ہو جبکہ دیگر معاملات میں ہم سست روی کا شکار ہیں۔‘‘
 انہوں نے یہ بھی کہا ،’’ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ پاکستان میں کس قسم کی حکومت ہونی چاہئے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں گزشتہ ۷۵؍سال میں جتنی بھی حکومتیں رہیں، ملک میں معاشی ترقی،  عوام کے جان و مال کی حفاظت، تعلیم اور صحت اور یہاں تک کہ عوام کو صاف پانی کی فراہمی جیسے معاملات کیلئے بھی کام نہیں کر سکیں۔ یہ ایک کڑوا سچ ہے کہ ہمارے ملک کی حکومتیں ملک کو درپیش بڑے مسائل کے حل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔‘‘
  ان کے بقول :’’  مسائل کس ملک میں نہیں ہوتے لیکن ہمارے ملک کی حکومت مسائل  کے حل سے گریز کرتی رہتی ہے جس کی وجہ سے مسائل ناسور بن جاتے ہیں۔ہماری حکومتیں ان مسائل کا حل تلاش کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ حالات اتنے خراب ہیں کہ ہم عید کے چاند جیسے عام معاملات کو بھی حل نہیں کرسکتے۔‘‘
 پاکستان کے مسلسل قرض میں ڈوبتے چلے جانے کے بارے میں انہوں نے کہا، ’’مثال کے طور پر، جنرل مشرف کے دور میں ملک پر۲۵؍ بلین ڈالر کا گردشی قرض تھا، جو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور میں بڑھ کر۵؍ سو  بلین ڈالر ہوگیا اور پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے دور میں ایک ہزار سو  بلین ڈالر اورپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں۲؍ ہزار ۵؍سو بلین ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا۔ ان میں سے کسی حکومت کے پاس اس معاملے کو حل کرنے کا وقت نہیں تھا اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج یہ   بے قابو ہو چکا ہے او رقرض بڑھتا ہی جارہا ہے۔ ‘‘
  ا ن کا یہ بھی کہناتھا،’’ کوئی بھی ملک ہو، خواہ وہ انتہائی غریب ملک ہی کیوں نہ ہو، وہاں کے دولتمندوں کی ترجیح معاشی ترقی پر نہیںبلکہ اپنے لئے پیسہ کمانے کی ہوتی  ہے، وہ معیشت میں بڑے حصے پر نظریں جمائے رکھتے ہیں۔ یہ صرف ملک کے غریب اور متوسط ​​طبقے کے لوگ ہی ہوتے ہیں جوملک کی ترقی کیلئے سوچتے اور اس کے لئے کام کرتے ہیں۔‘‘

pakistan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK